حسن نثار صاحب

سیاست کے کھیل کھیل میں عوام اور ریاست چوراہے میں۔

یہ سال 2000 کی بات ہے ۔ایک دن ایف ایم 103 ٹیون کیا ۔تو حسن نثار صاحب کو پہلی دفعہ سننے کو ملا ۔اور بات بھی انتہائی پر اثر کر رہے تھے۔روٹی،کپڑا،مکاں تو دور کی بات حکمراں پچاس سال میں اس ملک میں رہنے والے عام طبقے کو عزت نفس نہیں دے سکے۔اور یہ آج بھی ایک تلخ حقیقت بن کر عوام کے سامنے ہے۔اور اس مملکت کی عوام میں پائے جانے والے چند عناصر نے اس حق سے عوام کو محروم رکھا ہوا ۔قصور دینے والے کا نہیں اصل قصور لینے والے کا ہے۔بہت ہی جذباتی قوم تصور کی جاتی ہے دنیا میں دیگر اقوام کے مقابلے میں۔اود ساتھ میں بہت جلد ماضی کو بھلا دینے والی قوم بغیر کوئی سبق حاصل کیے ۔افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے سواء جنگ کے ماحول کے کبھی قوم بن کر سامنے آنے کی کوشش ہی نہیں کی۔یہ ہمیشہ سے گروہوں ،مسلکوں،فرقوں ،لسانیوں اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم ہی رہی ہے۔معاشرتی طور پر جب بھی کوئی قوم اس طرح تقسیم در تقسیم کا شکار ہو ۔نہ تو وہ خود عزت نفس کی مستحق رہتی ہے ۔اور نہ ہی مملکت کو دنیا میں عزت کے قابل چھوڑتی ہے۔اور اس کے ساتھ ایک تلخ سوچ جس سے چاہتے ہوئے بھی یہ قوم اپنا ییچھا نہ چھڑوا سکی ،وہ ہے ذہنی غلامی کا طوق ہم آذاد ہو کر بھی ذہنی طور پر غلام ہیں ۔اور یہ تمام اسباب اس قوم کی ناکامیوں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔کاش اس قوم میں خود احتسابی کا عنصر شامل ہوجاۓ۔کاش یہ قوم دو لخت ہونے کے دکھ کو نہ بھول پاتی۔کاش اس قوم کو اپنے بنیادی حقوق کا علم ہو جائے ۔اور ان حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ہر تقسیم کو بھلا کر یہ قوم ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو جائے ۔80 ہزار قربانیاں دینے کے باوجود , عورتوں کی عزتیں پامال کروانے کے باوجود ،معصوم بچوں کی جانیں نچھاور کرنے کے باوجود آج بھی منزل سے کوسوں دور ہے یہ قوم۔خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس قوم کو خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو۔اس جدید دور میں اگر پاکستان کے حالات کا موازنہ ہلاکو خان کے دور عراق سے کیا جاۓ تو ویسے ہی حالات کا سامنا ہے پاکستان کو ۔وہاں پر بھی جب ہلاکو خان عراق پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہا تھا تو وہاں کے علماء اس بحث میں الجھے ہوے تھے کہ ۔کوا حلال ہے یا حرام ہے۔اور اس وقت بھی پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے ۔مہنگائی اور غربت کی لکیر نے عوام کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔بھوک کی وجہ سے روز کوئی نہ کوئی جان جا رہی ہے ۔لیکن قوم اور لیڈر شپ آج بھی اس بحث میں الجھی ہوئی ہے کہ ۔کس سیاسی جماعت کو ووٹ دینے سے کفر میں شامل ہوا جاتا ہے۔کونسی جماعت کس ملک کی فنڈڈ جماعت ہے۔اور حالات ہیں کہ وقت کیساتھ ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں۔
 

Adv zulqurnain Haider Naqvi
About the Author: Adv zulqurnain Haider Naqvi Read More Articles by Adv zulqurnain Haider Naqvi: 9 Articles with 3089 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.