ظریفانہ: للن کمپیوٹر اور کلن پھٹیچر

للن کمپیوٹر سے کلن پھٹیچر نے کہا یار پچھلے چار دنوں سے میں بہت پریشان ہوں ۔
للن بولا یار تم ایسا کرو کہ ہر پھٹے میں ٹانگ ڈالنا چھوڑ دو تو تمہاری آدھے سے زیادہ پریشانیاں ازخود دور ہوجائیں گی ۔
دیکھو للن بھیا یہ نہیں ہوسکتا ۔
کیوں نہیں ہوسکتا ؟ تم نے نہیں سنا ’مودی ہے تو ممکن ہے‘۔
وہی تو مشکل ہے ۔ پردھان جی نے ایوان پارلیمان میں کہا تھا ’ ایک اکیلا کتنوں پہ بھاری‘ لیکن کرناٹک میں راہل نے انہیں دھول چٹا دی۔
تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟ کھیل میں تو جیت ہار ہوتی ہی رہتی ہے۔پریشانی کی کیا بات ہے؟؟
ہم جیسے بھگت پردھان جی کو مہا مانو سمجھتے ہیں۔ اس لیے جاننا چاہتے ہیں کہ ایک پپو نے انہیں کیسے چتِ کردیا؟
بھیا اس سوال کا جواب تو جمن کارپینٹر ہی دے سکتا ہے۔ وہ دن بھر راہل کا راگ سنتا رہتا ہے ۔ میرا پیچھا چھوڑواور اس کے پاس جاو ۔
وہ نہیں بتا سکتا کیونکہ وہ راہل کا بھگت ہے ۔ تمہاری یادداشت کے سبب تمہیں کمپیوٹر کہاجاتاہے۔ اس لیے تم بتاو یہ کیا ہوا؟ کیوں ہوا؟ کیسے ہوا؟
بھائی ایسا ہے کہ مجھے بی جے پی کی شکست پر کوئی تعجب نہیں ہے اس لیے کہ وہ اکثر ریاستی انتخاب ہار جاتی ہے۔
اگر ایسا ہے تو ملک بھر میں اس کی صوبائی حکومتیں کیسے ہیں ؟
جی ہاں فی الحال ملک کے 30صوبوں میں سے 15 کے اندر وہ برسرِ اقتدار ہے مگر اس میں سےصرف 9 جگہ اس کو اکثریت حاصل ہے ۔
اچھا تو باقی ریاستوں میں اسے اقتدار کیسے مل گیا؟
دوسروں کی مدد سے یعنی مخلوط حکومت ۔ ویسے جہاں اکثریت ہے وہاں بھی چوری چکاری ہوئی سے جیسے مدھیہ پردیش ۔
یار اقتدار کی چوری سمجھ میں نہیں آتی ۔
اس میں سمجھنے کا کیا ہے؟ عوام نے جس پارٹی کو اقتدار سونپا آپ نے اسے دھن دولت کی لالچ اور ای ڈی کا ڈر دکھا کر ہتھیا لیا ۔
ہاں بھائی سو تو ہے ۔ اس میں تو ہمارے چانکیہ ماہر ہیں ۔ کرناٹک میں بھی انہوں نے یہی کیا تھا۔
جی ہاں اس لیے وہاں کی عوام نے اس بار اتنے بڑے فرق سے بی جے پی کو ہرایا کہ اس طرح کا تماشا ناممکن ہوجائے ۔
اچھا! اس طرح کی سرکار توہم لوگوں نے مدھیہ پردیش ، مہاراشٹراور گوا میں بھی بنارکھی ہے ۔ وہاں بھی ایسا سبق سکھا دیا گیا تو مشکل ہوجائے گی۔
جی ہاں گوا کے بارے میں تو میں نہیں جانتا مگر مہاراشٹر کے اندر بی جے پی کا سپڑا صاف ہوجائے گا ۔
یار ایسی بات نہ کرو ۔ پردھان جی کی قیادت میں ہماری پارٹی دن دونی رات چوگنی ترقی کررہی ہے۔
یہ تمہاری خوش فہمی ہے کلن 2018 میں کمل کے پاس 21 صوبے تھے اب15 رہ گئے ہیں ۔ یہ وکاس (ترقی)ہے یا وناش (تباہی) ہے؟
کلن نے جھینپ کر کہا لیکن کیا 6؍ ریاستوں میں مخلوط حکومت بنوا لینا کمال کی بات نہیں ہے؟
ارے بھیا وہ تو ایسا ہے کہ میگھالیہ کے ساٹھ میں سے دو ارکان اسمبلی ہیں پھر بھی بی جے پی اس کو اپنی سرکار کہتی ہے۔
اچھا تو کیا وہاں کا وزیر اعلیٰ بی جے پی کا نہیں ہے؟
جی نہیں ۔ اس کو تو بی جے پی کی حمایت درکار ہی نہیں تھی لیکن مرکزی حکومت سے مراعات حاصل کرنے کے لیے اسے حکومت میں شامل کرلیا ۔
یار یہ تو کمال کی چالاکی ہے۔ بھیا اسی عیاری کے سبب توشاہ جی چانکیہ کہلاتے ہیں۔
یار میرے خیال میں چانکیہ کے نام پر ہونے والا یہ ناٹک دیکھ کر تو اس کی روح بھی کانپ جاتی ہوگی۔
لیکن بھیا للن پورے جنوبی ہند سے تو ہمارا دیش نکالا ہوگیا تو یہ ساری سرکاریں ہیں کہاں ؟
کمل کی سب سے زیادہ موجودگی شمال مشرق میں ہے لیکن وہاں کی آبادی اور رقبہ بہت کم ہے اس لیے ارکان پارلیمان بھی کم ہی ہیں ۔
کلن بولا تمہاری یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی ؟
اس کویوں سمجھوکہ 2018 میں جن 21 صوبوں پر بی جے پی سرکار تھی وہاں کل آبادی 71% تھی لیکن اب وہ صرف45% آبادی پر راج کررہی ہے۔
کلن نے حیرت سے پوچھا اچھا! یہ کیونکر ممکن ہے جبکہ اترپردیش جیسا کثیر آبادی والا صوبہ ہمارے پاس ہے۔
جی ہاں یہ بات درست ہے مگر بی جے پی کی 8؍ ایسے صوبوں میں حکومت ہے جن کی آبادی ایک کروڈ سے کم ہے۔
یار تب تو ایسی ریاستوں کی مدد سے ہم اگلا انتخاب نہیں جیت سکیں گے۔
للن بولا بالکل شمال مشرق کی سکم سمیت آٹھ ریاستوں میں جملہ 498 ارکان اسمبلی اور ان میں سے206 یعنی 41.3% کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
ارے بھیا یہ تو بتاو کہ وہاں سے کل ملا کر کتنے ارکان پارلیمان چنے جاتے ہیں؟
دیکھو ایسا ہے کہ ان تمام صوبوں سے صرف 25 ؍ارکان پارلیمان آتے ہیں اور ان میں سے 15 یعنی 60% کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ پندرہ یا پچیس لوگ کیا کرلیں گے؟
جی ہاں اس سے بڑا نقصان تو مہاراشٹر میں ہورہا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق بی جے پی کو صرف 8 سیٹ مل رہی ہیں اورشیوسینا خلاف ہے۔
لیکن بھائی للن آپ کو یہ تو ماننا ہی پڑے گا کہ مغربی ہندوستان میں ہمارا غلبہ ہے۔
لگتا تو ہے مگر ہے نہیں۔ گجرات میں زبردست جیت کے باوجود جملہ 670 ارکانِ اسمنلی میں سے صرف 331 یعنی 49% ہی بی جے پی کے ہیں ۔
اچھا یہ بتاو کہ مشرقی ہند میں کیا حال ہے۔
بھائی وہاں تم لوگوں کی حالت بہت خراب ہے ۔ کل ملا کر 722 میں بی جے پی کے صرف 196 ارکان اسمبلی ہیں یعنی 27% ۔
یار تم نے تو میرا موڈ خراب کردیا خیر ہم لوگ تو گنگا کی وادی یعنی شمالی ہندوستان کے بے تاج بادشاہ ہیں۔
ارے بھائی تم کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شمالی ہند کے جملہ 818 میں سے بی جے پی ایم ایل ایز کی تعداد 377 ہی ہے جو 46% بنتی ہے ۔
یار للن کمپیوٹر تمہارے دماغ میں کوئی وائرس تو نہیں گھس گیا۔ کیا ملک کے کسی بھی حصے میں ہمارے ارکان اسمبلی پچاس فیصد سے زیادہ نہیں ہیں؟
جی ہاں وسطی ہندوستان میں تم لوگوں کی حالت بہت بری ہے ۔ایم پی اور چھتیس گڑھ کے420 میں سے 144؍ارکان اسمبلی کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
بھیا یہ تو صرف 34% بنتا ہے ۔ یقین نہیں آتا قسم سے کہ مودی اور شاہ کے ہوتے ہماری حالت اتنی خراب ہے۔
کلن بھیا پورے ملک کے بارے میں جان لیا تو جنوبی ہند کے بارے میں بھی سن ہی لو۔
چلو وہ بھی بتا کر تم اپنا من ٹھنڈا کرلو۔
بھائی ایسا ہے کہ جنوبی ہند کے جملہ 923؍ ارکان اسمبلی میں سے کمل والےگھٹ کر 95 پر پہنچ گئے ہیں ۔یہ دس فیصد ہے دس فیصد کیا سمجھے؟
یار للن کمپیوٹر میں اپنی الجھن دور کرنے کی خاطر تمہارے پاس آیا تھا مگر تم نے مجھے اور بھی الجھا دیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کروں تو کروں کیا؟
بھائی کلن میں کہہ چکا ہوں کہ تم دوسروں کے پھٹے میں ٹانگ ڈالنا بند کردو لیکن تم نہیں مانتے ۔ بھیا کمل کھلے یا ہاتھ چلے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے؟
فرق تو کوئی نہیں پڑتا مگر کیا ہے کہ میں تمہارے مشورے پر عمل نہیں کرسکتا۔
وہ کیوں ؟ اس میں تمہیں کیا پریشانی ہے؟
بھائی پریشانی یہ ہےاگر میں نے تمہاری بات مان لی تو لوگ مجھے پھٹیچر بولنا چھوڑ دیں گے۔
یہ کون سا اچھا لقب ہے۔ لوگ یہ بولنا چھوڑ دیں تو اس میں تمہاری بھلائی ہے۔
دیکھو بھیا پہلے مجھے بھی اس نام سے پکارا جانا برا لگتا تھا لیکن اب اچھا لگنے لگا ہے ۔
یہ کیسے ہوسکتا ہے کلن ایک بری چیز کیسے اچھی لگ سکتی ہے۔
ارے بھائی اپنے پردھان جی کو دیکھو ۔ پہلے لوگ انہیں گالی دیتے تھے تو برا لگتا تھا ۔ اب اچھا لگنے لگاہے ۔
کس نے کہا اچھا لگتا ہے؟ گالی کھانا کسی کو اچھا نہیں لگتا ۔
کوئی اور کیوں کہے۔ انہوں نے خود کہاگالیاں ان کے لیے پوشٹک آہار یعنی صحت بخش غذا ہے۔
انہوں نے کہا اور تم نے مان لیا۔ وہ تو بے سر پیرکی باتیں کہتے رہتے ہیں ۔جیسے جنرل کری اپّا کے بارے میں کہا جانے والا سفید جھوٹ ۔
ارے بھیا ہم نے تو یہ بھی مان لیا کہ ٹیپو سلطان کو انگریزوں نے نہیں دو لنگایت نوجوانوں نے مارا تھاحالانکہ سنا ہے ایسے ا فراد کا وجود ہی نہیں تھا۔
یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اس طرح کی احمقانہ باتوں سے تم لوگ دنیا میں اپنی کتنی جگ ہنسائی کراوگے؟ کیا تم لوگوں کوعار نہیں آتی؟؟
دیکھو بھیا للن ہم اندھ بھگت ہیں ۔ ہم ان باتوں پر ایمان نہیں لائیں گے تو کون لائے گا؟ ہمارے لیے ہی تو ایسی باتیں کہی جاتی ہیں ۔
دیکھو کلن ۔میں نہیں مانتا کہ پردھان جی کو گالیاں اچھی لگتی ہیں ۔ وہ تو ہمدردی بٹورنے اور ووٹ کمانے کے لیے یہ ڈھونگ کرتے ہیں۔
وجہ جو بھی ہو جس طرح انہیں پھینکو کہلانے پر اعتراض نہیں اسی طرح مجھے بھی پھٹیچر کے لقب پر فخر ہے ۔ کیا سمجھے؟
اچھا اگر ایسا ہے تو تمہاری پریشانی کا علاج لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں ہے۔ اب یہاں سے دفاع ہوجاو اور مجھے اپنا کام کرنے دو۔ خدا حافظ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1448215 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.