سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پرعالمی طاقتوں کا دوغلا رویہ

مسلمانوں کے لیے قرآن مجید ایمان کا ایک جزہے۔مجھے بچپن کی ایک چھوٹی سی دعا آج بھی یاد ہے ،جب عصر اور مغرب کے درمیان گھر میں بتی جلائی جاتی تو مائیں یہ دعا پڑھاتی تھیں ،
چراغ روشن ،
ایمان احسن،
دین میرااسلام ،
قرآن میرا ایمان
اور کلمہ پڑھ کر دعا مانگتے تھے۔
قرآن کریم سے ایمانی اور جذباتی وابستگی تودین کا جزکامل ہے۔میرے لڑکپن میں جب ہم قلابہ کف پریڈ ممبئی کے ایک چال نما ٹرانزٹ کیمپ میں رہائش پذیر تھے اور ہم نوجوان گھر کے باہر چالی میں سوتے تھے۔سونے سے پہلے مجھے کتاب پڑھنے کا شوق تھا،ان کتابوں میں ھما،ھدی،چہار رنگ اوردیگر ڈائجسٹ شامل رہے،ایک روز کی بات ہے کہ ہمارے ساتھ سونے والے غیر مسلم پڑوسی کے ایک ملازم نے ان کتابوں کا قرآن مجید سے موازنہ کرتے ہوئے مجھ سے طنزیہ کہہ دیا کہ "جاوید کی اب قرآن کی پڑھائی شروع ہوگی۔"میرے تن بدن میں آگ لگ گئی اور میرے جیسے ایک دبلے پتلے جسم کے مالک نے آو دیکھا نہ تاو اس تندرست ملازم کا گریبان پکڑ لیا اور کہاکہ " قرآن کے بارے میں آئندہ ایک لفظ بھی کہاتومجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا،"میرا یہ ایمانی جذبہ دیکھ کر وہ اور دوسرے لوگ سٹپٹاگئے اور اس ملازم نے اس حرکت کے لیے مجھ سےمعافی مانگ لی۔

خیریہ میری زندگی میں پیش آنے والے ایک واقعہ میں نے پیش کیا ہے،کیونکہ ایسی حرکتیں بے چینی اور بے قراری پیدا کردیتی ہیں اور اعتدال پسند بھی جذباتی ہوجاتے ہیں۔سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پرعالمی سطح پر مسلمانوں کی ناراضگی اور احتجاج کے بعد سویڈش وزیر نےاعلان کیا تھا کہ مذکورہ مذموم حرکت نے سویڈن کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، آئندہ ایسا نہ ہو اس کیلئے اقدامات کیے جائیں گے اور ملک میں کلام پاک کی بے حرمتی کرنے پر پابندی لگانے کے لیے قانون بنایا جاسکتا ہے ،لیکن آزادی اظہار کے نام پرتین ہفتے بعد پھر سے اس کی اجازت دے دی گئی،اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کے ذریعے مذموم حرکت کی مذمت کی گئی مگر سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پرعالمی طاقتوں کا دوغلا رویہ سامنے آیا ہے ،البتہ ہندوستان نے اس موقع پر قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا ہے،حالانکہ اس قرارداد کو پاکستان نے رابطہ عالمی اسلامی (اوآئی سی) کے معرفت پیش کیا تھا۔ہندوستان کے اس اقدام سے مستقبل میں اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات میں دوررس نتائج نکلنے کی اُمید ہے۔

سویڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی عدالتی اجازت کے بعد عراقی نژاد شہری کے ہاتھوں اس مذموم حرکت سے پورا عالم اسلام مشتعل ہے اور جگہ جگہ احتجاج ہو رہے ہیں۔ او آئی سی ممالک سمیت تمام مسلم ممالک نے سویڈن کے ساتھ سفارتی سطح پر اظہار ناراضگی کیااور محسوس ہونے لگا کہ سویڈن حکومت اپنے گھٹنوں پر آگئی ہے،لیکن دوبارہ اس کی حرکت کے لیے اجازت دینا،ایک گھناونی حرکت ہے۔یورپ اور امریکہ بھی اپنے آئین میں دی گئی آزادی اظہار کی دہائی دیتے نظر آتے ہیں،لیکن اسلام اور مسلمانوں کے معاملات میں ان کی دوہری پالیسی اظہر من الشمس ہے ۔

اس گستاخ شخص کے خلاف عراق کے عوام نے سب سے زیادہ غصہ ظاہر کیا ہے۔بلکہ اس کے خلاف وارنٹ بھی جاری کیا گیاہے، عراق کی سپریم جیوڈیشل کونسل نے سویڈن میں قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کے گھناؤنے جرم میں ملوث عراقی نژاد سلوین مومیکا نامی گستاخ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔عراق میں سپریم جیوڈیشل کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک میمورنڈم میں وزارت داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے ’’فوری طور پر، عرب اور بین الاقوامی پولیس ڈائریکٹوریٹ کو ملزم سلوان صباح متی مومیکا کی گرفتاری کے وارنٹ کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور اس کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے کہا کہ ’’قرآن پاک کی توہین کرنے والا عراقی ہے۔ اسلئے ہم سویڈن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے عراقی حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ اس پر عراقی قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جا سکے۔

ایک دور میں خانوشی سے سفارتی سطح پر اپنا احتجاج درج کرنے والے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی کھل کر میدان میں آئے ہیں،پہلے نوپور شرما کے معاملے میں ان کے سخت رویہ پر ہندوستان کو کارروائی کرناپڑی تھی ۔سعودی عرب نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے مجرمانہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے سویڈش سفیر کودفتر خارجہ میں طلب کرلیا۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ریاض میں سویڈن کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے اسٹاک ہوم میں ایک انتہا پسند شخص کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی اور مقدس کتاب کے اوراق نذرآتش کرنے کے واقعے کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔ اس مکروہ حرکت سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔سعودی عرب کے علاوہ او آئی سی کے دیگر ممبران پاکستان، ترکیہ، کیمرون اور گیمبیا نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔ سفارت کاروں اور نمائندگان نے اجلاس کے دوران اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کے بعد ہمیں اپنا بھی محاسبہ کرناچاہئیے کیونکہ اکثر ایسے جائزے خبروں میں پیش کیے جاتے رہے ہیں کہ کلام پاک دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے اور مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ہم اس پر خوش ہوتے رہتے ہیں،لیکن اپنے مذہب اور دین کے تعلق سے غیر مسلموں میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کاازالہ کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتے ہیں۔

تقریباً تین عشرے قبل ایک کوشش" محمد اور قرآن" کی شکل میں ڈاکٹر رفیق زکریا نے کی تھی اور مذکورہ کتاب اپنی نوعیت کی ایک الگ کتاب رہی ہے اور اس دور میں ایسی جسارت کرنے والے وہ واحد انسان تھے ،جنہوں نے گستاخ رسول سلمان رشدی جیسے لوگوں کو منہ توڑ جواب دیاتھا،مرحوم مفکر اسلام مولانا عبد الحسن علی ندوی مرحوم، المعروف علی میاں نے اس تعلق سے لکھا ہے کہ ڈاکٹر رفیق زکریا نے بہت معقول اور صحیح طریقے سے پیغمبر اسلام اور قرآن کے بارے میں پھیلی غلط فہمیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان نام نہاد مستند مورخین کا پردہ فاش کیا ہے، جن کے بیانات پر مغربی مصنفوں نے انحصار کرتے ہوئے غلط روش اختیار کی ۔شیطانی آیات نامی کتاب اس کانتیجہ ہے جوکہ غلط فہمیاں پیدا کرتی ہیں۔ڈاکٹر رفیق زکریا نے اپنی انگریزی کتاب "محمد اور قرآن" میں تفصیل سے بتایا ہے کہ کس طرح رشدی اور اس کے مغربی پیشرووں نے اسلامی تاریخ کی قابل اعتماد مواد کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن، لڑائیوں اور شادیوں کے بارے میں جو الزام تراشیاں کی گئی ہیں،ڈاکٹرزکریا نے نہ صرف ان کی وضاحت کے ساتھ تردید کی ہے، بلکہ اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات کا نچوڑ بھی پیش کیا ہے اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک خدا کے بھیجے ہوئے تمام پیغمبروں کے قصے نقل کئے ہیں۔ جنہیں قرآن پیش کرتا ہے، انہوں نے رشدی کے الزامات کا ایسے سنجیدہ اور معقول انداز میں جواب دیا ہے کہ اس تصویر کا اصل رخ سامنے آجاتا ہے۔ یہ کتاب عوام و خواص اور خاص طور پر مغربی عوام کے سامنے اسلام کی صحیح تصویر پیش کرتی ہے۔ جبکہ اس ضمن میں پاکستان کے جید عالم مولانا کوثر نیازی مرحوم نے لکھا ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ ڈاکٹر رفیق زکریا نے اپنی زندگی میں کتنے گناہ کئے اور کتنے نہیں کیے لیکن اس کتاب سے لکھنے کے بعد میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کی" جگہ جنت میں محفوظ ہے."

عالمی سطح کی بات چھوڑدیں اگرہم ملکی سطح پر گزشتہ دو دہائیوں کا جائزہ لیں توایک بھی قدآور رہنماء اور مصنف نظر نہیں آرہا ہے ،جوغلط فہمیوں کاازالہ کرنے اور منافقین کا مدلل جواب دے سکے۔

Javed Jamal Uddin
About the Author: Javed Jamal Uddin Read More Articles by Javed Jamal Uddin: 53 Articles with 33437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.