قرآن کے حقوق

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الحمدللہ بحثیت مسلمان ہم سب جانتے ہیں کہ قرآن اللّٰہ کا کلام ھے۔ راہِ ہدایت ھے۔ دنیا کی سب سے بہترین اور سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ھے لیکن افسوس کہ ہم اسے بغیر سمجھے پڑھتے ہیں۔
بزبان شاعر
طاقوں میں سجایا جاتا ہوں
آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویذ بنایا جاتا ہوں
دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں
جزدان حریر و ریشم کے
اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطر کی بارش ہوتی ھے
خوشبو میں بسایا جاتا ہوں
حقوقِ قرآن میں ان بتائی ہوئی باتوں میں سے ایک بات بھی شامل نہیں ھے۔
بنیادی طور پر قرآن کے ہم پر پانچ حقوق ہیں۔
1- قرآن پر ایمان لانا
2- قرآن پڑھنا
3- سمجھنا
4-عمل کرنا اور
5- قرآنی تعلیمات دوسروں تک پہنچانا

ایمان لانے کا مطلب ھے کہ ہم زبان کے ساتھ ساتھ دل سے اقرار کریں کہ یہ اللّٰہ کا کلام ھے جو کہ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر اتارا گیا۔

قرآن کا دوسرا حق اس کی تلاوت ھے۔ تلاوتِ قرآن سے ثواب کے ساتھ ہمارے ایمان میں مضبوطی آتی ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ نے سورةالأنفال آیت 2 میں ارشاد فرمایا!
"بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کر دیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔"
حدیثِ مبارکہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ھے۔
" سب سے خالی گھر وہ ہے جس میں قرآن کی تلاوت نہ کی جائے ، اس لیے قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کے ہر حرف کے بدلے تمہیں دس نیکیوں کا ثواب ملے گا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ( ایک حرف ہے ) بلکہ میں کہتا ہوں الف ، لام ، میم ، ( تین حروف ہیں ) ۔
Al Mustadrak Hakim# 2080
قرآن کریم کا تیسرا حق اس کو سمجھنا ھے۔
قرآن سمجھنے کے لئے نہایت آسان ھے۔
سورةالقمر میں اللّٰہ تعالیٰ نے بار بار فرمایا۔
"ہم نےاِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟"
قرآن کو سمجھے بغیر ہمارے اندر انقلاب آنا نا ممکن ھے۔
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ھے۔
گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز به قرآن زیستن
(اگر تم مسلمان کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہو تو وہ قرآن کے سوا کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے)
اگر ہم اس عظیم کتاب کے معانی و مفاہیم کو اپنے دل میں اتاریں تو اس کے چوتھے حق یعنی عمل کی طرف گامزن ہوں گے۔
قرآن کا چوتھا حق اس پر عمل کرنا ھے۔

سورة الجمعة آیت 5 میں ارشاد ربانی ہے۔
"جن لوگوں کو توراة کا حامل بنایا گیا تھا مگر انہوں نے اس کا بار نہ اُٹھایا، اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں۔ اِس سے بھی زیادہ بُری مثال ہےاُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جُھٹلا دیا ہے۔ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا".
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معمول تھا کہ وہ قرآن پاک کی دس آیات کے معانی و مفاہیم سیکھتے اور عمل میں لاتے تو پھر اگلی آیات سیکھنا شروع کرتے۔
پانچ وقت کی نماز کے بعد بھی اگر ہم جھوٹ،چوری،رشوت، وعدہ خلافی ، ذخیرہ اندوزی، سود وغیرہ جیسی برائیوں میں مبتلا ہیں تو پھر قرآنی آیات کو جھٹلا ہی رہے ہیں۔
اور پھر بھی ہم اپنے لئے ہدایت کی دعائیں کر رہے ہیں؟
پانچواں حق یہ ھے کہ قرآنی تعلیمات کو پھیلائیں۔
سورة المائدة آیت 67 میں ارشاد باری تعالیٰ ھے۔
"اے پیغمبرؐ! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہ کیا اللہ تم کو لوگوں کے شر سے بچانے والا ہے یقین رکھو کہ وہ کافروں کو (تمہارے مقابلہ میں) کامیابی کی راہ ہرگز نہ دکھائے گا۔"
نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔
میرا پیغام لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک ہی آیت ہو۔
صحیح البخاری 3461
خطبہ حجتہ الوداع کے آخر میں پیارے نبی حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہدایت فرمائی کہ اب جو یہاں موجود ہیں ان کے ذمہ ھے کہ پہنچائیں ان تک جو یہاں موجود نہیں ہیں۔
قرآن پاک تاقیامت ہماری امامت کرتا رہے گا۔
آخر میں گذارش ہے کہ اپنے جسم کی خوراک کے ساتھ اپنی روح کو بھی غذا فراہم کریں۔
قرآن سے تعلق جوڑیں، کل سے نہیں، آج سے۔ جزاک اللّٰہ

Tehmina Jabeen
About the Author: Tehmina Jabeen Read More Articles by Tehmina Jabeen: 3 Articles with 1954 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.