للن مشرا نے کلن شرما سے پوچھا یا ریہ اپنے جمن نے مجھے
ایک ٹویٹ کیا لیکن میری سمجھ میں نہیں آیا کہ کہنا کیا چاہتا ہے؟
کلن بولا تو اس میں کیا مشکل ہے۔ اس کو فون کرکے پوچھ لو بتا دے گا۔
مجھے نہیں لگتا کہ وہ بتا سکے گا؟
اچھا! اس بدگمانی کی کیا وجہ ہے؟
بھائی ایسا ہے کہ میں خود بھی بغیر سمجھے کئی ٹویٹس کو ری ٹویٹ کردیتا ہوں۔
مجھے یقین ہے کہ اس نے بھی یہی کیا ہوگا ۔
ہوسکتا ہے لیکن ایک بار پوچھ لینے میں کیا حرج ہے۔ وہ اس بات کومان لے گا
تو بات ختم ہوجائے گی۔
اوہو تم سمجھتے کیوں نہیں کلن ؟ وہ جمن ہے جمن ۔ آسانی سے نہیں مانے گا
بلکہ کوئی نہ کوئی اوٹ پٹانگ منطق بگھار کر مجھے کنفیوز کردے گا۔
اچھا !یہ تم کیسے ہوسکتے ہو؟
ارے بھائی اس کو میں بچپن سے جانتا ہوں ۔ ہم لوگ اسکول کے زمانے سے دوست
ہیں ۔ دونوں ایک دوسرے کو خوب جانتے ہیں ۔
وہ تو ٹھیک ہے مگر تم اس ٹویٹ کی وضاحت آخر مجھ سے کیوں طلب کررہے ہو؟
اس لیے بھیا کہ تم نے بہت عرصہ وزارت خارجہ میں اپنی خدمات دی ہیں۔ لوگ
تمہیں اس میدان کا ماہر سمجھتے ہیں ۔
کلن اپنی تعریف سن کر خوش ہوگیا اور بولا اچھا لوگ سمجھتے ہیں تم نہیں
سمجھتے خیر یہ تو بتاو کہ اس ٹویٹ میں کیا ہے؟
ارے بھائی مودی جی کے امریکہ پہنچنے کی ایک مختصر ویڈیو کے پیچھے فلمی نغمہ
چلا دیا’ساجن کے گھر جائے گوری گھونگھٹ میں شرمائے گوری ‘
کلن نے حیرت سے کہا ایسا تو کوئی نغمہ میں نے نہیں سنا ؟
کیا مذاق ہے؟ کیا تم نے چوری چوری فلم میں لتا اور آشا کا گایا ہوا وہ
مشہور گانا نہیں سنا؟ ان دونوں بہت کم ساتھ گایا ہے۔
اچھا! سمجھ گیا تمہارا مطلب ہے ’من بھاون کے گھر جائے گوری ہے‘۔
جی ہاں میں نے بھی ویسا ہی کچھ سنا لیکن من بھاون کا مطلب سمجھ میں نہیں
آیا تو اسے ساجن کردیا۔
کلن بولا یار تم بھی غضب آدمی ہو، اپنی مرضی سے جو چاہو بدل دیتے ہو۔
للن نے کہا ہمیں اپنے آئی ٹی سیل میں اس کی تربیت دی گئی ہے اور پچھلے نو
سالوں میں ہم لوگ اس طرح خلط ملط کے ماہر ہوگئے ہیں۔
اچھا اپنی مہارت کی شیخی چھوڑو اور یہ بتاو کہ اس ٹویٹ سے تمہیں پریشانی
کیا ہے؟
یہی کہ تصویر اور آواز میرا مطلب ہے الفاظ کا تعلق سمجھ میں نہیں آیا۔
ارے بھائی تم نے خود ہی بتایا کہ مودی کی امریکہ آمد کی ویڈیو ہے تو مطلب
صاف ہے کہ ان کا وہاں قدم رنجا فرمانا ساجن کے گھر جانے جیسا ہے۔
چلو مان لیا لیکن آگے گانے کے بول ہیں ’ گھونگھٹ میں شرمائے گوری ، بندھی
رہے یہ پیار کی ڈوری ‘۔ اس کا دورے سے کیا تعلق ہے ؟
ارے بھائی تم بھی الفاظ پکڑ لیتے ہو جس طرح من بھاون کو ساجن سے بدلا اسی
طرح گھونگھٹ کو جیکٹ اور گوری کو مودی سے بدل کر کام چلالو۔
یار یہ’ ساجن کے گھر جائے مودی ، جیکٹ میں اترائے مودی ‘ بھی خوب ہے مگر
آگے پیار کی ڈوری کا چکر سمجھ میں نہیں آیا۔
دیکھو بھیا للن پیار اور وار کا گہرا تعلق ہے انگریزی میں وار جنگ کو اردو
میں حملہ کے لیے استعمال ہوتا اور اس کی خاطر اسلحہ ضروری ہے ۔
اوہو کلن تم نے تو مسئلہ اور بھی الجھا دیا ۔ اس پیارکے رشتے میں جنگ و
جدال کہاں سے آگیا؟
کلن بولا کیا مغل اعظم میں دونوں نہیں ہے؟ ویسے اصل مسئلہ معیشت کا ہے
امریکہ کی حالت پتلی ہے ۔ اس لیےوہ ہندوستان کو مکھن لگا رہا ہے۔
امریکہ دنیا کا سُپر پاور ملک ہے۔ اس کی معیشت کو مشکل سے نکالنے کے لیے
ہندوستان جیسا مسکین ملک کیا کرسکتا ہے؟
بھائی للن ہندوستان کے عوام مسکین ضرور ہیں لیکن ان کا خون چوس کر بھرا
جانے والا خزانہ مالا مال ہے۔
للن نے سوال کیا لیکن اس مال سے امریکہ کا کیا فائدہ ؟
بھائی امریکہ کی سب سے بڑی صنعت اسلحہ سازی ہے ۔ وہ ہندوستان کو ہتھیار بیچ
کر خود کو مالا مال کرنا چاہتا ہے۔
لیکن وہ اس مال سے کیا کرے گا ؟
امریکی حکومت اسے اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے گی تاکہ جو بائیڈن
دوبارہ انتخاب جیت سکیں ۔
لیکن ہمارے حکمراں اپنی دولت اگر اسلحہ خریدنے پر خرچ کردیں گے تو عوام کی
فلاح و بہبود کیسے ہوگی؟
کلن بولا ارے بھیا اپنے ملک میں اسیّ کروڈ لوگ تو پانچ کلو اناج سے ہی بہل
جاتے ہیں ۔ اگلا انتخاب جیتنے کے لیے وہی کافی ہیں ۔
لیکن بھائی پانچ کلو اناج سے کیا ہوتا ہے؟ ہم کب تک اس طرح محتاجی کی زندگی
گزاریں گے ؟؟
اس غم کو غلط کرنے لیے ہمارے پاس رام مندر، سینگول اور یکساں سیول کوڈ جیسے
کئی حربے ہیں ان کا موثر استعمال سے الیکشن جیتا جاسکتا ہے۔
لیکن کلن یہ بتاو کہ امریکی ہتھیار کا ہم کیا اچار ڈالیں گے ؟ اس کا کیا
فائدہ ہے؟
ارے بھیا امریکہ چین کو ڈرا دھمکا کر قابو میں رکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے اس
اسلحہ کا استعمال ہوگا ۔
للن بولا یار یہ تو آم کے آم اور گٹھلیوں کے دام والی بات ہوگئی۔ پہلے تو
ہتھیار خریدو پھر اسی کے لیے استعمال بھی کرو۔ اس میں ہمارا کیا فائدہ؟
کلن نے کہا بھیا کون نہیں جانتا کہ اسلحہ کی خرید فروخت میں حکمراں جماعت
کو رشوت ملتی ہے۔اس کا استعمال الیکشن لڑنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
جی ہاں مجھے رافیل یاد ہے۔ ان کانگریسیوں نے بڑا ہنگامہ کیا تھا جیسے کہ
انہوں نے کبھی رشوت لی ہی نہ ہو۔
وہ تو ٹھیک ہے مگر تم لوگوں نے بھی تو بوفورس پر راجیوگاندھی کو اقتدار سے
بے دخل کردیا تھا۔ سیاست میں یہ چلتا ہے۔
اچھا کلن مودی جی کے اقوام متحدہ میں یوگا دن کی قیادت کا کیا قصہ ہے؟
اس میں نہ سمجھ میں آنے والی کیا بات ہے؟ مودی جی فی الحال ملک کے قائد
ہیں اس لیے قیادت نہیں تو اور کیا کریں گے؟
للن بولا نہیں میرا مطلب ہےاگروہ یوگا کرتے تو ٹھیک تھا لیکن اس میں قیادت
کاکیا چکر ہے؟
بھائی میرے خیال میں چونکہ وہ یوگا نہیں کریں گے اس لیے کہا جارہا ہے کہ
قیادت کریں گے۔
یار یہ تو عجیب بات ہے کہ جو خود یوگا نہ کرے وہ اس کو کرنے والوں کی قیادت
کرے۔ اس سے تو اچھا تھا کہ وہ بابا رام دیو کو اپنے ساتھ لے جاتے ۔
بھیا تم نہیں جانتے کہ مودی جی کے ہوتے کیمرہ کہیں اور دیکھ نہیں سکتا ۔
بابا رام دیو کی طرف بھی نہیں اس لیے ساتھ لے جانے سےکیا حاصل؟
جی ہاں میں بھول گیا تھا ۔ ابھی پچھلے دنوں احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی
حمایت کرکے بابا جی نے شاہ جی کو ناراض بھی تو کردیا ہے۔
کلن بولا مجھے تو لگتا ہے کہ جلد ہی پتانکلی کا پتاّ کٹنے والا ہے۔ برج
بھوشن سنگھ کی مخالفت شہد کی مکھی کے چھتے میں ہاتھ ڈال دینے جیسا ہے۔
میں نےسنا ہے کہ اقوام متحدہ کے باہر انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف احتجاج
ہورہاہے ؟ یہ کام ضرور ملک دشمن مسلمانوں کررہے ہوں گے؟؟
ارے بھائی اس میں تو سبھی شامل ہیں ۔ منی پور معاملے میں تو بی جے پی کے نو
ارکان اسمبلی نے اپنی سرکار کے خلاف میمورنڈم دے دیا ہے ۔
للن بولا ملک کے اندر ٹھیک ہے لیکن باہر کون لوگ رنگ میں بھنگ ڈال رہے
ہیں۔پتہ چلا کہ بی بی سی کی گجرات ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔
جی ہاں حکومت ہند نے ہندوستان میں ایمنسٹی کا ناطقہ بند کردیا تو وہ وہاں
انتقام لے رہی ہے ۔ اس ڈاکیومنٹری پر پابندی کی بڑی قیمت چکا نی پڑرہی ہے۔
خیر ان سڑک چھاپ لوگوں کو کون پوچھتا ہے۔ مودی جی تو ان کی کانگریس کے
ارکان سے خطاب کرنے والے ہیں۔
جی ہاں مگر ان کی ایوان پارلیمان کے کئی ارکان نے بھی اپنے صدر کی توجہ
انسانی حقوق کی پامالی کی جانب مبذول کرکے تنبیہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یار کلن ، جمن کی کلپ کو میں نے کئی بار دیکھا لیکن اس میں گوتم اڈانی کہیں
نظر نہیں آیا ۔ مجھے بڑا افسوس ہوا قسم سے۔
کیوں تمہیں اس پھاندے باز پر اتنا پیار کیوں آگیا ؟ اب تو مودی جی سے بھی
اس کے پیار کی ڈوری ٹوٹ رہی ہے۔
للن بولا دراصل مجھے مودی جی کے وزیر اعظم بننے کے بعد پہلے امریکی دورے کی
یاد آگئی ۔ اس وقت وہ سائے کی طرح ان کے آگے پیچھے رہتا تھا۔
بھیا اس وقت اڈانی کو کوئی جانتا نہیں تھا ۔ اب وہ خوب بدنام ہوچکا ہے۔ اس
لیے وزیر اعظم نے پیچھا چھڑا لیا ۔
یار کلن اپنے دوست کا برے وقت میں ساتھ چھوڑ دینا تو بہت بری بات ہے ۔ مودی
جی یہ کیسے کرسکتے ہیں ؟
بھائی مطلب کے سب یار کل تک جو آدمی دنیا میں دوسرے تیسرے نمبر پر تھا آج
ہندوستان کے پہلے دس سے بھی باہر ہوچکا ہے ۔ کیا سمجھے ؟؟
کیا بات کررہے ہو کلن ؟ یقین نہیں ہوتا۔
اچھاتو ذرا ہورون نامی ادارے کی تازہ فہرست دیکھ لو اس میں اڈانی پہلے دس
لوگوں میں موجود نہیں ہے۔
لیکن کلن مودی جی کے ہوتے یہ کیسے ہوگیا؟
پچھلے دنوں اڈانی گروپ کی آٹھ کمپنیوں کی قدر و قیمت نصف سے بھی کم ہوگئی
یعنی جملہ 10.25 لاکھ کروڈ سےگرکر وہ 9.5 لاکھ کروڈ پر پہنچ گئی۔
یار کلن سرکاری آشیرواد کے باوجود اتنی بڑی گرواٹ ناقابلِ فہم ہے۔
ارے بھیا اڈانی ٹوٹل گیس کے اثاثے میں 73.8% کی کمی آئی، اڈانی ٹرانسمیشن
میں 69.2% کی گراوٹ اور گرین انرجی بھی 54.7% نیچے آگیا ۔
اب سمجھ میں آیا کہ اسے کیوں دودھ سے مکھی کی طرح نکال باہر کیا گیا۔ ویسے
راہل نےجو تصویر دکھائی تھی اسے پردھان جی جلد بھول نہیں سکیں گے۔
اچھاکلن یہ بتاو کہ اس گانے میں’ ہمیں نہ بھلانا ، ہمیں نہ بھلانا ‘ خوب
دوہرایا جاتا ہے ۔ امریکی دورے کےحوالے سے بار بار یہ گہار لگا نے والا کون
ہے؟
للن بولا چین اور کون؟ ہندوستان کی امریکہ کے ساتھ برآمدات میں پچھلے سال
2.81% کا اضافہ ہوا مگر چینی درآمد 4.16% بڑھی ۔
اچھا اب سمجھ میں آیا کہ چین کو کیا پریشانی ہے؟وہ بیچارہ فکرمند ہے کہ
کہیں اس کی برآمد نہ کم ہوجائے؟
اسے بھائی چین اگر اپنی برآمد روک دے تو ہندوستان کی برآمد بھی رک جائے
گی ویسے چین نے ہندوستان کو لاکھوں کروڈ قرض بھی دے رکھا ہے۔
للن بولا تب تو ہماری معیشت کا زیادہ انحصار امریکہ کے بجائے چین پر ہے۔
جی ہاں یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ اگر مودی جی نے چین کو بھلا کر امریکہ سے
پیار کی ڈوری باندھ لی تو وہ مہنگی پڑے گی ۔
ہاں بھائی کلن یہ توازن قائم رکھنا مشکل تو ہے لیکن پھر بھی ’مودی ہے تو
ممکن ہے‘۔
کلن بولا یار یہ گھسا پٹا نعرہ سنتے سنتے کان پک گئے ہیں ۔ یہ درست ہوتا تو
منی پور کا تشدد دوماہ نہیں کھنچتا اس لیے کوئی نیا سلوگن لاو اور مجھے
اجازت دو۔
|