وطن عزیز پاکستان کے قیام کو 76سال ہونے کوہیں اس دوران
پاکستان نے بہت سے سنگ میل عبورکیے ہیں جس میں دنیاکی ساتویں اورمسلم امہ
کی پہلی ایٹمی طاقت بننا،میزائل ٹیکنالوجی کاحصول،جے ایف
تھنڈرطیاروں،ڈرونزاورجدیدترین ٹینکوں کی تیاری شامل ہے پیشہ ورانہ امورکی
حامل مسلح افواج بلاشبہ ملک وقوم کاقابل فخر اثاثہ ہے گندم،کپاس،گنا، آم
اورچاول جیسی زرعی اجناس کے حوالے سے پاکستان دنیا بھرمیں مشہورہے۔ ملک
بھرمیں صنعتوں کا جال بچھاہواہے،بلوچستان میں قدرتی گیس،سونے اورکوئلے کی
کانیں موجودہیں قدرت نے پاکستان کوچارموسموں سے نوازاہے جوکہ زرعی
اجناس،پھلوں اورسبزیوں کی کاشت کے لیے موزوں ہیں ہرے بھرے لہلہاتے
کھیت،چٹیل میدان ،بلندوبالا پہاڑ، نخلستان، گنگناتی آبشاریں،حسین
وادیاں،دریا،سمندراورگندھاراتہذیب پرمبنی قدیمی ورثہ دنیابھرکے سیاحوں کے
لیے کشش کاباعث ہے اس کے علاوہ پاکستان اپنی جیوسٹریٹیجک پوزیشن کے حوالے
سے بھی دنیا کے لیے اہم ہے چین،روس،ترکی،ایران اورسنٹرل ایشیا کی ریاستوں
کے لیے پاکستان ایک تجارتی ہب کی حیثیت رکھتاہے اس میں کوئی شک نہیں کہ
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کوبہت سی نعمتوں سے نوازرکھاہے لیکن سیاسی عدم
استحکام اورکمزورمعیشت کی بدولت پاکستان اس طرح ترقی نہیں کرسکا جس طرح اس
کوکرنی چاہیے تھی۔قوموں کی زندگی میں 76سال بہت بڑاعرصہ ہواکرتے ہیں لیکن
بدقسمتی سے پاکستان نے اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا،1971ء میں اپناایک
بازو (مشرقی پاکستان)کٹوانے کے باوجودہم آج بھی اسی طرح سیاسی ابتری کا
شکارہیں،بالادست آج بھی زیردست طبقوں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں اداروں
کے درمیان اختیارات کی جنگ جاری ہے افسرشاہی کو عوامی مسائل کی بجائے اپنی
مراعات وسہولیات کی فکرہے سیاسی نمائندے اپنے مستقبل کومحفوظ بنانے
اوراقتدارکی متوقع پارٹی میں شمولیت کے لیے سرگرداں ہیں۔ سیاسی لیڈرز افہام
وتفہیم کے ذریعے سیاسی تنازعات حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کونیچادکھانے
میں مصروف ہیں۔ملک کے وسیع ترمفاد کے لیے جس سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے وہ
کہیں بھی نظر نہیں آرہا،سب کواپنے مفادات اورسیاست عزیز ہے۔اوررہ گئی
بیچاری عوام تو وہ ہمیشہ کی طرح خاموشی سے اشرافیہ کی خرمستیوں کاخراج
اداکررہی ہے آئے روزبجلی،گیس کی قیمتوں میں اضافہ،بیروزگاری ومہنگائی غریب
عوا م کامقدرہے،روس سے سستے داموں تیل کی درآمد شروع ہو گئی ہے اور عالمی
مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں نمایاں کمی کے باوجود عوام کواس کاخاطرخواہ
ریلیف نہیں دیاگیا۔ریلیف ملتابھی کیسے افسرشاہی،وزیروں،مشیروں اوراشرافیہ
کو جومفت پٹرول،بجلی،گیس اورٹیلی فون سمیت دیگرسہولیات فراہم کی جاتی ہیں
وہ کیونکر پوری ہوں گی۔یہ کہنابالکل غلط ہے کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے
بلکہ پاکستان دنیا کاامیرترین ملک ہے جوکہ وزیروں، مشیروں، افسروں،نوکرشاہی
اوراشرافیہ کی ایک کثیرتعداد کو پال رہاہے البتہ پاکستانی عوام بہت غریب
اورسخی ہیں جوکہ اشرافیہ کی عیاشیوں کا خراج مختلف ٹیکسوں کے ذریعے اداکرتے
چلے آرہے ہیں۔سوئی سے لیکر کھانے پینے اورروزمرہ استعمال کی سب چیزوں پر
عوام ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ انکم ٹیکس،پراپرٹی ٹیکس اس کے علاوہ ہیں، طرفہ
تماشادیکھیں کہ جب بجلی یاگیس کامیٹرلگانے کے لیے درخواست دی جاتی ہے تو
ڈیمانڈ نوٹس میں میٹر،بجلی کی تاروں سمیت تمام واجب الادارقم جمع کرادی
جاتی ہے اس طرح بجلی یا گیس کا وہ میٹر صارف کی ملکیت ہوتاہے لیکن یہاں آج
تک اس میٹر کا کرایہ لیاجارہاہے اب تومیڑ رینٹ 500روپے کردیاگیا ہے جبکہ جی
ایس ٹی،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اورفکس ایڈجسٹمنٹ اس کے علاوہ ہیں لوٹ کھسوٹ
کایہ نظام اورعوام کی جیبوں پر سرکاری ڈاکہ کب تک جاری رہے گا؟۔عوامی
نمائندگان بھی اس حوالے سے آوازنہیں اٹھاتے کیونکہ وہ توہین پارلیمنٹ بل
منظورکرنے میں مصروف ہیں،پتہ نہیں توہین عوام بل کب منظورہوگا؟۔افسرشاہی کو
اپنے شاہانہ پروٹوکول اورمراعات سے غرض ہے عوامی مسائل سے ان کاکوئی
لینادینانہیں،عدلیہ کی جانب سے عوامی مفاد کے حوالے سے کبھی کبھی سوموٹو
لیاجاتاتھالیکن وہ سلسلہ بھی اب ختم ہوگیاہے۔سبزانقلاب،ایشین
ٹائیگراورمدینہ کی ریاست بنانے کے دعوے تو بہت کیے گئے لیکن سب سراب
نکلے،غیرمنصفانہ معاشی نظام کی بدولت دولت مندامیرسے امیرترجبکہ عوام غریب
سے غریب تر ہوتی چلی گئی،غریب دیہاڑی دارمزدور سے جابرانہ ٹیکس لے کر افسر
شاہی کو سہولیات بہم پہنچائی گئیں اوریہ سلسلہ ہنوزجاری ہے۔افسو س،اسلام کے
نام پر بننے والے پاکستان میں آج بھی غریب کی حالت بدل نہ سکی،یہاں تو قومی
زبان اردو کو سرکاری زبا ن کا درجہ نہیں مل سکاجوکہ قومی المیہ ہے،جہاں پر
حکومتی کارپردازوں کی ترجیحات کچھ اورہوں وہاں اس طرح کے المیے جنم لیتے
رہتے ہیں۔ غریب عوام شکوہ کریں تو کس سے؟۔اس کی دادرسی کرنے والا کوئی بھی
نہیں۔ایک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے کہ جس کے حضورفریادکی جاسکتی ہے اوروہی
بہترکارساز ہے،دعاہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو صالح،منصف اوراہل قیادت
عطافرمائے جوکہ خلافت راشدہ اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی یادتازہ کردے،آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|