ترکیہ کی معیشت کو مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح و بہبود
اور خوشحالی کے لئے خدمات انجام دینے والے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے
تیسری مرتبہ ترکیہ کی صدارت پر فائز ہونے کے بعد ترک کابینہ سے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ ترکیہ کی حدیں موجودہ ترکیہ سے وسیع تر ہیں۔ دارالحکومت انقرہ
میں اپنی نئی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رجب طیب
اردغان نے کہا کہ ہم دو تصورات کو نافذ کرینگے۔’’ استحکام‘ اور اعتماد‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم استحکام اور اعتماد کے ساتھ ترکیہ کی صدی قائم کریں
گے۔واضح رہے کہ 14؍ مئی کو پہلے مرحلے میں کسی امیدوار نے بھی 50فیصد ووٹ
حاصل نہ کرسکے تھے جس کی وجہ سے 28؍ مئی کو دوسرے مرحلے کے انتخابات ہوئے
جس میں بڑی تعداد میں عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور صدر رجب
طیب اردغان کو 52.18فیصد ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی جبکہ
اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ اوغلو نے47.82فیصد ووٹ حاصل کئے۔ اس کامیابی پر
خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اردغان نے کہا کہ یہ انتخابی نتائج ترک قوم اور
پوری انسانیت کے لیے خوش آئند ہے۔ صدر اردغان نے ان شہریوں کو خراج تحسین
پیش کیا جنہوں نے انتخابات کے دونوں راؤنڈز میں جمہوری طریقے سے بیلٹ بکس
پر اپنی ترجیحات کا اظہار کیا۔انکا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں، ترکیہ میں
ہر شخص کی جیت ہوئی ہے۔ ان کی سیاسی ترجیحات سے قطع نظر ترکیہ کا ہر شخص
فاتح ہے۔تیسری مرتبہ صدارت کے عہدے پر منتخب ہونے والے صدر اردغان نے ہر
شہری کو گلے لگانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو چھوڑے بغیر
اپنے ملک کیلئے کام کرتے رہینگے۔ اردغان نے ترکیہ عوام اور دیگر ممالک کے
سربراہان و عوام کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے ترکیہ کی خوشی و غم کے موقع
پر شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خوشی میں برابر کے شریک ہونے والوں
کے اس احسان کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ نئے
دور میں عوام سے کیے گئے تمام وعدوں پر عمل کریں گے، اردغان نے کہا کہ وہ
آئینی ترمیم کی تجویز، جسے وہ انتخابات سے قبل ایجنڈے میں لائے تھے،
پارلیمنٹ کی صوابدید میں دوبارہ پیش کریں گے۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم
سرمایہ کاری، پیداوار، برآمدات، روزگار اور نمو پر سمجھوتہ کیے بغیر ترک
معیشت کو مزید مضبوط کریں گے۔صدر نے بتایا کہ ہم اپنے ملک کے ایجنڈے سے اس
کی تمام جہتوں کے ساتھ افراط زر کی وجہ سے زندگی گزارنے کی لاگت اور قیمتوں
کے بے تحاشہ اضافے جیسے مسائل کو ختم کرنے میں پرعزم ہیں۔رجب طیب اردغان نے
بتایا کہ جنگ اور دہشت گرد تنظیموں کے حملوں سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے
ترکیہ میں پناہ لینے والے پناہ گزینوں کی محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار
طریقے سے اپنے وطن واپسی کے عمل میں ان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔انہوں نے
کہا کہ قوم نے 14 مئی اور 28 مئی کے انتخابات میں ریکارڈ حصہ لے کر اپنی
مرضی اور مستقبل کو محفوظ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ترک جمہوریت دنیا
کیلئے ایک حوالہ بن چکی ہے۔
صدررجب طیب اردغان نے اپنی نئی ترک کابینہ کے ہمراہ اتاترک کے مزار پر
حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اتاترک کے
مزار پر کھڑے ہوکر کہا کہ :’’ہم صدارتی نظام حکومت کی دوسری مدت میں اپنی
نئی کابینہ کے ارکان کے ساتھ یہاں آپ کے سامنے کھڑے ہیں۔ آج، ہم اپنی
کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد کریں گے اور ترکیہ کی صدی کی تعمیر کے مقصد کے
ساتھ تیزی سے اپنے راستے پر گامزن ہوں گے‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ ترکیہ کے
صدر کے طور پر، میں، اپنی کابینہ کے ساتھ، تمام ترکیہ اور اپنے تمام 85
ملین لوگوں کی محبت کے ساتھ خدمت کروں گا۔ انشاء اﷲ، ہم اس سال اپنے
جمہوریہ کی 100 ویں سالگرہ تک پہنچنے کے جوش اور حق پر فخر کا اشتراک کریں
گے، جو آپ نے ہمیں سونپا ہے، ہمارے عروج کے دور کا نقطہ آغاز ہے۔ اﷲ ہماری
مدد کرے۔رجب طیب اردغان ترکیہ عوام کے جس طرح پسندیدہ رہنماء ہیں اسی طرح
بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کے بھی قائد تصورکئے جاتے ہیں۔ اب دیکھنا
ہیکہ تیسری میعاد کے دوران وہ ترکیہ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر
مسلمانوں کے لئے کس قسم کی خدمات انجام دیتے ہیں۔ عالمی سطح پر رجب طیب
اردغان نے اپنا اور اپنے ملک ترکیہ کا مقام اونچا کیاہے۔ لاکھوں پناہ گزیں
ترکیہ میں موجود ہیں اور انہیں ہر قسم کی سہولت دینے کی وہ کوشش کرتے رہے
ہیں۔ ترکیہ اور شام میں فبروری میں آئے شدید زلزلے نے ملک کی معیشت کو شدید
نقصان پہنچایا ، عالمی سطح پر ترکیہ کی مدد کی گئی ۔ اردغان نے اپنے شہریوں
کو حوصلہ دیتے ہوئے جس طرح جتنا جلد ممکن ہوسکے بہتر سے بہتر رہائشی
سہولیات فراہم کرے اور بہت قلیل عرصہ میں جدید عمارتوں کی تعمیر کا وعدہ
کیا جس کا کام تیزی سے جاری ہے۔ یہی وجہ ہیکہ اردغان کو ترکیہ عوام نے پھر
سے ایک مرتبہ اپنا صدر بنایا ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ اور سعودی ولیعہد ملاقات
سعودی ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ
انتونی بلنکن نے جدہ میں ملاقات کی ۔سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر
دونوں قائدین نے مختلف شعبوں میں تعاون اور دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کے
طرقوں اور حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے کی جانے
والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔بتایاجاتا ہیکہ ان رہنماؤں کی ملاقات کے
موقع پر سینئر سعودی اور امریکی حکام بھی موجود تھے۔ منگل کو انتونی بلنکن
جدہ پہنچے۔ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب سعودی عرب
اور امریکہ، سوڈان کے متحارب جرنیلوں کے درمیان طویل مدتی جنگ بندی کیلئے
کوشش کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات جدہ میں جاری ہیں۔امریکی وزارت خارجہ کے
ترجمان میٹ ملر نے کہا ہے کہ ’انتونی بلنکن امریکی گلف کو آپریشن کونسل کے
وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کرینگے جہاں وہ خلیجی شراکت داروں کے ساتھ
بڑھتے ہوئے تعاون پر بات چیت کرینگے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں رہنما غور
کرینگے کہ کیسے مشرق وسطیٰ میں سلامتی، استحکام، تناؤ میں کمی، علاقائی
انضمام اور اقتصادی مواقع کو فروغ دے سکتے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ
امریکی وزیر خارجہ اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان داعش کے خلاف
عالمی اتحاد ’گلوبل کولیشن ٹو ڈیفیٹ داعش‘ کے اجلاس کی مشترکہ میزبانی
کرینگے۔ ’اجلاس میں داعش کی جانب سے درپیش خطرے سے نمٹنے اور اس کے مکمل
خاتمے کو یقینی بنانے کیلئے عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔‘
ایران کاپہلا ہائپر سونک بیلسٹک میزائل ’’فتاح‘‘کی نقاب کشائی
ایران پر عالمی تحدیدات ، ملک میں معاشی بدحالی کے باوجود جوہری صلاحیتوں
میں اضافہ حیران کن بات ہے۔ ایران نے 6؍ جون منگل کو دعویٰ کیا ہیکہ آواز
کی رفتار سے 15گنا زیادہ تیز صلاحیت رکھنے والا ہائپر سونک بیلسٹک میزائل
تیار کرلیا ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تہران کے
جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ کشیدگی برقرار ہے جب کہ ایران کے خطرناک
ہتھیاروں میں ایک نیا ہتھیار شامل ہو رہا ہے۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر
نئے میزائل (جس کا فارسی میں نام 'فتاح' یا 'فاتح' رکھا گیا ہے) کی نقاب
کشائی خصوصی طور پر تیار کئے گئے علاقے میں دکھائی گئی۔ اس حوالے سے منعقد
کئی گئی تقریب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج
ہم محسوس کر رہے ہیں کہ روک تھام کرنے والی طاقت بن چکے ہیں۔ یہ طاقت
علاقائی ممالک کیلئے دیرپا سلامتی اور امن کا ستون ہے۔ایران میں پیرا ملٹری
گارڈز کے ایروا سپیس پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ نے اس
میزائل کے ماڈل کی نقاب کشائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فاتح میزائل کی
رینج 1400 کلومیٹر تک ہے۔انہوں نے بتایا کہ مغربی پابندیاں ایران کو جدید
ہتھیاروں تک رسائی سے بڑی حد تک روکتی ہیں تاہم یہ میزائل وسیع بیلسٹک
میزائل ہتھیاروں میں سے ہے جسے کئی برسوں میں بنایا گیا ہے۔حاجی زادہ نے یہ
دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایسا کوئی نظام موجود نہیں جو اس میزائل کا مقابلہ کر
سکے۔ اب دیکھنا ہیکہ امریکہ اور دیگر سوپر پاور ممالک اور سعودی عرب و خطے
کے دیگر ممالک کی جانب سے بھی ایرانی بیلسٹک میزائل کی نقاب کشائی کے بعد
کس قسم کے ردّعمل کا اظہار ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے
درمیان سفارتی تعلقات بحال ہورہے ہیں۔ سعودی عرب میں ایران نے 7؍ جون
چہارشنبہ کو اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے ۔ ان دونوں ممالک کے
درمیان بہتر ہوتے تعلقات سے خطے کے دیگر ممالک میں چین و سکون میسر آئے گا۔
***
|