کتاب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے........ تمہیں نکال کے دیکھا،تو سب خسارہ ہے
عزیزم "شاہ زیب عالم" میرا پیارا بھائی، میرا بہترین اور ہم خیال دوست اور میرا ہونہار شاگرد ایک ایسی دلچسپ کتاب ہے جس کا ہر صفحہ راز ہے اور ہر لفظ اسرار و رموز کی ساحری ہے۔ اسے پڑھنا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھنا۔ مگر بندہ دلچسپ ہے۔۔۔
بات کرے تولگتا یے کہ موتیوں کی مالا پرو رہا ہے ، الفاظ ہیں کہ خوشبو، اور کسی سے برت لے تو اپنے حسن اخلاق سے اسکا دل موہ لے۔ کم عمری میں اتنا پر گو نوجوان کہ جس کی ہر بات چھوٹے بڑے کا دل مسخر کر لے۔
ظاہر کو نگاہ ناز سے دیکھنے والا اور باطن کے بحر بے کراں میں غوطہ زن ہوتا ہوا رب لم یزل کی قربت کا مستحق بن جاتا ہے۔ خودی کی کشتی کا یہ مسافر دریائے لطافت میں سفر کرتا ہے۔ حق شناسی کا ہنر رکھتے ہوئے حق پر ڈٹ جانے والا اور حیات عارضی کو اصول و ضوابط کا پابند بنانے میں بھی ماہر ہے۔
سراپا ایسا کہ سر تا پا خالق انسانیت کی حسین و جمیل مرقع سازی۔ رخ روشن پر پیشانئ ماہ افروز اور اس کے ساتھ چشم ناز ایسی کہ چشم بینا پر سحر طاری کر دے۔ قدوقامت میں قیامت اور انداز و اطوار میں منفرد لہجہ اسے باقیوں سے ممتاز کرتا ہے۔
"بھائی"ایسا کہ جیسے دل کے تمام دکھوں کی تسکین گاہ ہو، جو میرے گلے،شکوے، ڈانٹ ڈپٹ سننے کےبعد بھی اپنے لب پہ گلہ نہ لائے۔ اور عزت و احترام میں کمی نا آنے دے۔ "دوست"ایسا کہ جس کے آجانے سے بزم یاراں میں اجالا ہو جائے۔ اور جس کے محفل سے اٹھ جانے سے جان جاتی ہو۔ تفریح طبع کی ساعتیں ہوں یا علم و عرفاں کی صحبتیں ، احباب کے ہاں دعوتیں ہوں یا ضیافتیں، اس کے بنا ادھوری رہ جائیں۔ جس کے ساتھ گزرا ہوا ایک ایک پل امر ہوجائے۔ ہنسی مزاح میں بھی اچھوتا انداز ، اور پھر بات سے بات نکالنے کے ہنر میں اپنی مثال آپ ہے۔
ایک ایسا دوست جس کی کمی دنیا و مافیہا کے ان گنت خزانے پاکر بھی پوری نہیں ہو سکتی۔ "شاگرد"ایسا کہ استاد کے احترام میں سر تسلیم خم رکھے ۔ جس کی گفتگو باہمی بے تکلفی کے باوجود بھی "آپ" سے "تم" تک نہ پہنچ سکے۔ جو ہر لحظہ ، ہر لمحہ ادب و احترام کے دریچے سے باہر نہ جھانکے، ایک ایسا شاگرد جسے ساتھ لے کر چلنا،خود استاد کے لئے باعث عزت و افتخار ہو۔
خوش قسمت بھی ایسا کہ محبتوں کی دنیا کا امین ہے۔ اہل و عیال خویش و اقارب کی نگاہوں کا تارا ہے۔ ہر ایک کی چشم تمنا کا سنہرا سا پھول ہے۔ جس کی خوشبو سے ہر رشتہ ہمیشہ خوشبودار رہتا ہے۔ ایسا محبوب کہ جس کی دوری سب کے لئے نا قابل برداشت ہوتی ہے ۔ سب کی دعاؤں کے حصار میں رہنے والا ایک خوش نصیب کہ جس پر نصیب کو بھی رشک آجائے۔
محبتوں میں ایسا کہ محبوب کی خواہش پر اپنی تمام خواہشات کو قربان کرنے والا ہے۔ دیدار محبوب کے لئے مثل پروانہ جلتا ضرور ہے مگر عشق کی بھٹی کا دھواں نہاں خانہء دل سے باہر نہیں آنے دیتا۔ اظہار محبت میں حد درجہ کی احتیاط برتتا ہوا ایک معصوم سا دل کہ جس کی منشا رضائے محبوب کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔۔ عشق کی کسک کو دل میں پالتا ہے اور آنکھوں سے چھپانے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے۔ اپنے مقصد اور منزل کے حصول کی کوشش میں مستغرق رہتا ہے اور اپنے مقصد کی راہ میں کسی بھی خوف و خطر سے بے باک نظر آتا ہے۔ اس کا منتہائے مقصود اس کا مستقبل ہے کہ جس کے لئے وہ حال میں رہتا ہے۔ اور اپنے خیال کا ہم خیال رہنا اس کا پسندیدہ مشغلہ بھی ہے۔
کھیل سے اسے چنداں دلچسپی نہیں مگر سیر و سیاحت میں طبعی میلان رکھتا ہے ۔ نیک دل ایسا کہ کسی کے لئے دل میں میل نہ رکھنے والا ، دوسروں کی غلطیوں پر درگزر کرنے والا ، وفا کا پیکر اور اخلاص کا امین ہے۔ بڑوں کا احترام کسی بھی حال میں نہ بھلانے والا اور عاجزی و انکساری کو ہمیشہ اپنا شعار بنانے والا ایک پروقار شخصیت کا مالک انسان ہے۔
ایسی دیدہ زیب اور دلچسپ کتاب کا مطالعہ اس کے دوستوں اور ہمنواؤں کے لئے نعمت خداوندی ہے۔
" شاہ زیب ایک ایسی کتاب ہے کہ جس کا عنوان ڈھونڈنے میں مجھے شاید سالوں لگ جائیں۔فی الحال اس کتاب کے یہ ابتدائی صفحات ہیں۔ چوں کہ یہ کتاب نہ ختم ہونے والی خوب صورت یادوں کا ایک حسیں گلدستہ ہے اس لئے اس کتاب کے لئے نہ کبھی الفاظ ختم ہوں گے، نہ جذبات ، نہ احساسات۔۔۔ یاد بھی جاری۔۔۔کتاب بھی جاری۔۔
|