تحریک پاکستان کے رہمنا مولانا شبیر احمد عثمانیؒ

 مولانا شبیر احمد عثمانیؒ 11؍ اکتوبر 1887ء میں ہندوستان کی ریاست اُتر پر دیش کے شہر بجنور میں پیدا ہوئے۔آپ کی وفات 13 ؍دسمبر 1949ء میں ہوئی۔ آپ کو اسلامیہ کالج جمشید روڈ کراچی میں دفنایا گیا۔ مولانا شبیر احمدعثمانیؒ تحریک پاکستان کے عظیم رہنما تھے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر برعظیم میں ایک ذبردست تحریک بر پاہ کیے ہوئے تھے۔ اُس وقت شبیر احمد عثمانیؒ نے پاکستان کے قیام اور قائد اعظمؒ کا ساتھ دیا۔وہ جمعیت علمائے ہند کی عاملہ کے ممبر تھے۔پاکستان کی حمایت کرنے اور قائد اعظمؒ کا ساتھ دینے کے لیے آپ نے جمیعت علمائے ہند جو قیام پاکستان کی مخالف اور ہندووں کے ساتھ تھی کو 1944 ء میں چھوڑ کر ’’جمیعت علمائے اسلام ‘‘ کے نام سے اپنی الگ جماعت بنائی۔ اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔پھر 1945ء میں باضابطہ طور پر آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔

1936ء میں آپ نے داروالعلوم دیو بند میں صدر مہتمم کی حیثیت سے فرائض انجام دیے تھے۔آپ کے تلمذہ میں مفتی اعظم پاکستان شفیع عثمانیؒ شامل ہیں۔ان کی کتب میں تفسیر عثمانی اور فصل لباری شرح صحیح بخاری شامل ہیں۔ آپ نے ساری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔جمیعت علمائے ہند سے نکلنے کی وجہ اس کی یہ تھی کہ جمعیت علمائے ہند کے علماء نے پاکستان کے قیام کی مخالفت کی تھی۔جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا حسین احمد مدنی ؒ نے ہندوؤں کے بیانیہ ،کہ قومیں اوطان سے بنتی ہیں۔ اس کی تائید میں ایک عدد کتاب’’متحدہ قومیت اور اسلام‘‘ بھی تحریر کی تھی جس پرمصور پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنے فارسی اشعار میں اس طرح گرفت کی تھی:۔
عجم ہنوز نہ اندر رموز دیں، ورنہ
زدیوبند، حسین احمد! ایں چہ ابو لعحبی است
سرود بر سر منبر ملت از وطن است
چہ بے خبر ز مقام محمد عربی است
مصطفی،برساں را کہ دین ہمہ اوست
اگر بہ ردند رسیدی تمام بو لبہبی است

اس کے علاوہ مصور پاکستان علامہ اقبالؒ نے، بہت پہلے ملت ِ اسلامیہ کے شعور کو اُجاگر کرنے کے لیے اپنے مندرہ ذیل شعر میں بیان کیا تھا:۔
اپنے ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ترکیب میں قومِ رسول ہاشمی

تحریک پاکستان کے دوران مولانا مودودیَؒ نے بھی مسئلہ قومیت پر زور دار مضامین لکھے تھے۔ ان مضامین کو اپنے ماہوار رسالہ ترجمان القرآن میں شائع کیا تھا۔ اِن مضامین کو آل انڈیا مسلم لیگ نے پورے بر عظیم میں خوب پھیلا یا۔ جس سے بر عظیم کے عوام کو قائد اعظم ؒ کے دو قومی نظریہ کو سمجھنے میں مدد ملی تھی۔ اس طرح مولانا مودودیؒ نے تحریک پاکستان میں قائد اعظم کی مدد کی تھی۔ اس وجہ سے جب پاکستان بنا تو قائد اعظم ؒنے مولانا مودودی ؒسے کہاآپ جس حکومت الہٰیا کی بات کرتے ہیں۔ آپ ہمیں اس کے طریقے بتائیں کہ کس طرح پاکستان میں حکومت الہٰیا قائم ہو سکتی ہے۔ مولانا مودودیؒ نے ریڈیو پاکستان سے کئی تقاریر کر کے اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے طریقے قوم کو بتائے۔ یہ تقاریر اب بھی ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔ ان تقاریر کو جماعت اسلامی نے کتابی شکل بھی دی ہے۔مولاناشبیر احمد عثمانیؒ اورمولانا مودودیؒ نے مل کر دستوری مہم چلائی تھی۔ اسی وجہ سے حکومت نے مولانا مودودیؒ کو جیل میں بند کر دیا تھا۔دستوری مہم کے نتیجہ میں قراردادمقاصد کو آئین کا حصہ بنایا گیا تھا۔مولانا شبیر احمد نے قائد اعظمؒ کی وصیت کے مطابق ان کا جنازہ پڑھا تھا۔مولانا شبیر احمد عثمانی14 ؍اگست 1947 ء کو افتتاعِ پاکستان کی تقریب میں حصہ لینے کے لیے بھارت سے کراچی تشریف لائے۔ قائد اعظمَ ؒنے پاکستان کے دارالحکومت کراچی میں مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ کے ہاتھ سے پاکستان کی پہلی پرچم کشائی کرائی اور مجلس قانون ساز میں رکنیت دلائی تھی۔
 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 955427 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More