کلن کا اپنے گھر میں استقبال کرکے للن نے پوچھا
بھیا تم کیوں منہ لٹکائے گھوم رہے ہو؟ دیکھا نہیں ہمارے پردھان جی نے
کرناٹک کا موڈ بدل دیا ۔
گولی مارو کرناٹک کو۔ ایسے کئی صوبے ہم ہارتے جیتتے رہتے ہیں ۔
مودی اور شاہ کے ہوتے ہار؟ آج تمہیں کیا ہوگیا ہے کلن ؟
دیکھو للن انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے۔ پچھلی بار ہم لو گ گجرات تو
جیتے مگر دہلی و ہماچل پردیش میں ہار گئے۔
ارے بھیا کہاں آدرش کجرات اور کہاں مچھر مکھی جیسے دہلی اور ہماچل ؟ کوئی
مقابلہ ہے کیا؟
تم نے صحیح کہا للن ۔دہلی کے مچھرکا زہرتو بچھو سے زیادہ خطرناک ہے ۔ اس سے
کبھی ملیریا تو کبھی ڈینگو پھیل جاتا ہے اور کچھ نہیں تو خارش ہوتی ہے۔
للن نے سوال کیا مچھر اور بچھو والی بات سمجھ میں نہیں آئی ؟
اچھا لگتا ہے تم وہی سب دیکھتے اور سنتے ہو جو اپنا میڈیا سیل دکھاتا ہے۔
اس کنویں سے نکل کر باہر کا بھی حال احوال معلوم کرلیا کرو۔
ہمیں اس کی کیا ضرورت ہے؟ مودی ہمارے دیوتا ہیں اور ہم ان کے بھگت ہیں۔ ان
کے علاوہ کچھ دیکھنا بلکہ سوچنا بھی مہا پاپ ہے۔
دیکھو للن اس کو بھگتی نہیں اندھ بھگتی کہتے ہیں اور یہی ہمارے کمل کو لے
ڈوبے گی۔
آج تمہیں کیا ہوگیا ہے کلن ۔آزادی کا سورن کال شروع ہوچکا ہے۔ اب اگلے
پچیس سالوں میں ہم بھارت کو ہندو راشٹر بنا دیں گے ۔
چلو مان لیا لیکن اگر یہ ہو بھی جائے تو کیا فائدہ ۔ جس ملک میں اسیّ کروڈ
لوگ مفت اناج کے محتاج ہوں ایسے ہندو راشٹر سے کیا حاصل؟
یہ تو سرکار کی مہربانی ہے کہ وہ لوگوں کو بھوکا مرنا نہیں دیتی بلکہ مفت
اناج دیتی ہے اور تم الٹا بول رہے ہو۔
مسئلہ مرنے کا نہیں عزت کی زندگی کا ہے۔ وہ کمانے بھی تو نہیں دیتی ۔ ساری
دولت چند لوگوں کی تجوری میں اور عام لوگ دانے دانے کے محتاج ؟
کلن تم بھی مادی چیزوں کے چکر میں پڑ گئے۔ قومی وقار بھی تو کوئی چیز ہے۔
پردھان جی اپنے دیش کو وشو گرو(عالمی قائد) بنا رہے ہیں۔
ارے بھیا ایسی قیادت کا کیا فائدہ جہاں ہر سال ہزاروں لڑکیاں لاپتہ
ہوجائیں۔انعام یافتہ پہلوان خواتین انصاف گہار لگائیں اور کوئی کان نہ
دھرے۔
ہاں بھائی کلن خواتین کی حالت زار شرمناک ہے لیکن تم دہلی مچھروں کی بات
کرتے کرتے کہیں اور نکل گئے۔
بھائی ایسا ہے کہ کمل کے گندے تالاب میں ان کی بھنبھناہٹ سنائی نہیں دیتی
اس لیے ذرا باہر نکل کر دیکھو کیا کچھ ہورہا ہے؟
بھیا کلن مجھے تو اندر باہر اوپر نیچے ہر جگہ مودی ہی مودی نظر آتے ہیں ۔
ہرہر مودی گھر گھر مودی ۔
جی ہاں اور کیجریوال یہ کہتا ہوا دکھائی نہیں دیتا کہ وہ سب سے بدعنوان اور
کم پڑھے لکھے وزیر اعظم ہیں ۔ وہ چوتھی پاس راجہ ہیں ۔
اچھا اس بیوقوف نے یہ سب کہا اور شاہ جی اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکے ۔ اس
کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے منیش سسودیا کے پاس نہیں بھیجا ؟ کیوں ؟؟
بھیا مانو نہ مانو تمہارے شاہ جی ڈرتے ہیں؟
میں نہیں مانتا ۔ ان کے پاس پولیس اور فوج ہے ۔ ای ڈی اور سی بی آئی ہے ۔
وہ کسی کیوں ڈریں؟
وہ اپنے حریفوں کی مقبولیت سے ڈرتے ہیں۔ ان کو خوف ہے کہ اگر کیجریوال اور
راہل کو جیل بھیج دیا گیاتو دونوں بہت مقبول ہوجائیں گے۔
اچھا تو یہ بات ہے۔ اب سمجھ میں آیا کہ یہ دونوں اتنا زہریلا ڈنک مار کر
کیوں بچے رہتے ہیں؟
جی ہاں اسی لیے کہتا ہوں کہ ذرا اپنے خول سے باہر نکل کر دیکھو دنیا میں
کیا کیا ہورہا ہے۔
ٹھیک ہے سمجھ گیا لیکن تم جو ہماچل جیسی مکھی کی فتح کو بڑھا چڑھا کر پیش
کررہے تھے اس کا کیا قصہ ہے ؟
دیکھو بھائی للن اگر ہماچل پردیش مکھی جیسا بے وقعت ہوتا تو خود پردھان جی
وہاں تشہیر میں اتنا وقت نہیں لگاتے ۔
للن نے کہا اس کی وجہ دوسری ہے۔ دراصل ہمارے پردھان جی کو اس کے سوا نہ
کوئی کام آتا ہے اور نہ دوسرے کاموں میں دلچسپی ہے۔
چلو مان لیا مگر اس معمولی سے صوبے میں ایک باغی امیدوار کو فون کرکے تلقین
کرنا اور اس کے انکار سے اپنی بے عزتی کرانے کی کیا ضرورت تھی؟
بھیا وہ اندازے کی غلطی تھی۔ انہیں لگا کہ وہ مان جائے گا مگر نہیں مانا تو
کیا کرسکتے ہیں مگر میری پریشانی دوسری ہے۔
کلن نے حیرت سے پوچھا اچھا وہ کیا ہے؟
سچ بتاوں للن مجھے نوسال میں پہلی بار ایسا لگا کہ اگر اس وقت ہم اقتدار
میں نہیں ہوتے تو دیکھ لیتے ۔ ایسا احتجاج کرتے کہ دنیا ہل جاتی۔
احتجاج ! کیسا احتجاج !! آج کل تو ملک بھر میں ہمارے خلاف مظاہرے ہورہے
ہیں۔ تم کس احتجاج میں شامل ہونے کی بات کررہے ہو؟
بھیا میں ان گھٹیا مظاہروں کی بات نہیں کررہا ہوں ۔ میرا مطلب ہے پاکستان
کے خلاف جم کر مظاہرہ کرتے۔
پاکستان ؟ تمہیں عمران خان کی گرفتاری سے کیا پریشانی ہے؟ وہ تو ان کا
اندرونی معاملہ ہے۔
ارے للن سمجھتے کیوں نہیں ۔ مجھے عمران خان سے کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ تو
ہمارے پردھان جی کاسب سے بڑا دشمن ہے۔
تب تو اچھا ہی ہوا جو انہیں بدعنوانی کے الزام جیل بھیج دیا گیا۔
جی ہاں اسی لیے تو مجھے یہ شریف خاندان اچھا لگتا ہے۔
کیا مطلب؟ وہ کتنی بھی بدمعاشی کرے تب بھی اچھا لگتا ہے؟
جی ہاں دشمن کا دشمن دوست ہوتا ۔ عمران کا دشمن ہمارا دوست ہے ۔ کیا سمجھے
؟
اچھا تب تو تمہیں خوش ہونا چاہیے۔احتجاج کرنے کی کیا ضرورت پیش آگئی؟
ارے بھیا میں بلاول بھٹو کے خلاف احتجاج کرنا چاہتا تھا۔ وہ بالکل اپنے
نانا کے نقشِ قدم پر ہماری توہین کررہا ہے۔ اس کو سبق سکھانا ضروری ہے۔
کیوں بھائی اس نے ایسا کردیا کہ تم آگ بگولہ ہوگئے؟
یہ پوچھو اس نے کیا نہیں کیا؟ اس نے ہمارے پردھان جی کو ’گجرات کا قصائی ‘
کہا۔ اب اس سے بڑا بہتان کیا ہے؟؟
بھیا دیکھو ہم مانیں یا نہ مانیں یہ بات تو ساری دنیا کہتی ہے۔ پردھان جی
اپنے دامن سے گجرات فساد داغ دُھل نہیں سکتے۔
اچھا تو کیا ان کا موازنہ اسامہ بن لادن سے کردیا جائے؟
جی ہاں وہ موازنہ تو غلط ہے کیونکہ اسامہ بن لادن نے اپنے سے طاقتور امریکہ
سے لڑائی کی جبکہ پردھان جی نے غریب مسکین لوگوں کو نشانہ بنوایا۔
یار یہ تمہاری الٹی منطق میری سمجھ میں کبھی نہیں آئے گی لیکن یہ بتاو کہ
آخربلاول بھٹو نے ہندوستان آنے کی جرأت کیسے کی؟
ارے بھیا ہمارے وزیر خارجہ کی دعوت پر وہ ہندوستان آئے۔ بن بلائے بریانی
کھانے تھوڑی نا پہنچ گئے۔
اچھا تو کیا بلاول کے ذریعہ کی جانے والی پردھان جی کی توہین کو شیوشنکر
بھول گئے؟
جی نہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے کیونکہ بلاول بھٹو نے شیوشنکر کے ذریعہ گاندھی
جی کے مجسمہ کی نقاب کشائی پر نہ صرف تنقید کی بلکہ گاندھی کا قاتل بتایا
تھا۔
وہی تو! میں پوچھتا ہوں آر ایس ایس کوہٹلر سے جوڑ کر فسطائی کہنے والے
بلاول بھٹو کو سرزمین ہند پر قدم رکھنے کی اجازت کیسے دی گئی؟
ارے بھائی بین الاقوامی سیاست کی مجبوریاں تم نہیں جانتے ۔ وہ شنگھائی
تعاون کانفرنس کی نشست تھی۔ اس میں سارے ارکان کو بلانا ضروری تھا۔
ایسی بھی کیا مجبوری ۔ ہم وراٹ کوہلی کا ریکارڈ توڑنے کے باوجود بابر اعظم
کو آئی پی ایل میں نہیں بلاتے ۔ ہماری مرضی ۔
بھیا آئی پی ایل تو جوا کھیلنے کی نوٹنکی ہے اس میں کسی کے آنے نہ آنے
سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن ایس سی او کا معاملہ مختلف ہے ۔
کیوں ؟ اگر ہم نہیں بلاتے تو پاکستان کیا بگاڑ لیتا ؟؟
پاکستان تو نہیں مگر اس کے ساتھ چین سمیت کئی ممالک آنے سے انکار کردیتے
اور وہ اجلاس ناکام ہوجاتا ۔
اچھا اب سمجھ میں آیا کہ آخر ہمارے وزیر خارجہ شیوشنکر نے بلانے کے بعد
بھی ملاقات کیوں نہیں کی؟
بھیا اس سوال کا جواب تو بلاول نے یہ دیا کہ کشمیر میں حکومتِ ہند کے رویہ
کے سبب خود انہوں نے ملاقات کرنے سے انکار کردیا ۔
اچھا ہندوستان کی سرزمین پر بھی بلاول بھٹو نے کشمیر کا راگ نہیں چھوڑا۔
ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کی جرأت کردی اور ہم دیکھتے رہے۔
جی نہیں شیوشنکر نے اس کا جواب دیا کہ پاکستان خواب غفلت سے نکل کر ہوش میں
آئے۔
ارے یہ بھی کوئی جواب ہےَ اسی لیے تو میں کہتا ہوں کہ اگر ہماری سرکار نہیں
ہوتی تو ہم لوگ بلاول کو اپنی دھرتی پر قدم رکھنے نہیں دیتے ۔
تو کیا آسمان سر پر اٹھالیتے ۔ بیرونی مہمان کے خلاف احتجاج کیا جائے تو
سرکار اتنے ڈنڈے برساتی ہے کہ دماغ ٹھکانے آجاتا ہے۔
جو پردھان جی کا دشمن ہو وہ کیسا مہمان؟ دشمن بولو دشمن ۔
اچھا اگر ایسا تھا تو بلایا کیوں ؟ جب بلا لیا تب تو مہمان ہی کہنا پڑے گا
۔
ٹھیک ہے یہ بتاو کہ اس شنگھائی تعاون کانفرنس میں بلاول کے ذریعہ کشمیر
مسئلہ پر حکومت ہند کی تنقید کے علاوہ اور کیا ہوا؟
للن کچھ دیر سوچ کر بولا اور کیا ہوا ۔ اس معاملے میں چین نے پاکستان کی
تائید و حمایت کردی ۔
ارے بھائی وہ دونوں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ میں تو دیگر ممالک کے بارے
میں پوچھ رہا تھا۔
اچھا اگر ایسی بات ہے تو روس نے حکومت ہند کو ایک جھٹکا دے دیا ۔
روس توہمارا یار غار ہے ۔ اس کے لیے ہم نے سارے یوروپ اور امریکہ کی ناراضی
مول لے لی ۔ اس کو کیا ہوگیا؟
اس نے اب آگے سے ہندوستانی روپیہ میں تیل کی خرید نے سے انکار کردیا ۔
اچھا ! اس کا تو امریکہ سے جھگڑا ہے پھر بھی وہ ڈالر مانگ رہا ہے۔ اس کا
دماغ تو خراب نہیں ہے۔
بھیا ایسا ہے کہ امریکہ کے بغض میں اس نے ہندوستانی روپیہ کے عوض تیل تو
بیچ دیا اور اربوں روپیہ جمع کرلیا لیکن اب مشکل میں پھنس گیا ہے۔
ارے بھائی روپیہ نہ ہو تو مشکل والی بات سمجھ میں آتی ہے لیکن اربوں
روپیوں کے مالک کی پریشانی عقل سے بالاتر ہے۔
بھائی بات یہ ہے کہ وہ اس روپیہ کا استعمال نہیں کرپارہاہے۔ کوئی ملک اسے
لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اب ان کاغذ کر پرزوں کا وہ کیا کرے؟
ہندوستان کو لوٹا دے ۔ ہم تو اپنا روپیہ لینے سے انکار نہیں کرسکتے۔
بھیا ایسا ہے کہ ہمارے پاس بیچنے کے لیے کیا ہے جو اس کے عوض وہ روپیوں میں
ادائیگی کرے ۔
کیا بات کرتے ہو للن ۔ ہمارےاسٹارٹ اپ کا شیر تم نےنہیں دیکھا۔ وہ چینی
ڈراگون کو نگل جانے والا تھا۔
بھائی کلن اچھے دنوں کی مانند وہ کاغذی شیر صرف تقریر اور تصویر میں اچھا
لگتا ہے۔ وہ نہ تو کھاتا ہے اور نہ کھلاتا ہے کیا سمجھے ۔
سمجھ گیا بھیا سب سمجھ گیا ۔ تم بھی بلاول کے آدمی ہو۔ تم سب بھارت ماتا
کے دشمن ہو ۔ جئے شری رام ۔
للن نے چونک کر کہا اچھا اگر ایسا ہے تو اتنی دیر سے دماغ کیوں کھا رہے تھے
۔ بھاگو یہاں سے دفع ہوجاو۔
|