|
|
بیوی کی آنکھیں آنسو بہا بہاکر تھک چکی ہیں۔۔ بچے باپ
کی راہ دیکھتے رہتے ہیں۔۔ پورا خاندان رات بھر جاگتا ہے کہ شاید کوئی اطلاع
آ جائے۔۔ فون کی گھنٹی بجتی ہے تو سب کی امیدیں جاگ اٹھتی ہیں لیکن عمران
ریاض کی کوئی خبر نہیں آتی ۔۔۔۔
معروف صحافی عمران ریاض کی گمشدگی کے بعد اہل خانہ انتہائی کرب سے گزر رہے
ہیں۔۔ عمران ریاض کہاں ہیں۔۔ کس حال میں ہیں۔۔ کب واپس آئینگے۔۔ پورا
خاندان انہی سوالوں میں الجھ کر کھانا پینا ۔۔ ہنسنا بولنا۔۔ اور شائد جینا
بھی بھول چکا ہے۔۔
عمران ریاض کی گمشدگی اور اہل خانہ کے احوال سے پہلے اگر آپ عمران ریاض کے
حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے تو آئیے پہلے آپ کو عمران ریاض کا کچھ
پس منظر بتاتے ہیں۔
|
|
|
29 دسمبر 1983کو کراچی میں پیدا ہونے والے عمران ریاض
خان اب پنجاب کے دل لاہور میں بستے ہیں۔۔
میڈیا میں 2006 میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے عمران ریاض 2007 کے
آخر میں ایکسپریس نیوز کا حصہ بنے جہاں تکرار کے نام سے پرائم ٹائم شو سے
شہرت حاصل کی۔
2014 میں 6 ماہ کیلئے دنیا نیوز کے ساتھ وابستہ ہوئے تاہم دنیا سے تعلق توڑ
کر واپس ایکسپریس کا حصہ بن گئے جہاں دوبارہ 3 سال تک تکرار میں اپنی
جوشیلی میزبانی سے پرائم ٹائم شو میں نئی جان ڈالی۔
2019 میں جی این این نیوز چینل جوائن کیا اور احتساب عمران خان کے ساتھ کے
عنوان سے رات 10بجے کا پرائم ٹائم شو کیا۔
2021 کے آخر میں سماء نیوز جوائن کیا اور چند ماہ رات 10بجے کے پروگرام کے
میزبان رہے۔
سماء چھوڑنے کے بعد ایک بار پھر 2022 میں ایکسپریس نیوز کا حصہ بنے لیکن
صرف 2 ہفتے پروگرام کرنے کے بعد آپ کو آف ائیر کردیا گیا۔
|
|
|
عمران ریاض نے ایکسپریس چھوڑنے کے بعد بول نیوز جوائن
کیا ۔۔ مارچ 2023 تک بول نیوز کا حصہ رہے۔
اس کے علاوہ سال 2020 میں یوٹیوب کے ذریعے سیاسی صورتحال پر وی لاگز کا
سلسلہ شروع کیا۔
مئی2023 تک آپ کے یوٹیوب پر چار ملین سبسکرائبرز ہیں۔ آپ پاکستان میں سب
سے زیادہ دیکھے جانیوالے تجزیہ کار سمجھے جاتے ہیں۔
ٹوئیٹر پر 5 ملین فالوروز جبکہ فیس بک پر ڈھائی ملین فالورز رکھتے ہیں۔ ان
کا ایک وی لاگ کم و بیش ڈیڑھ ملین لوگ روزانہ سنتے ہیں۔
دوستو۔۔ یہ تھی عمران ریاض کے کیریئر کی چند اہم باتیں تو چلیں اب آپ کو
بتاتے ہیں کہ عمران ریاض کب اور کہاں سے کیسے غائب ہوئے۔۔ لیکن کیا آپ کو
یاد ہے کہ عمران ریاض اس سے پہلے گرفتار بھی ہوچکے ہیں ۔۔۔
اگر نہیں یاد تو ہم بتاتے ہیں کہ عمران ریاض خان کو 5 جولائی 2022ء کو
لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب گرفتار کیا
گیا تھا۔
پہلے تو گرفتاری کو چھپانے کی کوشش کی گئی مگر پھر فوٹیج سامنے آنے کے بعد
اٹک پولیس نے گرفتاری کی تصدیق کی۔
گزشتہ سال عمران ریاض کو الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت درج ہونے والے مقدمے
میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس حکام نے عمران ریاض خان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ
انہیں شہری ملک مرید عباس کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے بعد
گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی آر میں شہری نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُس نے سوشل میڈیا پر
ایک ویڈیو دیکھی جس میں عمران ریاض خان نے پاک فوج کی ساکھ کو نقصان
پہنچانے کی کوشش کی۔
9 جولائی 2022ء کو لاہور ہائی کورٹ نے چکوال کے مقدمے میں اینکر پرسن عمران
ریاض خان کی ضمانت منظور کرلی تھی جس کے بعد وہ ایک بار پھر اپنی صحافتی
خدمات میں مصروف تھے۔
اب گمشدگی کے بعد اہل خانہ پر کیا گزر رہی ہے اس سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں
کہ اس بار عمران ریاض کو سانحہ نو مئی کے پرتشدد ہنگاموں کے بعد 11 مئی کو
سیالکوٹ ایئر پورٹ سے تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا تاہم
پنجاب پولیس کا دعویٰ ہے کہ عمران ریاض کو 11 مئی کی رات ڈسٹرکٹ جیل
سیالکوٹ سے رہا کیا گیا تھا۔
|
|
اِس رہائی کے چند ہی لمحوں بعد چند نقاب پوش افراد عمران ریاض کو اپنے ساتھ
گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔
وزارتِ داخلہ اور پنجاب پولیس کی جانب سے عدالت میں دیے گئے بیانات کے
مطابق وہ اب تک ان افراد تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
عمران ریاض کہاں ہیں اور کس حال میں پولیس اور ادارے اس حوالے سے کچھ بھی
بتانے سے قاصر ہیں۔
عمران ریاض کی گمشدگی کی وجہ سے اُن کا پورا خاندان ہی تکلیف میں ہے۔ گھر
کے تمام افراد ایک دوسرے کو دلاسہ دیتے ہیں۔
سارا خاندان رات جاگ کر گزارتا ہے کہ شاید ابھی فون آ جائے کہ وہ فلاں جگہ
پر ہیں، اُنہیں آ کر لے جائیں۔
عمران ریاض کے بچے اُنہیں سب سے زیادہ یاد کرتے ہیں، چھوٹے بچوں کو یہ کہا
ہے کہ وہ فارم ہاؤس پر گئے ہوئے ہیں 14 سالہ بیٹی حقیقت سے باخبر ہے۔
شوہر کی گمشدگی کے باعث عمران ریاض کی اہلیہ ہر وقت روتی رہتی ہیں ۔
عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق پرامید ہیں کہ عمران ریاض خیریت سے ہیں
اور وہ جلد اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہوں گے۔ ہماری دعا ہے کہ عمران ریاض جلد
واپس آئیں اور اپنے خاندان سے ملیں اور اہل خانہ ومداحوں پر گزرنے والی
تکلیف ختم ہو۔۔ |