پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کو متحرک دیکھ کر بہت اطمینان
ہوتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے صوبے کی ترقی کیلئے محسن نقوی نے شاید آرام کو
خود پر حرام ہی کر لیا ہے۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ محسن نقوی فرنٹ
مورچوں پر لڑنے والا سپاہی ہے۔ وہ رات گئے تک کاموں، بلکہ صوبے کی خدمت میں
مصروف رہتے ہیں۔ ترقیاتی کاموں کے امور پر گہری نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ قبل
از وقت تکمیل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب سرکاری
ہسپتالوں سمیت مختلف اداروں کی اصلاحات کا ایجنڈا اٹھائے بھی محسن نقوی
سرگرم عمل دکھائی دے رہے ہیں۔
محسن نقوی نے حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلا عزم ہی یہ کیا تھا کہ وہ کم وقت
میں عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دے کر جائیں گے۔ یہی ہدایات انہوں نے
اپنی کابینہ کو بھی دیں۔ اگر میں یوں کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ محسن نقوی
اپنے منصب کو ذمہ دارانہ طریقہ سے استعمال کر رہے ہیں۔ یعنی دوسرے الفاظ
میں وہ منصب کا صحیح معنوں میں حق ادا کر رہے ہیں …… کیونکہ ماضی میں نگران
وزرائے اعلیٰ صرف اپنی مدت پوری کرنے آتے رہے۔ انہوں نے نہ تو کسی ترقیاتی
کام کی بنیاد رکھی اور نہ ہی کسی جاری ترقیاتی کام کی فوری تکمیل میں
دلچسپی لی۔ کسی ادارے کی اصلاح پر توجہ دی اور نہ ہی عوام کی داد رسی کیلئے
ایوان وزیر اعلیٰ سے باہر نکلے۔
محسن نقوی نے اس روایت کو توڑا اور بتایا کہ نگران حکومتوں کا کام محض
الیکشن کروانا نہیں ہوتا۔ آئے ہیں تو کچھ نہ کچھ تو ڈیلیور کرنا ہی ہوگا۔
انہوں نے خود کو مذکورہ سے مختلف اور منفرد ثابت کیا اور پہلے دن سے ہی
صوبے کی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کی۔ نئے ترقیاتی
پراجیکٹ شروع کئے اور پہلے سے جاری مفاد عامہ کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے
راتوں کو بھی جاگنا شروع کیا۔ غرض، وہ ذاتی دلچسپی سے پراجیکٹس کی خود
نگرانی کرتے ہوئے تکمیل کیلئے کوشاں ہوئے۔ عام عوام میں جانے سے بھی نہ
ہچکچائے۔ مختلف محکموں میں جا کر لوگوں سے ادارے کی بابت مسائل دریافت کئے
اور ان کے حل کیلئے فوری ایکشن بھی لئے۔
محسن نقوی کی توجہ ترقیاتی سکیموں، مختلف محکموں کے ساتھ ساتھ سرکاری
ہسپتالوں کے حالات کی درستگی پر بھی ہے۔ ماضی میں کسی نگران وزیر اعلیٰ کو
یہ توفیق نہیں ہوئی۔ سرکاری طبی مراکز کو جس برے طریقے سے نظرانداز کیا
گیا، اس کی مثالیں دینے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے پاس پنجاب میں گنے چنے ہی
سرکاری ہسپتال ہیں۔ سب سے بڑا صوبہ ہونے کے باوجود کسی سے بھی یہ چند
ہسپتال نہیں سنبھالے گئے۔ محسن نقوی عام عوام کی اس ضرورت کو محسوس کرتے
ہوئے مراکز صحت، لوگوں کیلئے مفید بنانے کیلئے متحرک ہوئے۔ مختصر ترین
کابینہ والے وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے ان ہسپتالوں پر ویسی ہی توجہ دی، جیسی
دینی چاہئے تھی۔ محکمہ جاتی اصلاح کی غرض سے یوں ہنگامی اقدامات کسی سابق
نگران وزیر اعلیٰ نے نہیں اٹھائے۔
عید الاضحیٰ پر آلائشوں سے پاک ماحول متعارف کروانے کا اعزاز بھی محسن نقوی
کو ہی حاصل ہوا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزیر عامر میر کی
قیادت میں آلائشوں کو بروقت ٹھکانے لگا کر صفائی کی عمدہ مثال پہلے کبھی
نہیں دیکھی گئی، بلکہ صفائی کے اعتبار سے عوام الناس ہمیشہ متعلقہ ادارے سے
نالاں ہی دکھائی دئیے۔ صوبائی وزیر عامر میر نے اپنے ویژنری ہونے کا خوب
پتہ دیا اور صاف ستھرا ماحول یقینی بنا کر حلیف و حریف سمیت سب کو حیران و
پریشان کر دیا۔
محسن نقوی کی کارکردگی پر ایسی نجانے کتنی ہی مثالیں اور روز مرہ بنیاد پر
واقعات ہیں جن کا ذکر کیا جائے تو بات طویل ہوتی جائے گی …… مختصراً یہ کہ
احساس ذمہ داری ہو تو منصب کا حق بھی ادا ہوتا ہے۔ مزہ بھی تب ہے جب اپنے
منصب اور ذمہ داریوں کے ساتھ بھرپور انصاف کیا جائے …… وگرنہ وقت گزاری
کیلئے تو سب ہی حکومت کرنے آتے ہیں۔ بالخصوص نگران حکومت تو ملک / صوبے کا
''مشکل وقت'' گزارنے آتی ہے۔ محسن نقوی کی صورت میں موجودہ نگران حکومت نے
تو واقعی ’’وقت گزاری‘‘ کی ایسی حیران کن مثال قائم کی ہے کہ آئندہ آنے
والی نگران حکومتیں بھی اگر متحرک قدموں کے ساتھ محسن نقوی کو فالو کریں تو
انہیں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔
|