فضائل قرآن مجید احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں(قسط نمبر 4)

)
تاجدار ختم نبوت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’بے شک قرآن کی بلندی سورہِ بقرہ ہے اوراس میں ایک آیت تمام قرآنی آیات کی سردار ہے۔ جس گھر میں بھی یہ آیت پڑھی جائے شیطان اُس گھر سے نکل جاتا ہے۔ وہ آیت الکرسی ہے۔‘‘
(البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب فضل سورة البقرة، 4 / 1914، الرقم : 4722، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل الفاتحة وخواتيم سورة البقرة، 1 / 554، الرقم : 806)
’’حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعاليٰ نے زمین و آسمان کے پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب لکھی جس میں سے دو آیتیں اُتاریں یہی آیتیں سورہِ بقرہ کا آخر ہیں جس گھر میں یہ آیات تین دن پڑھی جائیں، شیطان اس کے قریب نہیں آتا۔‘‘
( الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في آخر سورة البقرة، 5 / 147، الرقم : 2882، والدارمي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب فضل أوّل سورة البقرة وآية الکرسي، 2 / 542، الرقم : 3387)
’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی سورہِ کہف پڑھ رہا تھا اور اُس کے پاس ہی دو رسیوں کے ساتھ ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا، پس اُس آدمی کے اوپر بادل چھاگیا اور وہ اُس کے نزدیک سے نزدیک تر ہوتا گیا، یہاں تک کہ اُس کا گھوڑا بدکنے لگا. جب صبح کے وقت وہ حضورنبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور آپ ﷺسے اِس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : وہ فرشتہ ہے جس کا تلاوتِ قرآن کے باعث نزول ہوا۔‘‘
(البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب فضل سورة الکهف، 4 / 1914، الرقم : 4724، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب نزول السکينة لقراء ة القرآن، 1 / 547، الرقم : 795)
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص سورہِ کہف کی پہلی دس آیات یاد کر لے گا وہ دجال (کے شر) سے محفوظ رہے گا۔‘‘ ایک روایت میں ہے : ’’سورہِ کہف کے آخر سے (دس آیات).‘‘
( مسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل سورة الکهف وآية الکرسي الرقم : 809، وأبو داود في السنن، کتاب الملاحم، باب خروج الدجال، 4 / 117، الرقم : 4323)
’’حضرت قاسم رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم ﷺ سے مروی روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعاليٰ کا وہ اسم اعظم جس کے ذریعے اگر دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے۔ اِن تین سورتوں میں ہے۔ سورہِ البقرہ، سورہِ آل عمران اور سورہِ طہ.‘‘
(ابن ماجه في السنن، کتاب الدعائ، باب اسم اﷲ الأعظم، 2 / 1267، الرقم : 3856)
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قرآن مجید میں ایک ایسی سورت ہے جس کی تیس آیات ہیں۔ اُس نے ایک (پڑھنے والے) آدمی کی سفارش کی اور وہ بخش دیا گیا اور یہ سورہِ الملک - تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ ہے۔‘‘
(الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في فضل سورة الملک، 5 / 151، الرقم : 2891، وأبو داود في السنن، کتاب شهر رمضان، باب في عدد الآي، 2 / 57، الرقم : 1400، وابن ماجه في السنن، کتاب الأدب، باب ثواب القرآن، 2 / 1244، الرقم : 786)
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو {قُلْ هُوَ اﷲُ أَحَدٌ} کی تلاوت کرتے ہوئے سنا اور یہ کہ وہ بار بار اُسے دہراتا ہے۔ جب صبح ہوئی تو وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ ماجرا آپ ﷺ کے سامنے ذکر کیا گویا کہ وہ اِسے معمولی سمجھ رہا تھا. تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مجھے اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘
( البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قل هو اﷲ أحد، 4 / 1915، الرقم : 4726، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب في سورة الصمد، 2 / 72، الرقم : 1461، والنسائي في السنن، باب الفضل في قراۃ قل هو اﷲ أحد، 2 / 171، الرقم : 995،)
’’حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بے شک اﷲ تعاليٰ نے سورہِ بقرہ کا اختتام دو ایسی آیتوں کے ذریعے کیا ہے جو اُس نے مجھے اپنے عرش کے نیچے رکھے ہوئے خزانے سے دی ہیں، تم اُنہیں خود بھی سیکھو اور اپنی عورتوں کو بھی سکھاؤ، یہ دونوں نماز بھی ہیں، قرآن بھی اور دعا بھی.‘‘
(الدارمي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب فضل أوّل سورة البقرة وآية الکرسي، 2 / 542، الرقم : 3390، وأبو داود في المراسيل / 120، الرقم : 91، والحاکم في المستدرک، 1 / 750، الرقم : 2066)
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر چیز کا ایک دل ہے اور قرآن کا دل سورہِ يٰس ہے، جس نے سورہِ يٰس پڑھی اللہ تعاليٰ اس کے لیے دس مرتبہ (مکمل) قرآن پڑھنے کا ثواب لکھے گا۔‘‘
(الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في فضل يس، 5 / 149150، الرقم : 2887، والدارمي في السنن، 2 / 548، الرقم : 3416)
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے جمعہ کی رات سورۃ حم الدخان کی تلاوت کی اُسے بخش دیا جاتا ہے۔‘‘
( الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في فضل حٰم الدخان، 5 / 163، الرقم : 2889، والدارمی السنن، 2 / 550، الرقم : 3421)
’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر رات سورہِ {تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ} پڑھے گا، اﷲ تعاليٰ اُس سے عذابِ قبر کو روک دے گا. ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے دور میں اُسے (عذابِ قبر کو) روکنے والی کہا کرتے تھے۔ یہ اﷲ تعاليٰ کی کتاب کی ایسی سورت ہے کہ جس نے ہر رات اِس کی تلاوت کی اُس نے بہت زیادہ اور اچھا عمل کیا۔‘‘
(النسائي في السنن الکبری، کتاب عمل اليوم والليلة، الفضل في قرائة تبارک الذي بيده الملک، 6 / 179، الرقم : 10547)
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سورہِ زلزال، نصف قرآن، سورہِ اخلاص تہائی قرآن اور سورہِ کافرون چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘
(الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في إذا زلزلت، 5 / 166، الرقم : 2894، والحاکم في المستدرک، 1 / 754، الرقم : 2078)
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات تہائی قرآن مجید نہیں پڑھ سکتا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) تہائی قرآن مجید کیسے پڑھے گا؟ آپ ﷺنے فرمایا : سورہ قُل هُوَ اﷲ اَحَد تہائی قرآن مجید کے برابر ہے۔‘‘
(مسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل قرأة قل هو اﷲ، 1 / 556، الرقم : 811، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 172، 176، الرقم : 10511، 10537، والدارمي في السنن، باب في فضل قل هو اﷲ أحد، 2 / 552، الرقم : 3431)
’’ایک روایت میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ سورہِ اخلاص پڑھے اُس سے پچاس سال کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں سوائے اِس کے کہ اُس پر قرض ہو.‘‘
(الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في سورة الإخلاص، 5 / 154155، الرقم : 2898)
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ اپنے اس مرض میں جس کے اندر آپ ﷺ کا وصال ہوا معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے، جب تکلیف زیادہ ہو گئی تو میں یہی سورتیں پڑھ کر آپ ﷺپر دم کیا کرتی تھی اور بابرکت ہونے کے باعث آپ ﷺ کا (اپنا) دست اقدس آپ ﷺ(جسم مبارک) پر پھیرا کرتی تھی. میں (معمر) نے ( ابن شہاب) زہری سے پوچھا کہ آپ ﷺدم کس طرح کیا کرتے تھے؟ فرمایا : سورتیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر اُنہیں اپنے چہرے پر پھیر لیا کرتے۔‘‘
(البخاري في الصحيح، باب الرقي بالقرآن والمعوذات، 5 / 2165، الرقم : 5403، ومسلم في الصحيح، باب رقية المريض، 4 / 1723، الرقم : 2192)
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ کے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پڑھ کر اُس پر دم کرتے، جب آپ ﷺ مرضِ وصال میں مبتلا تھے تو میں آپ ﷺ پر دم کرتی اور آپ ﷺ کے ہاتھ کو آپ (کےجسم مبارک) پر پھیرتی، کیوں کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میرے ہاتھ سے زیادہ بابرکت تھے۔‘‘
( البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب فضل المعوذات، 4 / 1916، الرقم : 4728، ومسلم في الصحيح،باب رقية المريض بالمعوذات والنفث، 4 / 1723، الرقم : 2192)
اس تحریر میں اگر کوئی بھی غلطی کوتاہی ہو گئی ہو تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں معافی کا طلبگار ہوں۔

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 275145 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More