تحریر : محمد اسلم لودھی
روض الافکار میں ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام ایک پہاڑ پر تشریف فرما ہوئے۔
اس پر ایک سفید رنگ کا خوبصورت گنبد نما بلند پتھر دیکھا۔ حضرت عیسی علیہ
السلام نے اس گنبد کو چاروں طرف سے بغور دیکھا اوربڑے تعجب سے اس کے گرد
گھومنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی اور فرمایا اے روح اللہ ( حضرت
عیسی علیہ السلام ) کیا میں تجھ کو اس سے زیادہ عجیب چیز نہ دکھاﺅں تمہاری
خواہش ہے کہ اس کا راز تم پر ظاہر کردوں ۔ آپ علیہ السلام نے عرض کی ۔ الہی
۔ میری تمنا تو یہی ہے ۔پھر اچانک وہ پتھر شق ہوگیا اس کے اندر آپ علیہ
السلام کو ایک انسان عبادت میں مشغول دکھائی دیا جس کے قریب انگور کی بیل
پڑی تھی قریب ہی ایک چشمہ بہتا ہوا نظر آیا۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے تعجب
بھرے انداز میں عبادت میں مصروف اس انسان سے پوچھا کہ تم کب سے یہاں مصروف
عبادت ہو اور عبادت کرتے ہوئے تمہیں کتنی مدت گزری ہے تو اس نے کہا میں
یہاں چار سو سال سے عباد ت کررہا ہوں جب بھوک لگتی ہے تو انگور کھالیتا ہوں
پیاس محسوس ہوتی ہے تو چشمہ سے سیراب ہوجاتا ہوں۔ یہ سن کر حضرت عیسیٰ علیہ
السلام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی اے تمام جہانوں کے مالک ۔ اس
شخص جیسی عبادت شاید تیرے کسی بندے نے نہیں کی ہوگی ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا
اے عیسی علیہ السلام میرے حبیب حضرت محمد ﷺ کا غلام اور آپ ﷺ کا امتی جو
شعبان المعظم کی پندرھویں رات میں صرف دو رکعت نفل نماز پڑھ لے گا وہ اس
شخص کی چار سو سالہ عبادت سے بہتر اور افضل ہوگا۔حضرت عیسی علیہ السلام امت
مصطفے ﷺ کی شان و شوکت سن کر پکار اٹھے اور دعا کی کہ اے اللہ تو مجھے حضرت
محمد ﷺ کی امت میں داخل فرمالے ۔(نزہتہ المجالس ص 132 جلد 1) |