پاکستان کی قدر کریں

اپنے ملک پاکستان کو بچائیں نہ کے اس کو برباد کریں۔ یہ ملک پاکستان ہمیں بہت قربانیوں کے بعد حاصل ہوا تھا۔ لیکن اس میں رہ کر ہم کر کیا رہیں ہیں ۔ ہم تو آزاد ہو کر یہاں آئے تھے کے اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ زندگی بسر کریں گے ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اس لیے ہم نے الگ وطن پاکستان حاصل کیا۔ لیکن دکھ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ پاکستان کو ہم اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رہیں ہیں۔ گزشتہ دنوں کی بات کی جائے تو پاکستان میں بہت عجیب صورت حال دیکھنے کو ملی۔ ہمارے ملک کی عوام آپس میں ہی لڑتے جھگڑتے رے کوئی ایک گروہ کو نقصان پہنچا رہا ہے تو کوئی ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہے کوئی عمارتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے تو کوئی لوگوں کی سواریوں کو تباہ کر رہا ہے کوئی لوگوں کو تکلیف پہنچا رہا ہے ۔ آخر کیوں؟ ہم کیوں یہ نہیں سوچتے کے ایک ملک کو ایک بہترین ملک بنانا اور ایک ملک کو ترقی کی رہ پر گامزن کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ ہم کیوں نہیں سوچتے کہ ہم کسی کی سواریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں جس کی سواری ہے اس نے کتنی محنت کے بعد اس کو خریدا ہو گا۔ ہم کیوں نہیں سوچتے کہ ہم جن لوگوں کو تکلیف اور نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے پیچھے ان کا خاندان موجود ہے جن کی اس پر ذمے داری ہے۔ مگر یہ لوگ یہ سوچیں کیوں ہمارے لوگ تو صرف ہمارے ملک کے سیاست دانوں کی خاطر یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ ملک اور لوگوں کا نقصان کر رہے ہیں۔ آخر کب ہم ہوش کے ناخن لیں گے اور اس بات کو سمجھیں گے ۔ اگر ہمارے سیاستدان ہم عوام سے اور پاکستان سے مخلص ہوتے تو آج ہمارا پاکستان دنیا کے بہترین اور صف اول کے ممالک میں شمار ہوتا لیکن آج کل جو کچھ دیکھنے کو مل رہا ہے پاکستان میں جو کچھ بنایا گیا تھا لوگ اس کو بھی توڑ پھوڑ رہے ہیں تباہ کر رہیں ہیں یہ اور کوئی نہیں ، کوئی دشمن نہیں آیا بلکہ یہ پاکستان کی عوام میں سے ہی کچھ لوگ ہیں۔
ہمیں تو ایک یکجان قوم بن کر رہنا چاہیے اور رہنا ہوگا۔ تا کہ دشمن ہم پر کبھی بھی حاوی نہ ہو سکے اور ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہوگا ، ہمیں کسی کی خاطر اپنے ملک کا نقصان نہیں کرنا ، ہمیں اپنے ملک پاکستان کو بہترین بنانے کے لیے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے خود محنت کرنا ہوگی۔ پاکستان میں اسلام کے مطابق قانون کا نفاذ کرنا ہوگا۔

آخر میں میں اپنے پاکستان کی عوام سے یہ ہی کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے ملک پاکستان کا اور لوگوں کا خیال رکھیں اور پاکستان کی قدر کریں۔

 

Muhammad Muneeb
About the Author: Muhammad Muneeb Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.