پچھلے 75 سالہ تاریخ میں اقتدارکے مزے تو صرف ملٹری
ڈیکٹیٹروں نے ہی لوٹے ہیں اقتدارکے ہوتے ہوئے بھی سیاستدانوں کے سروں پر
یہی تلوار لٹکتی رہتی ہے کہ کس طرح پانچ سال پورے کیے جائیں لیکن افسوس
ابھی تک یہ خواہش کسی بھی وزیراعظم کی پوری نہ ہو سکی _ ہمارے سابقہ وزیر
اعظم جن کو عوام کپتان کے نام سے جانتی ہے جن کی پاپولیرٹی کا گراف آسمان
کی بلندیوں کو چھو رہا ہے دور اقتدار میں جہاں انہوں نے عوام سے مختلف وعدے
کیے جن کے پورے ہونے کے لیے شاہد ان کو مزید پانچ سالہ دور حکومت چاہیے
ہوگا اسی طرح موصوف یہ بھی دعوہ کرتے تھے کہ یہ پہلے وزیراعظم ہوں گے جو
اپنا پانچ سالہ دور حکومت پورا کریں گے لیکن موصوف باقی تمام وزراء اعظم کی
طرح ناکام اور نامراد ہی رہے _ بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ ان صاحب
نے عوام کو جہاں بہت بڑے بڑے وعدوں کے پیچھے لگا کر بیوقوف بنایا وہیں ان
کا ایک لفظ ابسلوٹلی ناٹ پاکستان کے لیے تباہی اور بربادی کا سبب بھی بنا _
انھوں نے جزبات میں آکر یہ کہہ تو دیا لیکن امریکہ نے کر کے دیکھایا _
پاکستان کو گھٹنوں پر جھکایا_ تیل گیس بجلی پانی حتکہ آٹے تک کا بحران پیدا
کر دیا گیا _ آئی ایم ایف نے شرائط میں مزید سختی کر دی _پاکستان ڈیفالٹ
ہونے کا قریب پہنچ گیا _ لیکن ان صاحب نے اپنے طور اطوار نہیں بدلے _پھر
انہیں موصوف کے مطابق کے امریکہ نے سازش کر کے انہیں وزارت عظمیٰ سے فارغ
کروا دیا ہے _ لیکن ہر وہ بات جو وقت کے وزیراعظم نے کہی لیکن بعد میں اس
سے مکر گئے _ ابسلوٹلی ناٹ کی بجائے اگر خان صاحب وہاں یہ کہہ دیتے کہ حساس
معاملہ ہے ہم اس کو پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے ہماری پارلیمنٹ اس کو
فیصلہ کریں گی پارلیمنٹ میں دو ،چار بندے ڈال کر اس کو مسترد کروا دیتے سب
کی عزت بھی بچ جاتی اور آج جس حال میں پاکستان ہے شاہد اس میں نہ ہوتا _
یہی نہیں خیبرپختونخواہ میں موصوف تقریباً 10 سال سے حکومت کر رہے ہیں لیکن
خیبرپختونخواہ کے حالات دن بدن ابتر ہو رہے ہیں _ قرضہ دوگنا ہو گیا _اربوں
روپے میٹرو پر لگانے کے بعد پتہ چلا کہ اس ٹریک میں سے تو بس کا گزرنا ہی
مشکل ہے _ دور حکومت میں یہ صاحب ایک آرمی آفیسر کے ایسے گن گاتے تھے کہ
جیسے ان سے نیک اور پارسا انسان کسی ماں نے پیدا کی نہیں کیا _ لیکن بعد
میں جو کچھ ہوا اور ہو رہا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں _ اسی طرح دور حکومت سے
نکلنے کے بعد سارا ملبہ امریکہ پر ڈال دیا لیکن بعد میں جب دیکھا کہ امریکہ
کی مدد کے بغیر میں حکومت میں واپس نہیں آ سکتا تو اپنی ہی باتوں سے صاف
مکر گئے _ آج کل سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ چل رہا ہے میں بھی عمران خان ہوں
_ ہاں اس میں شک نہیں کہ میں بھی عمران خان ہوں ہاں اگر اب کی بار خان صاحب
2018 کے الیکشن کی طرح کسی کی گود میں بیٹھ کر وزیراعظم نہیں بنتے _ ہاں
میں بھی عمران خان ہوں اگر کسی کو آنکھیں دکھانے کے بعد اس کے پاؤں نہیں
پڑتے _ ہاں میں بھی عمران خان اگر 60ارب کی کرپشن ثابت نہیں ہوتی _ میں بھی
عمران خان اگر پنکی اور فرخ گوگی کو من مرضی کی تقرریاں اور ٹھیکے نہیں دیے
_ میں بھی عمران خان ہوں اگر توشہ خانہ سے ناجائز تخائف نہیں لیے _ ہاں میں
بھی عمران خان اگر خان کے ہوتے ہوئے ان کے وزرا نے مال نہیں بنایا _ ہاں
میں بھی عمران خان ہوں اگر کوئٹہ میں غریب اپنے پیاروں کی لاشیں رکھے وزیر
اعظم کی راہ نہیں تکتے رہے _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر توشہ خانہ سے
ناجائز تخائف نہیں لیے گئے _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر پنجاب کے سب سے
بڑے ڈاکوں کو وزیر اعلیٰ نہیں بنایا گیا _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر
سانحہ ساہیوال کے مجرموں کو سزا مل گئی تو _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر
رانا ثناء اللہ کو منشیات کیس میں سزا مل گئی ہے تو _ میں بھی عمران خان
ہوں اگر سیاسی راہنماؤں کو ناجائز کال کوٹھڑیوں میں بند نہیں کیا گیا _ ہاں
میں بھی عمران خان ہوں اگر بھیک نہ مانگنے والے نے ملکوں ملکوں جا کر ہاتھ
نہیں پھیلائے _ میں بھی عمران خان ہوں اگر چوروں اور ڈاکوں سے پیسہ چھین کر
پاکستان لایا گیا ہے _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر ملک میں انصاف ,
قانون کو بول بالا کیا گیا ہے _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر مجھے کوئی
اس بات کی گارنٹی دے کہ خان صاحب دوبارہ کسی کی گود میں کر اقتدار میں نہیں
آئیں گے _ ہاں میں بھی عمران خان ہوں اگر خان صاحب کبھی نہ جکھنے والا کرسی
کے لیے لیٹ نہیں جائے گا _ کرسی کے لیے چوروں ڈاکوؤں کو صادق اور امین نہیں
کہے گا _
|