| 
		 افغانستان پر طالبان کے قبضے اور امریکی افواج کے مکمل 
		انخلا کے بعد طالبان حکومت کی طرف سے خواتین اور بچیوں کی تعلیم اور تعلیمی 
		اداروں پر مکمل پابندی نے عورتوں کی زندگی کو اور مشکل بنا دیا ہے 24 دسمبر 
		2022 کے افغان وزارت اطلاعات اور وزارت تعلیم کے اعلامیہ کے مطاب اب سے 
		بچیوں کی تعلیم خواتین کی ملازمتوں اور این جی اوز پر پابندی ہو گی اور 
		اسکی خلافورزی کرنے والوں کو سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گاطالبان کے حکومت 
		سنبھالنے کے بعد افغانستان میں جو طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ بلا شک 
		و شبہ خواتین ہیں ان کو ایک بر پھر ٹوکرہ نما ٹوپی برقعی میں قید کر دیا 
		گیا ہے اور 2023 میں ان کو سو سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جو بہت تشویشناک 
		بات ہے بیس سال طویل جنگ اور جدوجہد کے بعد امید تو یہ تھی کہ شائد طالبان 
		بدل چکے ہوں بدلتے وقت سے کچھ سیکھا ہو سوچ اور اطوار بدل گئے ہوں مگر 
		افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا ان پابندیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ آج بھی انہوں نے 
		دنیا کے ساتھ چلنے یا ان سے آگے بڑھنے کا طریقہ نہیں سیکھا جس طرح یہ لوگ 
		خواتین پر آہستہ آہستہ پابندیاں لگا رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب خواتین کو 
		زندگی کے ہر شعبہ سے دودھ سے مکھی کی طرح نکال پھینکا جائے گا وہ بین 
		الاقوامی تنظیمیں اور این جی اوز جو خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں 
		ان پر پابندی لگاتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کی تلقین کی گئی بی بی سی کی 30 
		دسمبر 2022 کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے عوت کو پہلے ہی رد کر دیا تھا اب 
		ان کی تعلیم اور کام پر پابندی لگا دی گئی ہے جو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف 
		ورزی ہے جسمیں انکا لباس تعلیم تقریبات میں شرکت ملازمت مخلوط تعلیم یعنی 
		کو ایجوکیشن پر پابندی اور ان کے حقوق کےئے کام کرنے اور آواز اٹھانے والی 
		این جی اوز پر پابندی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے شدید سردی میں جہاں لوگوں کو 
		دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں وہاں لیڈی ڈاکٹر اور نرسز پر پابندیاں ادھر 
		رہنے والوں کے لیے کسی بم کے گرنے سے کم نہیں زچہ بچہ کے مسائل بھی ایک 
		خوفناک المیہ کو جنم دے سکتے ہیں جو بچیاں بڑی ہو کر میڈیکل کے شعبے سے 
		وابستہ ہونا چاہتی تھیں ان کے خوابوں کا چکناچور ہونا بھی اس میں شامل ہے 
		آخر میں اتنا ہی کہوں گی کہ تعلیم حاصل کرنے کا حق ہر عورت کا ہے جو انہیں 
		کسی ملا یا طالبان نے نہیں بلکہ اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم 
		نے دیا ہے-  |