اسلام کے لیے ہماری ماؤں بہنوں کی قربانیاں

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں میرا شوہر میرا بیٹا تینوں مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ جانے کیلئے نکلے مدینہ کی سرحد آگئی تو میکے والے آگئے کہنے لگے ابو سلمہ ہم اپنی بیٹی کو مدینے جانے نہیں دیں گے میں نے کہا میں تو مسلمان ہو میں اپنے شوہر کے ساتھ مدینے جاوگی کہنے لگے نہیں جاسکتی زبردستی انہوں نے مجھے میرے شوہر سے الگ کیا پھر میرے شوہرکے قبیلے والے آگئے وہ کہنے لگے اگر تم اپنی بیٹی کو نہیں جانے دیتے تو یہ جو ہمارا پوتا ہے یہ ہماری نسل ہے اسے ہم نہیں جانے دیں گے وہ بچہ اپنی طرف کھینچتے تھے میں اپنی طرف کھینچتی تھی مدینہ کی سرحد تھی انہوں نے بچہ اپنی طرف کھینچا اور میں نے اپنی طرف کھینچا میرے بچے کا بازو اتر گیا تو میں نے چھوڑ دیا میرے شہر مدینے چلے گئے بیٹا سسرال والے لے گئے مجھے میکے والے لے گئے ان کا خیال تھا کہ بیٹا لے جائینگے تو ابو سلمہ بھی مدینے سے واپس آ جائے گا یہ بھی واپس آجائے گی میں میکے چلی گئی لوگ روٹی کھاتے تھے میرے حلق سے نہیں گزرتی تھی زمانہ سویا کرتا تھا میں سو نہیں پاتی ایک دو دن نہیں پورا سال گزر گیا سال بیت گیا لوگ صبح اٹھ کے کام کاج میں لگ جاتے اور میں سویرے اٹھ کے اس جگہ چلی جاتی جہاں میرا شوہر میرا بیٹا بچھڑا تھا میں سارا دن روتی آہ زاری کرتی مدینہ کی طرف منہ کرکے تڑپتی کتنا تکلیف دہ منظر ہوگا فرماتی ہے سال بیت گیا میں نے کسی کی منت نہیں کی میں نے کوئی شکوہ نہیں کیا اس لئےکہ جس حال میں رب رکھے ایک سال کے بعد میرے چچا کا بیٹا میرے پاس سے گزرا مجھے تڑپتے دیکھ کر کہنے لگا میری بہن تو سارا دن روتی رہتی ہے میں نے کہا بھائی کیا بتاؤں جس کا شوہرچلا جائے بیٹا جدا ہو جائے وہ کیا کرے فرماتی ہے اس نے جاکے میرے باپ سے اپنے والد سے میرے خاندان والوں سے کہا اس کی سزا کب حتم ہوگی اس غریبنی کا قصور یہ ہے کہ یہ مدینے والے کا کلمہ پڑتی ہے کیوں نا تم اس کا حیال کرتے میرے حاندان والوں کے دل نرم ہوئے وہ رضامند ہوئےمجھے مدینے جانے کی اجازت دی پھر اس نے کوشش کی میرے سسرال والوں کو پیغام بھیجا وہ نرم ہوئے رب نےاسباب بنائے میرا بیٹا مجھے ملا چچازاد کہنے لگا تو یہاں رہو میں نے کہا نہیں تم مسلمان نہیں ہو تمہیں پتہ نہیں میں نہیں رہ سکتی مجھے مدینے جانا ہے کہنے لگے جنگلوں کا راستہ پہاڑی راستہ اکیلی طےکر لوں گی میں نے کہا میں کر لونگی میں اونٹ پر بیٹھی بیٹا گود میں بٹھا لیا میں سفر کرنے لگی پر دل میں کھٹکا تھا کہ اتنا لمبا سفر ہے بیٹا چھوٹاہے کیسے کروں گی کہتی ہے مجھے عثمان بن طلحہؓ مل گئے کہنےلگے کہا جانا ہے بہن میں نے کہا مدینے کی جانب کہنے لگے اکیلی جاوگی میں نے کہا چلنا تو ہے نا کہتی ہے میں نے عثمان بن طلحہؓ سے نیک بندہ کوئی نہیں دیکھا میرےاونٹ کی لگام تھام لیا جب مجھے اونٹ پہ بٹھاتے تھے تو اونٹ بٹھاکے چلے جاتے تھے میں بیٹھ جاتی تھی تو آکے لگام تھام لیتے تھے جب مجھے اتارتے تھے تو آگے چلے جاتے تھے میں اتر جاتی تھی تو اونٹ کو باندھ لیتے تھے سونا ہوتا تھا تو اونٹ بٹھا کے دور جا کے لیٹ جاتے تھے فرماتی ھیں پھر میرے لئے میرےرب نے اسباب پیدا کیے اور میں مدینہ پہنچی میں شوہر سے ملیں اور مدینے میں رہنے لگی شاید مجھ سے زیادہ تکلیف کسی نے نا سہی ہو میں پورا سال تکلیف میں رہیں۔
الله أكبر یہ تھی اسلام کیلئے ہماری ماوں بہنوں کی قربانیاں۔
(طالب الہاشمی کی کتاب ’تذکار صحابیات‘ سے ماخوذ)
(بحوالہ اہل بیت رسول ﷺ از حافظ مظفر احمد صاحب)

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 191341 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.