ماحولیاتی تبدیلیاں

کسی بھی علاقے کی آب و ہوا کئی سالوں کے موسم کے بعد اس کے اوسط میں ہو جانے کو کہتے ہیں۔ آج کل دنیا بھر میں بہت تیزی سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور عالمی درجہ حرارت میں بتدریج اضافا ہوا ہے۔ اور یہ تبدیلیاں بے جا انسانی سرگرمیوں کے باعث ہوئی ہیں۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آلودگی اس قدر ماحول کو متاثر کر رہی ہے کہ اس سے معاشرے میں مختلف قسم کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ اور انسانی زندگیاں متاثر کر رہی ہے۔ اور آلودگی کے بڑھنے کی وجہ زیادہ تعداد میں ٹریفک کا بڑھنا، آبادیوں والی جگہوں پر فیکٹریاں قائم کرنا، اور انسانی آبادیوں میں کچرے کا جلا کرنا۔ جس کے باعث موسم گندا و آبر آلود رہنے لگا ہے اور انسانی صحت پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ لگے درخت کاٹے جارہے ہیں بجائے شجر کاری کو فروغ دینے کے جنگلات ختم کئے جارہے ہیں۔ آبرالود والے ماحول میں سانس، اسکن و دیگر بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔پلاسٹک و کاٹن جیسی فیکٹریاں آبادیوں پر قائم کر دہی جاتی ہیں جس کے دھوئیں سے انسانی صحت کافی حد تک متاثر ہونے لگی ہے۔ فضا میں گرین ہاس گیس جو کہ کاربن ڈائی آکسائڈ کہلاتا ہے انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اس کی مقدار انیسویں صدی میں 50جبکہ پچھلی دو دہائیوں میں 12 فیصد اضافا ہوا۔ سرچ کے مطابق ماضی میں لوگوں کا خام تیل، گیس اور کوئلے کے کیے گئے استعمال کی وجہ سے دنیا تقریبا 1.2 سینٹی گریڈ تک گرم ہوئی ہے۔ گرین ہاس گیس کے اضافے کی بڑی وجہ جنگلات کو جلانا و ختم کرنا ہے عام طور پر درختوں میں کاربن کے ذخائر موجود ہوتے ہیں جن کا اخراج ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی اضافیت کو گلوبل وارمنگ سے محفوظ کر دیا ہے لیکن دیگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ صدی کے اختتام تک 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک یا اس سے بھی زیادہ گر سکتی ہے درج حرارت۔سائنسدانوں کی معلومات میں ہر دن اضافا دیکھنے کو آرہا ہے۔آب و ہوا کی تبدیلیاں اور موسمی تبدیلیوں کے واقعات میں سخت ترین بارش و شدید گرمی کی لہر ہے۔ درجہ حرارت میں اضافیت کی وجہ سے گلیشئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور سمندر میں طغیانی کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔تحقیق کے مطابق سائبیریا جیسی جگہوں پر جب منجمد زمین کا پگھلا ہوتا ہے وہاں میتھین یعنی گرین ہاس گیس کا اخراج بڑھ جاتا ہے جس سے موسمیاتی تبدیلیوں کی مزید صورتحال خراب تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ سازگار موسمیاتی حالات میں اضافے کی وجہ جنگلات کو جلانا ختم کرنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں نہ صرف زمین بلکہ سمندر کے اندرونی ماحول کو بھی بہت بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ جس سے ابی حیات کو بہت سے خطرات لاحق ہیں بہت سی مختلف وجوہات بلخصوص سمندر میں بڑھتی ہوئی آلودگی سے آبی مخلوق کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور ہر سال سمندری آبی حیات ختم ہو رہے ہیں۔اگر شہری علاقوں کا کچرہ و فیکٹریوں کا گدلا پانی سمندر میں نہ پھینکا جائے تو ابی حیات کو ختم ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ زمین پر بجائے جنگلات کو ختم کرنے کے مزید درخت لگائے جائیں، جنگلات کو فروغ دیا جائے تو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبٹا جا سکتا ہے۔

Rabia Naseer Ahmed
About the Author: Rabia Naseer Ahmed Read More Articles by Rabia Naseer Ahmed: 7 Articles with 3574 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.