غیرت کی موت

حماد عبداللہ

”یہ دیکھئے، اسے غور سے پڑھیں! کیا اب بھی ہم خوش حالی ،امن وسکون ،باہمی پیار واُنس اور آسمان سے رحمتوں کی توقع رکھتے ہیں ۔میراتو دماغ شل ،دل بے چین اور آنکھو ں کے سامنے اندھیراچھارہاہے۔ جب سے یہ خبر نظروں سے گزری ہے ،دل پھٹنے کو آرہا ہے اور زبان گنگ سی ہو گئی ہے ۔عزت ،حمیت ،غیرت اور حریت وانسانیت جیسے الفاظ سے شرم آنے لگی ہے۔ ا س قدر گھٹیا پن ،گری ہوئی حرکت اور غیرت وحمیت کا اس دھوم دھام سے جنازہ نکالاجارہا ہے ؟کیا ہوگیا ہمارے ان رہنماﺅں کو ،ان کے دل پتھروں سے سخت ہو گئے، ان کے دماغ ماﺅف ہو گئے ،اسلامی اخلاق واقدار تو ایک طرف ایک آزاد قوم کے جذبات واحساسا ت کو کس برے طریقے سے کچلاجارہاہے ۔کافروں کے سامنے یہ سجدہ ریزیا ں اور منت طرازیا ں کرنے کے باوجودخود کو مسلمان قوم کے نمائندے اور محافظ تصور کرتے ہیں “۔

میں نے اُسے چائے بھی پیش کی مگر وہ اس سے بے نیاز بے تکان بولے جارہا تھا اور اس کا لب ولہجہ گرم تر ہو رہا تھا ،اس نے اخبار میرے سامنے کرتے ہوئے ایک بڑی خبر پر ہا تھ رکھ دیا اور کہا یہ دیکھو! ان لوگوں کی بے حمیت حرکتیں ۔میں نے خبر پڑھنا شروع کی تو وہ کچھ یو ں تھی : دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں 35ہزار جانو ں کی قربانی دی ،68ارب ڈالر نقصا ن ہوا ،یہ بیا ن اور دیگر تفصیلا ت پاکستا ن کی طرف سے امریکی عوام کے نام ایک پیغا م میں کہی گئیں جو دی وال سٹریٹ جنرل میں نائن الیون کے د س سال پورا ہونے پر شائع ہوا ۔اسی کے ساتھ پاکستانی فوج کی جانب سے بھی کچھ اعداد وشما ر جاری کئے گئے ہیں ۔ان تفصیلا ت میں کہا گیا ہے کہ نائن الیون کے سانحہ کے بعد پاکستان نے دہشت گردوں کیخلاف 889آپریشن کئے جن میں 286بڑے آپریشن اور596چھوٹے آپریشن تھے ۔ نائن الیون کے بعد پاکستا ن نے دہشت گردوں کیخلاف889آپریشن کئے، جن میں 2945سیکورٹی اہلکار اس جنگ کا نشانہ بنے جبکہ 9180زخمی ہوئے ۔دفاعی ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے مطابق پاکستا ن کو 1874 ارب ڈالر کی امداد دی جائے گی ۔لیکن 14 ارب ڈالر پا کستا نی فوج کو دی گئی اور ایک ارب ڈالر کا فوجی سازوساما ن فراہم کیا گیا۔ اس طرح نائن الیون کے بعد امریکہ نے پاکستا ن سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔

ان دونو ں خبروں کے مضا مین سے ذلت ،درماندگی اور بھکا ری پن جس واضح انداز سے نمایاں ہے وہ با لکل” عیا ں راچہ بیا ں“ کا مصداق ہے ۔سیا سی متقدر حلقے تو ایک طویل مدت سے امریکی چا کری کرنے میں اپنا نا م کما ہی چکے تھے اور اسکے ثمرات بد پاکستانی قوم مدتوں سے بھگتا تی چلی آرہی ہے ۔ لیکن سابق دورحکومت میں پرویز مشرف نے پاکستا نی فوج اور دیگر انتظا می اداروں کو جس ”فسا دی جنگ “میں دھکیلا ہے اس کی آگ دن رات ہمیں نگل رہی ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ ابھی تک مقتدر سیا سی وانتظا می حلقوں کی جا نب سے اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی کوئی پوزیشن دکھائی نہیں جارہی جو سلامتی ملک کے لئے ضروری ہے ۔ہم پر ٹوٹنے والی آفات و مصائب کا ایک بڑا سبب یہی فسادی جنگ ہے جسے دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ کا نا م دیا گیا ہے مگر گزشة دس سالوں میں گزرنے والے حالا ت وواقعات پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح آشکارا ہوجاتی ہے کہ جوفریق اس جنگ میں خود کو امن کا علمبردار کہلا رہا ہے وہ محض فسادی اوربڑے درجے کاانسانیت دشمن دہشت گرد ہے اورجولوگ اس جنگ میں کسی بھی درجے میں اس کے اتحادی ہیں وہ اس فساد کے جرم میں برابر کے شریک ہیں ۔ایک پاکستا نی مسلمان ہونے کے نا طے ہر شخص یہ سوالا ت کرنے میں حق بجانب ہے کہ ہم امریکہ کی خاطر اس جنگ میں کیوں کودے ؟ہما رے مقتدر حلقوں نے چند ڈالروں کی خا طراپنے ہی مسلمان بھائیوں کو پکڑپکڑ کر امریکہ کے حوالے کیوں کیا ؟اپنے ہی مسلمان بھائیوں کوامریکہ کی خوشنودی کی خا طر بے دریغ شہیدکیوں کیا گیا ، اپنے ہی مسلمان بھائیو ں کو امریکہ سے شاباش لینے کی امید میں بغیر جرم کے قید وبند کی مشقتوں میں ڈالا گیا ۔

یہ اسلا م اور مسلمانوں کی کون سی ہمدردی تھی جس کے تحت ان تما م مجاہدین اورجہادی تنظیموں پر پا بندی عائد کر دی گئی جو پہلے روس نا می اسلام دشمن قوت سے برسرپیکا ر رہے پھر جب امریکہ نے مسلمانوں کے ملک پر حملہ کیا تو وہ جہا د کرنے کیلئے اس کیخلاف اپنے گھروں سے نکلے ۔کیا مسلمانوں پرحملہ آورامریکہ سے لڑنا جرم ہے؟۔ امریکہ کی دہشت گردی اوراس کی منہ زور ظالمانہ وارداتوں کاپردہ چاک کرنا اور اسے ترکی بہ ترکی جواب دینا جرم ہے؟ کیا امریکہ ونیٹو کی بمباری سے تباہ حال ہونیوالے مظلوم مسلمانوں کی مددواعانت کیلئے کھڑا ہونا جرم ہے؟۔ کس قدر بد بخت ہیں وہ لوگ جو امریکی فرنٹ لا ئن اتحادی ہونے پر فخر کرتے ہیں اور اس کی ذلیل حشر سامانیوں کے بدلے ڈالروں کی بھیک مانگتے اورخود کو امن واما ن کے علمبردار کہلاتے ہیں ۔کیا اس امریکہ کی جنگ میں ساتھ دینا جائزہے جو لا کھوں مسلمانوں کا خونخوار قاتل ہے ،جو اسلامی خلافت کا سب سے بڑادشمن اور مسلمانوں کیخلاف کھلااعلان جنگ کرنے والا ہے ،جو اسرائیل نامی درندے کی پشت پناہی کرکے قبلہ اول سرزمین انبیاءعلیہم السلام کی بے حرمتی کرنے میں بے باک اور لا کھو ں فلسطینی مسلمانوں کے قتل واغواکا ذمہ دار اور ان کی مقبوضات کو ہتھیانے والاہے، جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی جیسی ان گنت نہ معلوم معصوموں کی عزت وناموس سے کھیلنے والا اور ان پر ظلم و جبرکے گندے وناپاک طریقے استعمال کرنے والاہے ،جو بیت اللہ کو ڈھانے کی بد بو دار باتیں کرنے والا ہے ،جوامریکہ قرآن پاک جلانے کے بدترین گناہ کا مرتکب ہے ،جو انسانوں کو زندہ جلانے والا ،معصوم جانو ں کو کتوں کے آگے ڈالنے والاہے۔ ایسے میں اس امریکہ کی جنگ میں اتحادی بننا ،اس اتحادکے بدلے میں داد تحسین کی توقع کرنا اور چند ڈالرپا نے کی امید رکھنا ،کس قدر ناپاک ،بدبودار ،متعفن اور ذلت آمیز سوچ ہے۔ تف ہے امریکہ پر اور اس سے زیا دہ افسوس ہے ان نا م نہا د مسلما نوں پر جو امریکہ سے اتحا د بر قرار رکھنے پر خوش ہیں اور اس کیلئے کوشاں رہتے ہیں ۔

ہمارے حکمران اور دیگر مقتدرحلقے یہ با ت کیوں بھول گئے ہیں کہ یہ دنیا کی عارضی وفانی زندگی بہت جلد ختم ہونے والی ہے اس کے بعد آخرت کی لا فانی زندگی کی شروعات ہیں ،جہا ں اپنے ہر عمل کا حسا ب دینا ہو گا اور اس کے منا سب بدلہ بھی ملے گا ۔صرف اسی خبر کو سامنے رکھ لیں تو رونگٹے کھڑے ہو جا تے ہیں کہ ےہ لوگ ان 35 ہزار افراد کے خون کا بدلہ کس طرح چکائیں گے،قیامت کے دن ان کے پاس کون سا عذر ہو گا؟68 ارب ڈالر کا نقصان کر کے انہوں نے کروڑوں پاکستانیوں کے حقوق غصب کیے،غریب سے نوالہ چھینا،اشیاءضرورت کو مہنگااور نایاب کر کے اپنی کتنی رعایا کو تکلیف و مشقت میں مبتلا کیا،آخر اس سب کا حساب کس طرح دیں گے؟35 لاکھ افراد کو گھروں سے بے گھر کر نے کے بعد کس منہ سے خود کو مسلمان کا خیر خواہ کہتے ہیں؟

آج کل ہم پاکستانی جس بری طرح بحرانوں میں اُلجھے ہوئے ہیں،ہر سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف بڑھ چڑھ کر بیان بازی کر رہا ہے اور اس سے ماحول میں جو خطرناک کشیدگی جنم لے رہی ہے یہ ہمارے انہی اعمال بد کی پاداش ہے۔ اللہ تعا لیٰ کی ذات بے نیا ز ہے وہ نہ کسی ملک کی محتاج ہے اور نہ کسی خا ص قوم و قبیلے کی۔ اس کے ہا ں تو اعما ل کا حسن واخلا ص اور دلوں کی صفائی کی قیمت ہے۔ کسی ملک کا نام ”پاکستان “رکھ لینا اس کے تحفظ کی ضما نت کیلئے کا فی نہیں جب تک کہ اس ملک میں قرآ ن وسنت کے احکا م کو بالا دستی حاصل نہ ہو ۔اگر خدانخوا ستہ ایسا نہ ہو پھر اللہ تعالٰی کی طرف سے ڈھیل دی جا تی ہے اور جب ڈھیل کی مدت ختم ہو تی ہے تو پھر اس کی پکڑکی سختی اور عذاب سے کوئی بچ سکتا ہے نہ بچا سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہود ونصا ری کی روش پر چلنے سے منع کیاہے بلکہ باقاعدہ اس بات کی تعلیم دی ہے کہ ہم یہود ونصاری کی پیروی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں۔ رسول کریم ﷺ ہمیں ،کھانے ،پینے،لباس وپوشاک اور عبادت جیسے موضو عا ت میں خدا کی بارگاہ سے دہتکاری ہوئی ان قوموں کی نقالی و پیروی سے منع کریں اور نہ رکنے کی صورت میں دردناک عذاب سے ڈرائیں اور ہم اس حد تک بے حس اور مجرم بن جا ئیں کہ قتل وغارت اور ظلم وستم جیسے ناقابل معا فی جرائم میں ان کے ہمنوا وہم پیالہ بن جائیں ،علی الاعلان ان کی روش اپنا نے پر فخر کریں ۔پھر اللہ کا عذاب نہ آئے گا توکیا ہو گا۔

سیا ستدانو ں کا ایک دوسرے کو جھوٹا ، کذاب، بے ایمان، قاتل ، چور ، غنڈہ ، غدار،دہشت گرد،ملک فروش ،حجام کی اولاد، مسٹرٹین پر سنٹ اور نہ معلوم کیسے کیسے ننگ انسانیت القاب سے صبح و شام ذلیل کرنااسی خدائی لعنت کے سبب ہے کہ اس نے ان کے دلوں کوایک دوسرے کا دشمن بنادیا ہے اور ان کے دلوں سے شرافت وانسانیت جیسی اعلیٰ اقدار چھین لی ہیں ۔اب ذلت و خواری کی ایک دلدل ہے جس میں یہ لوگ مسلسل دھنس رہے ہیں مگردلوں پر مہر ،کانوں میں ڈاٹ اور آنکھوں پرایسے پردے پڑچکے ہےں جس سے یہ لوگ نہ حق بات دیکھ سکتے ہیں، نہ سن سکتے ہیں اور نہ ہی حق بات پہچان سکتے ہیں۔ ذلت وگمراہی کے تہہ بہ تہہ اندھیرے ہیں جن میں یہ گم کردہ راہ بھٹک رہے ہیں۔

پھر اس خبرکے عین اوپر یہ جو قرآنی آیت کا تر جمہ لکھا ہواہے، اس کو دیکھئے! بالکل ہماری حالت کی عکاسی کر رہا ہے ۔ اب کتنے لوگ ہوں گے جو یہ خبر تو بڑے غور سے پڑھیں گے ، اس پر تبصرے کریں گے ،بلکہ بہت سے مقتدر افراد بھی یہ خبر پڑھیں گے (اگرچہ ایسے افراد انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں مگر بعض کے بارے میں دیگر کالم نگاروں کی تصریحات پڑھی ہیں کہ وہ پابندی سے اخبار پڑھتے ہیں) مگر ان کو بھی شاید یہ توفیق نہ ملے گی کہ اس آیت کو دل کی آنکھوں سے ملاحظہ کریں، بہر حال وہ پڑھیں یانہ، ھم تو پڑھ لیں تاکہ عبرت لینا آسان ہو ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مفہوم :ہر سر کش قوم کےلئے مہلت کی ایک میعاد مقرر ہے، پھر جب کسی قوم کا وقت مقرر آجاتا ہے، تو اس میں ایک گھڑی بھرکی تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی ۔ اے آدم کی اولاد! یاد رکھو اگر تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایسے رسول آئیں جوتم سے میرے احکام بیان کریں،تو جو کوئی تقویٰ (اور پرہیزگا ری ) اختیار کرے تو ان لوگوں پر نہ تو کوئی خوف واقع ہو گا اورنہ وہ غمگین ہو ں گے اور جو لوگ ہما رے احکا م کو جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلے میں تکبر کریں گے وہی اہل دوزخ ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ۔(سورةالاعراف)

اب میرے دوست کی تقریر ختم ہوچکی تھی تو میں نے اس سے پوچھا کہ آخر اب ہمیں کیا کرناچاہئے وہ کہنے لگے یہ نسخہ بھی کچھ مشکل نہیں بلکہ درج بالا آیت کو ہی اگر غور سے پڑھ لیاجائے تو اس میں ہمارے لئے پورا پورا سبق موجود ہے۔ورنہ غیرت کی یہ موت پوری قوم پر طاری ہوسکتی ہے۔
mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 372728 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.