بائپر جوئے طوفان 1999کا ایکشن ری پلے٬ 30 سے 40 فٹ اونچی لہریں۔۔ پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی
|
|
بحیرہ عرب میں بائپر جوئے پہلا سمندری طوفان نہیں جو اس راستے سے ہوتے ہوئے
پاکستان کی جانب آیا تھا بلکہ 1999 میں بھی ایک ایسا ہی طوفان ”زیرو 2 اے“
اسی راستے سے پاکستان کی جانب آیا تھا اور بڑی تباہی مچائی تھی۔
بائپر جوئے کی رفتار بھی وہ ہی ہے جو 1999 میں تھی اور توقع کی جا رہی ہے
کہ یہ طوفان کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔ 1999 والا طوفان بھی کیٹی بندر سے
ٹکرایا تھا۔‘1999 میں 189 لوگ ہلاک ۔۔150 لاپتا ہوئے تھے اورایک لاکھ 38
ہزار گھر تباہ ہوئے تھے۔
اس وقت سمندری طوفان بائپر جوئے پاکستان کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے۔۔ سمندر میں
30 سے 40 فٹ سے اونچی لہروں نے ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔۔۔
ایسا ہولناک طوفان ماضی میں بھی پاکستان سے ٹکرا چکا ہے۔۔ 1999 میں آنے
والے ہولناک طوفان اور بائپر جوئے میں کون کون سی چیزیں مشترک ہیں۔ اور اس
طوفان سے کون کون سے تباہی کے خدشات ہیں۔۔ یہ سب ہم آپ کو آج بتائیں گے-
ماضی کے طوفان سے پہلے آپ کو ابھی آنے والے بائپر جوئے کے بارے میں
بتائیں تو سمندری طوفان بائپر جوائے کیٹی بندر سے 300 کلومیٹر جنوب مغرب
جبکہ کراچی سے 350 اورٹھٹھہ سے 360 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے۔
یہ طوفان شمال کی جانب رہنے کے بعد 15 جون کو دوپہر کے بعد شمال مشرق کی
جانب رخ کرتے ہوئے کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات سے گزرے گا اور 2 دن
بارش برسانے کے بعد ختم ہوجائے گا تاہم اس دوران اونچی لہروں کے باعث سندھ
کے ساحلی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔
|
|
|
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کی شدت میں کچھ کمی
آئی ہے اور کراچی میں خطرناک صورتحال نہیں کیونکہ سائیکلون کراچی کے جنوب
سے نکل جائے گا البتہ کراچی میں آج ہلکی اور درمیانی بارش کا امکان ہے اور
شہر میں جمعرات اور جمعہ کو تیز بارش ہوسکتی ہے۔
کراچی میں سمندری طوفان کے اثرات کے باعث ہاکس بے پر سمندر میں طغیانی بڑھ
گئی ہے، ہاکس بے کے ساحل پر اونچی لہریں ہیں جب کہ سینڈزپٹ کے مقام پر بھی
تیز اونچی لہروں کے باعث روڈ پرپانی آرہا ہے۔
طوفان کے بعد کراچی میں جون کا معمول کا موسم رہے گا، شہر میں سمندری
ہوائیں بھی بحال ہوجائیں گی جب کہ درجہ حرارت 35 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے
درمیان رہے گا۔
یہ تو تھی ابھی کی صورتحال ۔۔ اب آپ کو ماضی میں پاکستان میں آنے والے
ہولناک طوفان کے بارے میں بتاتے ہیں جس نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا
تھا۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق بائپر جوائے 1999 میں آنے والے
سمندری طوفان کا ایکشن ری پلے ہے۔
1999 کو پاکستان کے ساحلوں سے ٹکرانے والا طوفان طوفان مئی میں آیا تھا جب
کہ بائپر جوئے جون میں آیا ہے تاہم یہ طوفان ان ہی راستوں پر چل رہا ہے جن
راستوں سے 1999 کا طوفان آیا تھا۔
|
|
اُس طوفان کی وجہ سے دو لاکھ 56 ہزار ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوئی تھی اور
متاثرین کو کافی عرصے تک عارضی ریلیف کیمپوں میں رہنا پڑا تھا۔
سب سے تشویش کی بات تو یہ ہے کہ 1999 کے سمندری طوفان کی لہریں 28 فٹ اونچی
تھیں اور اس وقت تک طوفان آرہا ہے کی لہریں 30 سے 40 فٹ اونچی ہیں۔
1999 میں آنے والے اس طوفان کے باعث سندھ میں 189 (ایک سو نواسی)لوگ ہلاک
۔۔150 لاپتا ہوئے تھے اور ایک لاکھ 38 ہزار گھر تباہ ہوئے تھے۔سیکڑوں لوگوں
کا کوئی نام و نشان نہیں ملا تھا اور اُس ہولناک طوفان کے اثرات آج بھی
باقی ہیں۔۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمارے ملک اور قوم کو اس طوفان کے اثرات سے
محفوظ رکھے اور اس قدرتی آفت کو ٹال دے ۔ آمین۔۔۔‘
|
|