کراۓ کا گھر

ایک عام رویہ ہے کہ کراۓکے گھر میں رہنے والے لوگ گھر کی اس طرح نہ تو حفاظت کرتے ہیں اور نہ ہی اس گھر سے انہیں پیار ہوتا ہے۔وہ اس گھر میں رہتے تو ہیں مگر خواب دیکھتے ہیں، پلان کرتے ہیں، کوشش کرتے ہیں، جوڑتے رہتے ہیں اپنا گھر بنانے کے لیے۔

کبهی کوئ کراۓکے گھر کے بارے میں لمبی چوڑی پلاننگ نہیں کرتا، اس گھر کی صفائی اور ہلکی پھلکی ضرورت کی مینٹینینس کے سوا اسے وقت اور توجہ نہیں دیتا۔

وجہ؟
کراۓکا گھر ان کی ملکیت نہیں

آئیں دنيا کو اس Perspective میں دیکھتے ہیں

ہم نے کچھ عرصہ یہاں گزارنا ہے اور پھر اس طرح سے جانا ہے کہ ساتھ کچھ نہیں لے کر جا سکتے......کیوں؟ اس سفر پر یہاں سے کچھ لے کر جانے والا ہے ہی نہیں

دیکھیں قرآن کیا کہتا ہے

وما الحیوة الدنیا إلا متاع الغرور(اور دنيا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے)

کراۓکے گھر کی طرح کیا دنيا کو اپنا کہہ سکتے ہیں؟ اور بالفرض کہہ بھی دیں تو کیا وہ ہماری ملکیت بن جاۓگی؟

نہیں نا........!

دنيا میں موجود ہر چیز.......ہر چیز
جائیدادیں
دولت
عزتیں
مقام
رشتے
جذبے
خوشیاں
غم.........سب ”متاع الغرور “ ہیں

ہم سے پہلے بھی لوگ آتے رہے اور ایک خاص وقت تک اسے استعمال کر کے چھوڑ کے جاتے رہے. ہمارے ساتھ بھی یہی ہونا ہے

تو پھر پراٸی چیز پر اتنی پریشانی کی کیا ضرورت ہے؟

پھر.......اپنے پاٸیدار گھر بنانے کی طرف توجہ کیوں نہیں؟
وہ گھر جس کے بارے میں اللّٰہ بار بار کہتا ہے
ھم فیھا خالدون (اس میں ہمیشہ رہیں گے)

اس کراٸے کے گھر کو اتنی ہی توجہ دیں کہ یہ رہنے کے قابل رہے لیکن اپنے گھر کے لیے......
سوچیں
محنت کریں
جوڑیں
تاکہ ہمیشہ کے لیے ایک بہترین گھر میں رہنے کا
بندوبست ہو سکے....
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 308 Articles with 430234 views I am honest loyal.. View More