کیپٹن علیم شہید کی قربانی ، پاک فوج مداخلت کرے

اطہر مسعود وانی

شہریوں نے انتظامیہ، صوبائی ، مرکزی حکومت، عدلیہ ، سیاستدانوں ، حکمرانوں سب کے دروازے کھٹکا کر دیکھ لیا، کہیں سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کو ضروری نہیں سمجھا گیا بلکہ '' چونکہ ،چناچہ'' میں محدود رہتے ہوئے ایسا روئیہ اپنایا جو سراسر سرکاری چنار پارک پہ قابض لینڈ مافیا کے لئے سہولت کاری فراہم کرتا ہے۔چند ہی دن قبل راولپنڈی کے سیٹلائٹ ٹائون ایف بلاک میں واقع پنجاب حکومت کے ملکیتی پبلک چنار پارک پہ قابض لینڈ مافیا نے ہیوی مشینری کی مدد سے پارک کی زمین کو صاف و ہموار کرتے ہوئے پلاٹ بندی کا کام شروع کر دیا تا کہ پبلک پارک کی آراضی کو فروخت کیا جا سکے۔

مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ تقریبا 22سال پہلے نیوٹائون پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے درجنوں پولیس اہلکاران کی مدد سے بغیر کسی قانونی اختیار کے پبلک چنا رپارک پہ لینڈ مافیا کو قابض کرایا۔ دلچسپ بات یہ کہ ناجائز قبضہ کرانے کے اس عمل کے دوران چند گھنٹے راولپنڈی انتظامیہ کے افسران کے ٹیلی فون بند رہے۔مختصر یہ کہ اگر علاقے کے شہری مزاحم نہ ہوتے تو پنجاب حکومت کے ملکیتی چنار پارک کی زمین پہ اب تک پلاٹ بندی اور مکانات بن چکے ہوتے۔

معاملہ یہ ہے 1960کی دھائی میں سیٹلائٹ ٹائون کی تعمیر کے دوران ملحقہ پرانی دیہی آبادی ڈنہ ہردو کے ایک شخص کا حکومت سے معاوضے کا مقدمہ چل رہا تھا۔جب اس شخص کو لینڈ مافیا کا تعاون حاصل ہوا تو ہر سطح کی عدالت سے اس کے حق میں یکطرفہ فیصلے ہوتے گئے۔مقدمے میں یہ ظاہر کیا گیا کہ آراضی اس شخص کے زیر قبضہ اور زیر کاشت ہے جبکہ اس جگہ پہ سیٹلائٹ ٹائون کے ماسٹر پلان کے مطابق پبلک پارک قائم تھا۔آخر سپریم کورٹ سے اس شخص نے اپنی حق میں فیصلہ حاصل کر لیا اور پھر پولیس کی ناجائز مدد سے سرکاری پارک کی آراضی پہ قابض ہو گیا۔علاقے کے شہریوں نے حکومت کے مختلف شعبوں، شخصیات سے رابطے کئے لیکن کہیں سے شنوائی نہ ہونے پر میڈیا سے رابطہ کیا گیا۔انگریزی روزنامہ '' ڈان '' اور'' دی نیوز'' نے چنار پارک پہ قبضے کا معاملہ پورے صفحے پہ شائع کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ''چنار پارک، وزیر اعلی، چیف جسٹس کو بھول جائیں، لینڈ مافیا کی آخری دنیا ہے''۔
( chinar park,forget CM , CJ , Land Mafia has the Last world.)

چنار پارک پہ لینڈ مافیا کے قبضے کی تفصیلی رپورٹ شائع ہونے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کمشنر/ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔کمشنر/ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے اس رپورٹ کے لئے محکمہ مال کی دو مختلف ٹیموں سے الگ الگ پبلک چنار پارک کی آراضی کی ڈیمارکیشن کروائی۔ اس سے یہ انکشاف ہوا کہ لینڈ مافیا جس آراضی کے خسرہ نمبر کا عدالتی فیصلہ رکھتا ہے، چنار پارک کی آراضی کا خسرہ نمبر اس سے مختلف ہے۔ یعنی لینڈ مافیا نے کسی اور خسرہ نمبر کا عدالتی فیصلہ رکھتے ہوئے مختلف خسرہ نمبر کی آراضی پہ ناجائز قبضہ کیا ہے ، جو آراضی پبلک پارک ہے۔یہ رپورٹ آنے کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ نے معاملے کا فیصلہ کرنے کے بجائے یہ معاملہ ہائیکورٹ کو ریفر کر دیا جہاں سے آج تک اس معاملے میں فیصلہ نہیں کیا گیا۔

چنار پارک محلے اور اس علاقے میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے مہاجرین آباد ہیں اور انہی کی مزاحمت کی وجہ سے اب تک لینڈ مافیا اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔13جولائی2023کو علاقے کے کشمیری '' یوم شہدائے کشمیر'' منا رہے تھے اور لینڈ مافیا انتظامیہ کی سہولت کاری سے پبلک پارک کی آراضی کو پلاٹ بندی کر کے فروخت کرنے کی کاروائی کر تے ہوئے کشمیریوں کو '' خیر سگالی '' کا پیغام دے رہا تھا۔یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ پبلک چنار پارک کو لینڈ مافیا کی چیرہ دستیوں سے بچانے کی شہریوں کی مزاحمت میں اگر کسی نے شہریوں کا ساتھ دیا تو وہ علاقے کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی ضیاء اللہ شاہ اور مقامی مسلم لیگی رہنما سردار نسیم تھے۔ تاہم وہ بھی اس معاملے میں فیصلہ کن کردار ادار نہ کر سکے۔

پبلک چنار پارک سے ملحقہ ایک سٹر ک کانام ' کیپٹن علیم شہید ' روڈ ہے۔ کیپٹن علیم شہید کے والد عبدالرزاق ڈار مرحوم مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آئے تھے۔کیپٹن علیم شہید آزاد کشمیر کے چکوٹھی سیکٹر میںہندوستانی فوج کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے اور انہیں پاک فوج کی طرف سے بہادری پہ فوج کا اعلی اعزاز بھی دیا گیا۔اہلیان علاقہ نے انتظامیہ، صوبائی ، مرکزی حکومت، عدلیہ ، سیاستدانوں ، حکمرانوں سب کے دروازے کھٹکا کر دیکھ لیا لیکن کہیں سے بھی پبلک چنار پارک کو بچانے کی کاروائی نہیں کی گئی۔ پبلک چنار پارک شہریوں کی نہیں بلکہ پنجاب حکومت کی ملکیت ہے لیکن اس پارک کے بچانے میں حکومت ، انتظامیہ کی کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی۔

گزشتہ ہفتے ہی وفاقی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے سمندرپار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کے کیسز کے جلد فیصلے کیلئے فاسٹ ٹریک کورٹس کے قیام کی منظوری دی ہے جس کے تحت فاسٹ ٹریک کورٹس میں آن لائن شکایت اور ویڈیو لنک پر عدالت میں حاضری کی سہولت دستیاب ہوگی اور یہ کہ فاسٹ ٹریک کورٹس مقدمات کا فیصلہ 120 دنوں میں کرنے کی پابند ہوں گی۔ یہ دلچسپ امر ہے کہ حکومت اپنی ملکیت والے پبلک پارک کو لینڈ مافیا سے بچانے میں کوئی کاروائی کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہے تو وہ سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کے معاملات میں کیا کرسکے گی۔اب شہریوں کے پاس ایک ہی راستہ باقی بچا ہے کہ وہ پاک فوج سے اپیل کریں کہ وہ کیپٹن علیم شہید کے گھر کے سامنے واقع پبلک چنار پارک کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انتظامیہ اور لینڈ مافیا کو '' شٹ اپ'' کال دیں۔


اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614112 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More