بے جاحمایت،رعایت، پشت پناہی اور طرف داری کو ’تعصب‘ کہتے
ہیں، یہ ظلم، زیادتی، ناانصافی اور خیانت جیسے گناہوں کا مجموعہ ہے۔ معاشرے
کے لیے یہ ایک مہلک مرض ہے۔ لیکن یہ مرض جتناخطرناک ہے، اتنا ہی عام بھی
ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کا مریض خود کو مریض نہیں سمجھتا، بلکہ اس کی
خوب تاویلیں کرتا ہے۔ دنیادار کیا، نام نہاد دین داربھی اس کے چنگل میں
پھنسے ہوئے ہیں۔ سیاسی نہیں، دینی اور تعلیمی حلقے تک اس سےمتاثر ہیں۔ہر
جگہ تعصب نے اپنے پنجے گاڑ رکھے اور جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں۔ نسبتوں کے نام
پر تعصب اور عصبیت کو خوب رواج دیا جا رہا ہے۔ نااہلوں کو امانتیں سپرد کی
جا رہی ہیں اور اہل اور صلاحیت مندوں کی صلاحیتیں نہ صرف دبائی بلکہ کچلی
جا رہی ہیں۔ بھائی، بیٹے،بھتیجے ہی نہیں داماد، بھانجے اور نواسے بھی اپنی
نسبتوں کو کیش کروانے میں لگے ہوئے ہیں۔حقیقی اور قریبی رشتے داری سے کام
نہ چلےتو دور کی رشتے داریوں سے کام نکالا جا رہا ہے۔ حضرت مفتی سعید احمد
پالنپوریؒنے بہ جا فرمایا کہ ’اخلاف کو اسلاف کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے
اور اولاد کو آبا کا نمونہ بننا چاہیے، اسی سے نسبت میں چار چاند لگتے
ہیں، ورنہ نسبت دنیا و آخرت میں سر بلند نہیں کر سکتی‘۔ [تحفۃ الالمعی]اب
تو نسبی و خاندانی تعصب کے علاوہ لسانی و علاقائی تعصب کا بازار بھی خوب
گرم ہے۔
تعصب برتنے والا مومن نہیں
حضرت جبیر بن مطعمؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے عصبیت کی
دعوت دی، وہ ہم میں سے نہیں، جس نے عصبیت پر لڑائی کی، وہ ہم میں سے نہیں،
جس کی موت عصبیت پر ہوئی، وہ ہم میں سے نہیں۔ [ابوداود، کتاب الادب، باب:
فی العصبیۃ]
ارشادِخداوندی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے لوگو ! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سب کو ایک مرد
اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمھیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس
لیے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کرسکو،درحقیقت اللہ کے نزدیک
تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو، یقین
رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔[الحجرات]
نیکی و تقویٰ اصل معیار
جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیںان کے لیے محبت اور دشمنی کا مدار
نیکی و تقویٰ اور صلاحیت اور صالحیت اصل معیار ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد
ہے: جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ان کو تم ایسا نہیں
پاؤ گے کہ وہ ان سے دوستی رکھتے ہوں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی
مخالفت کی ہے، چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان
کے خاندان والے،یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش کردیا ہے،
اور اپنی روح سے ان کی مدد کی ہے، اور انھیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرےگا
جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی
ہوگیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے ہیں، یہ اللہ کا گروہ ہے، یاد رکھو کہ
اللہ کا گروہ ہی فلاح پانے والا ہے۔ [المجادلۃ]
لوگوں کی صرف دو قسمیں
اس کے باوجود تعصب سے کام لینا جاہلیت کا عمل ہے۔ حضرت ابوہریرہؓسے روایت
ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم سے زمانۂ جاہلیت کا
تکبر اور باپ دادا پر فخر کرنا دور کردیا ہے، اب دو قسم کے لوگ ہیں: (۱)
متقی اور مومن اور(۲)بدکار اور بدبخت۔ پھر تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں، اور
آدم مٹی سے پیدا کیے گئے تھے۔[ترمذی، کتاب المناقب، باب: فی فضل الشام و
الیمن]
گوبر کے کیڑے سے زیادہ ذلیل
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ اپنے ان
آباو اجداد پر فخر کرنے سے باز رہیں (جو زمانۂ جاہلیت میں مرگئے) وہ جہنم
کا کوئلہ ہیں، اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک گوبر کے کیڑے سے
بھی زیادہ ذلیل ہوجائے گا، جو اپنے ناک سے گوبر کی گولیاں بناتا ہے، اس لیے
کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے تکبر اور آباواجداد کے فخر کو دور
کردیا ہے، اب تو لوگ مومن متقی ہیں یا فاجر بدبخت ،اور نسب کی حقیقت یہ ہے
کہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا
ہے۔[ترمذی، کتاب المناقب، باب: فی فضل الشام و الیمن]
تعصب کی خاطر مرنے والا
حضرت ابوہریرہؓروایت کرتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو اندھا دھند جھنڈے
تلے ہو کر لڑے اور عصبیت کی طرف بلاتا ہو یا عصبیت کی وجہ سے غصّے میں آتا
ہو، اس کا مارا جانا جاہلیت (کی موت) ہے۔[ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب:
العصبیۃ]’مسند احمد ابن حنبل‘ میں ہے: جو شخص امیر کی اطاعت سے نکل گیا اور
جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حال میں مرگیا، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی،
اور جو شخص کسی جھنڈے کے نیچے بےمقصد لڑتا ہے، تعصب کی بنا پر غصّے کا
اظہار کرتا ہے، اسی کی خاطر لڑتا ہے اور اسی کے پیشِ نظر مدد کرتا ہے اور
مارا جاتا ہے، اس کا مرنا بھی جاہلیت کے مرنے کی طرح ہوا۔[مسند احمد ابن
حنبل]
بہترین اور بدترین لوگ
حضرت اسماؓسے مروی ہے، حضرت نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: کیا میں تمھیں سب
سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور
بتائیں اے اللہ کے رسول! حضرت نبی کریم ﷺنے فرمایا: وہ لوگ کہ جنھیں دیکھ
کر اللہ یاد آجائے۔ پھر فرمایا: کیا میں تمھیں تمھارے سب سے بدترین
آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ بدترین وہ لوگ ہیںجو چغل خوری کرتے ہیں،
دوستوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں، باغی، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔[مسند احمد ابن
حنبل]
قوم کی محبت تعصب نہیں
جس قوم و برادری میں انسان پیدا ہوتا ہے، اس سے کسی درجے میں محبت ہوا ہی
کرتی ہے، وہ معیوب نہیں۔ حضرت فسیلہ فرماتی ہیں، میں نے اپنے والد کو یہ
کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! کیا
یہ بھی تعصب ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت کرے ؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں یہ
تعصب نہیں بلکہ تعصب یہ ہے کہ آدمی (ناحق اور) ظلم میں بھی اپنی قوم کا
ساتھ دے۔[ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب: العصبیۃ] حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم
مدلجیؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: تم میں سے
بہترین شخص وہ ہے جو اپنی برادری کا دفاع کرے، جب تک کہ گناہ نہ
ہو۔[ابوداود، کتاب الادب، باب: فی العصبیۃ]حضرت عبداللہ بن مسعودؓنے
فرمایا: جس شخص نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی، وہ اس اونٹ کی طرح ہے جو کنویں
میں گرپڑا، اب وہ اپنی دُم سے کھینچ کر نکالا جائے گا۔[ابوداود، کتاب
الادب، باب: فی العصبیۃ]
|