(خواب ملاح)
ضرور پڑھیں,اچھا لگے تو اپنی راۓ سے نوازیں.
#اے حاکم وقت نظام کو آسان بناو:
پاکستان کے تمام وفاقی اور صوبائی ادارے آزاد بنائیں۔انکے سربراہان میرٹ
پر, سب سے زیادہ تجربہ رکھنے والے افراد کو بنائیں۔انکو آزادانہ کام کرنے
کا ماحول فراہم کریں۔
ہر ضلع میں ایک سپریم عدالت قائم کی جاۓ جس میں ایک ماہر قانون,ایک ماہر
معاشیات,ایک ماہر معاشرت,ایک ماہر معلومات عامہ اور پاکستان کے اندر چاروں
مسالک کے ایک ایک جید مفتی/عالم کو اس عدالت کا بطور جج مقررکیا جاۓ۔باقی
تمام ضلعی عدالتیں انکے ماتحت ہونی چاہیے۔ضلع کی سطح کے ہر طرح کے مقدمات
کا حتمی فیصلہ یہی سے ہونا چاہیے۔انکا فیصلہ آخری اور حتمی سمجھا جاۓ۔
صوبائی وزارا,مشراء کے خلاف شکائیت یا مقدمہ بازی کے لیے صوبہ کی سطح پر
اسی طرز کا ایک ایک بنچ بنایا جاۓ۔
وفاقی وزراء, مشراء کے خلاف مقدمہ بازی,شکائیت کے لیے ملکی سطح پہ اسی طرز
کا ایک بنچ تشکیل دیا جاۓ اور انکے فیصلہ کو حتمی تصور کیا جاۓ۔
تمام محکموں کو انکے احکامات پر عمل درآمد کروانے کا پابند بنایا جاۓ۔
شکائیت,تفتیش,بیانات کے قلمبند کرنے کےلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال
کیا جاۓ۔
جس کو بھی جس محکمے کے خلاف کوئی شکائیت ہے وہ فوری متعلقہ تحصیل کی عدالت
سے رجوع کرے,اگر کسی فریق کو اس تحصیل کے ججز کے فیصلے سے اختلاف ہے تو وہ
ضلعی عدالت سے رجوع کریں۔ضلعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جاۓ
تو اس ملک میں انقلاب آسکتا ہے۔
اس انقلاب سے نا صرف لوگوں کا وقت,پیسہ,انرجی بچ پاۓ گا بلکہ ملک و قوم کا
قیمتی زرمبادلہ بچے گا۔لوگوں کا قانون,اداروں پر اعتماد بحال ہو گا۔اور لوگ
ملک,قوم,اپنی آل اولاد اور اپنے لیے بہترین کام کرسکیں گے۔باہر سے لوگ اس
دھرتی پہ کام کے لیے آئیں گے۔لوگ اپنا پیسہ یہاں انویسٹ کریں گے۔
تعلیم کو کتابی کی بجائے عملی بنایا جاۓ۔تعلیم سٹوڈنٹ سینٹرڈ نہیں بلکہ
ٹیچر سینٹرڈ اور سوسائیٹی سینٹرڈہونی چاہیے۔تعلیمی اداروں میں کونسلنگ,
بنیادی قوانین سے واقفیت کے لیے اساتذہ بھرتی کیے۔دنیا کی ٹاپ ٹین زبانوں
کی تعلیم کے لیے اساتذہ بھرتی کیے جائیں اور بچوں کی منشاء کیمطابق جو زبان
وہ پڑھنا,سیکھنا اور سمجھنا چاہتے ہیں وہی اسکو پڑھائی جائے۔ابتدا سے ہی جو
بچہ جس سیکٹر کی طرف جانا چاہتا ہے اسکو اسی کی تعلیم اور اسی کا عملی کام
کروایا جاۓ۔اس سے ملک میں مارکیٹ ویلیو کے حساب لوگ پیدا ہوں گے۔
ملک میں کھیلوں کے میدان عام کیے جائیں تاکہ نوجوان نشہ کرنے کی وجہ سے
ہسپتالوں میں جانے کی بجاۓ صحت مند زندگی گزار سکیں۔
نوجوانوں کو انکی تعلیم کے حساب سے, انکو روزگارکے نا ملنے تک وظائف دیے
جائیں۔تاکہ وہ ناامیدناہوکر زندگی کا خاتمہ نا کریں۔
ہر نوجوان کو ایک سال کےلیے فوج کی تربیت دلوائی جاۓ,اسکے بعد ہی انکو دیگر
شعبہ ہائے ملک میں تعینات کیا جاۓ۔
ملک میں کاغذی فائلز کا نظام بند کیا جاۓ۔ای فائل کا نظام رائج کیا جاۓ۔
ہر ایک سرکاری ملازم و افسر قابل احتساب کیا جاۓ۔کام کرنے والے کی
ترقی,بونس اور ےتعریف کی جاۓ۔
شادی کو آسان اور زناء کو مشکل ترین بنایا جاۓ۔
اداروں کو نہیں عوام کو اہمیت دی جاۓ۔
کیونکہ بقول علامہ اقبال
افراد کے ہاتھوں میں اقوام کہ تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔
|