دنیا کے شور میں جب آوازیں دھندلا جاتی ہیں، اور ہر طرف
بس خاموشی رہ جاتی ہے تو ایک لمحہ آتا ہے، جب انسان اپنے اندر جھانکتا ہے۔
اس جھانکنے میں نہ کوئی آئینہ درکار ہوتا ہے، نہ کسی اور کی آنکھ۔ بس خود
سے ایک سادہ سا سوال کیا جاتا ہے، ”کیا میں واقعی کچھ کر سکتا ہوں؟“ اور
اسی سوال کا جواب اگر دل سے مل جائے تو زندگی کی سب سے بڑی گتھی سلجھ جاتی
ہے۔
یہ سچ ہے کہ ہر راستہ آسان نہیں ہوتا۔ کبھی حالات چیخ چیخ کر بتاتے ہیں کہ
رک جاؤ، تم نہیں کر پاؤ گے۔ کبھی لوگ تمہیں تمہاری کمزوریوں کے آئینے
دکھاتے ہیں۔ اور کبھی تم خود، اپنے ہی شک میں گرفتار ہو کر سوچتے ہو کہ
شاید تم کسی بڑے خواب کے قابل نہیں۔ لیکن انہی لمحوں میں، اگر تم اپنی
خاموشی میں ایک چھوٹی سی آواز سن سکو، تو وہ آواز تمہیں یقین دلاتی ہے کہ
تم وہ ہو جو پہاڑوں کو چیر سکتے ہو، اگر چاہو۔
مسئلہ یہ نہیں کہ تم میں ہنر نہیں۔ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ تم نے خود کو سننا
چھوڑ دیا ہے۔ تم دوسروں کے الفاظ کو اپنی سچائی مان بیٹھے ہو۔ حالانکہ
تمہارے اندر جو ہے، وہ کسی اور کی نظروں سے نہ جانچا جا سکتا ہے نہ سمجھا
جا سکتا ہے۔ تمہاری ذات میں ایک ایسی روشنی چھپی ہے، جو ہر اندھیرے کو مٹا
سکتی ہے، بس تمہیں خود اُس پر یقین لانا ہے۔ ہر انسان کے اندر ایک ایسی
طاقت موجود ہوتی ہے جو اُس وقت بیدار ہوتی ہے جب دنیا اُسے کمزور سمجھنے
لگتی ہے۔ یہ طاقت کسی نصاب کا حصہ نہیں، یہ کسی ادارے کی سند سے نہیں ملتی۔
یہ اُس وقت اُگتی ہے جب تم گریہ کی حالت میں بھی اُٹھنے کا فیصلہ کرتے ہو۔
جب تم بار بار ٹھوکر کھا کر بھی ہار ماننے سے انکار کر دیتے ہو۔ جب تم
خاموشی میں خود سے وعدہ کرتے ہو کہ ”چاہے کچھ بھی ہو جائے، میں رکوں گا
نہیں۔“
دنیا ہمیشہ تمہیں اپنے پیمانوں سے ناپے گی۔ وہ تمہارے زخموں پر ہنسی بھی
اُڑائے گی۔ تمہیں تمہارے خوف دکھائے گی، اور پھر تمہاری کمزوریاں گنائے گی۔
لیکن اگر تم نے ایک لمحے کو بھی یہ مان لیا کہ تم وہ ہو جو ان سب باتوں سے
آگے جا سکتا ہے، تو تم واقعی آگے جا سکتے ہو۔ خواب دیکھنے والے تو بہت ہوتے
ہیں، مگر خوابوں پر یقین کرنے والے کم۔ اور خواب وہی حقیقت بنتے ہیں جن پر
یقین کیا جائے۔ تمہاری آنکھوں میں جو خواب پلتے ہیں، وہ محض تصویر نہیں، وہ
تمہارے اندر کی روشنی کا عکس ہوتے ہیں۔ وہ روشنی جو تمہیں مشکل وقت میں
اٹھاتی ہے، گرنے سے روکتی ہے، اور سب ہار کر بھی جیت کا یقین دیتی ہے۔ تو
مان لو خود کو۔ مان لو کہ تم ایک معمولی وجود نہیں، تم میں وہ ہے جو تمہیں
ہر رکاوٹ کے پار لے جا سکتا ہے۔ بس جب دنیا شور مچائے، تو تم اپنی اندرونی
خاموشی کو سنو۔ جب سب تمہیں پیچھے دھکیلیں، تو تم اپنے اندر کی وہ روشنی
جگاؤ جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہی ہے، بس تم نے اُس پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا
تھا۔ تم وہ ہو جسے زندگی نے کبھی آسانیاں نہیں دیں، لیکن تم وہ بھی ہو جس
نے مشکلوں کے بیچ جینا سیکھا۔ اور یہی سیکھنا، یہی یقین، تمہیں ہر اس جگہ
لے جا سکتا ہے جسے تم نے کبھی اپنی دعا میں مانگا تھا۔
کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ انسان کو اپنے سائے سے بھی ڈر لگنے لگتا ہے۔ ہر
طرف تنہائی کا ایک دبیز پردہ تان دیا جاتا ہے، نہ کوئی آواز، نہ کوئی دستک،
بس خاموشی، ایسی خاموشی جو چیخوں سے بھی زیادہ اذیت ناک ہو۔ اس خاموشی میں
جب انسان خود سے بات کرتا ہے، تو سب سے پہلے وہ سوال سامنے آتا ہے جو اکثر
لوگ خود سے پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتے: ”کیا میں واقعی کچھ بن سکتا ہوں؟“
شاید یہی لمحہ اصل جنگ کا آغاز ہوتا ہے۔ باہر کی دنیا سے نہیں، بلکہ اپنے
اندر کے شک، خوف، اور ہار مان لینے کی ترغیب سے۔ ہر صبح آنکھ کھول کر جب تم
خود کو وہیں پاتے ہو، جہاں کل تھے، جب کوئی راستہ نہ دکھائی دیتا ہو، اور
لوگ فقط مشورے دیتے ہوں، تب دل کہتا ہے کہ چھوڑ دو، یہ سب خواب بے معنی
ہیں۔ لیکن دل کے کسی کونے میں ایک چراغ جل رہا ہوتا ہے، دھیمی سی روشنی
لیے، بس تمہارے یقین کی ایک سانس کا منتظر۔ یہی روشنی ہے جسے اکثر لوگ دیکھ
نہیں پاتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کامیابی طاقت سے آتی ہے، یا قسمت سے۔ وہ نہیں
جانتے کہ اصل طاقت وہ ہے جو آنکھوں میں آنسو لیے، ہونٹوں پر خاموشی رکھ کر
بھی اٹھ کھڑی ہوتی ہے، جب کوئی سہارا نہیں ہوتا۔
تم نے شاید کئی بار گر کر ہار ماننے کا سوچا ہو۔ لیکن پھر کسی انجانے جذبے
نے تمہیں تھام لیا ہو، کہا ہو: ”ابھی نہیں، ابھی نہیں رُکنا۔“ یہ جذبہ
تمہارے اندر کے وہ الفاظ ہوتے ہیں جو تمہیں تمہارے سب سے برے دن میں بھی
امید دیتے ہیں۔ تم نے جن زخموں کو چھپایا، جن دردوں پر مسکرایا، وہ سب
گواہی دیتے ہیں کہ تم معمولی نہیں ہو۔
لوگ تم سے تمہاری کامیابیاں پوچھیں گے، تمہارے نتائج جاننا چاہیں گے، لیکن
وہ یہ کبھی نہیں جان سکیں گے کہ تم نے کتنی بار ٹوٹ کر بھی خود کو جوڑا،
کتنی راتیں جاگ کر گزاری، کتنے لمحے تنہا ہو کر بھی خود سے دوستی کی۔ اور
یہی وہ کہانی ہے جو تمہیں خود لکھنی ہے۔ یہ کہانی تمہارے یقین کی ہے،
تمہاری اُس اندرونی روشنی کی جو ہر اندھیرے کو چیر سکتی ہے۔ یہ تمہاری
خاموشی کی روشنی ہے، جو دنیا کی بلند آوازوں میں سنائی نہیں دیتی، لیکن
تمہاری ہر کامیابی کا آغاز اسی سے ہوتا ہے۔ یاد رکھو، تمہارے اندر جو ہے،
وہ باہر کی کسی رکاوٹ سے کمزور نہیں ہے۔ اگر تم نے ایک بار سچ میں خود پر
یقین کر لیا تو کوئی پہاڑ، کوئی طوفان، کوئی زخم تمہیں روک نہیں سکتا۔
|