ہے اب بھی وقت، جاگو!

افسوس کروں یا جناب عالی اس کو بھی بچا کر رکھ لوں۔ سو کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ یوم آزادی کے دن اتفاق ہوا گھر سے نکلنے کا لیکن گھر سے نکلنے کے بعد خیال آیا کہ گھر سے نہیں نکلنا چاہئے تھا اس کی اہم وجہ ہے ہماری جہالت! افسوس کہ ساتھ لیکن جناب ہم باشعور قوم نہیں بن سکے۔ یقین جانئیے کہ جو کچھ آنکھوں کو دیکھنا پڑا اور کانوں کو سہنا پڑا بہت دکھ ہوا کہ ملک کے باعزت اور پڑھے لکھے نوجوان بھی اگر باجے ہی بجائیں گے تو میرے ملک کی ترقی کیسے ہو گی۔ اگر تعلیم ہمیں تہذیب نہیں سکھا سکی تو ہم نے آخر اس تعلیم سے کیا استفادہ کیا ہے؟ سڑک پر نکلے نوجوان جو بائیک کا سلینسر اتار کر ماحول میں نہ صرف شوروغل کا سبب بنتے ہیں بلکہ آلودگی بھی پھیلاتے ہیں کیا یہ میرے ملک کا مستقبل ہیں ان کو کیا اندازہ نہیں ہے کہ آزادی کتنی تکلیفوں کے بعد ملی اور آج تک اسکی جدوجہد جاری ہے؟ اور اس پر مزید دکھ یہ کہ ون ولنگ کرتے ہوۓ مائوں لے لختِ جگر کیا یہ بھول گئے ہیں کہ زندگی کتنی قیمتی ہے اور ان کے والدین ان کے منتظر ہیں! ہاں شاید وہ سب کچھ بھول بیٹھے ہیں کیونکہ اگر ان کو یہ سب یاد ہوتا تو وہ کسی بھی دن کو ان فضولیات میں نہ گزارتے بلکہ کوشش کرتے کہ، انکی ذات سے پاکستان کو نفع پہنچے اور یہ ملک ترقی کر سکے۔ یہسب کچھ جہالت کا نتیجہ ہے اس جہالت کا جس نے ہمیں تہذیب نہیں سیکھائی۔ جس نےیہ تو سکھا دیا کہ علم حاصل کرنا ضروری ہے اور ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے لیکن یہ علم یہ نہیں سکھا سکا کہ اسکا عملی طور پر ہونا بھی کتنا اہم ہے! میرے ذہہن میں پھر اک خیال آیا کہ دیکھوں اور سرچ کروں کہ باقی تمام ممالک اپنے یوم آزادی کو کس طرح سے مناتے ہیں اور میں نے دیکھا کہ امریکہ ، غنا، میکسیکو، فیلیپائن اور فرانس تمام مملک اپنے یوم آزادی پر پریڈ کر کے، آتش بازی کر کے، پرچم لہرا کے یا گا کر اپنی آزادی مناتے ہیں ان میں سے ایک قوم تو آزادی کے دن کو یاد کر کے روتی بھی ہے لیکن کوئی بھی قوم ایسی نہیں تھی جو باجا بجاتی ہو یا جو بائیک کے سلینسر نکال کر ون ولنگ کرتی ہو۔۔۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے جس پر ہمیں غور و فکر کرنی چاہئے۔ آج اگر یہی باشعور اور محنتی قوم اپنے علم کو ملک کے مفاد اور ترقی کیلۓ استعمال کرتی تو یہ ملک بھی جاپان امریکہ اور چائنہ کی طرح ترقی کر رہا ہوتا جسکی مثالیں ہم بار بار ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ ہمارا ملک بھی کوریا انڈیا اور ترکیہ کی طرح دن دگنی ترقی کرتا اور ہماری عوام بھی سینا تان کر کہتی کہ اک باہمت ملک کی باشعور قوم ہیں ہم!!! میں اب بھی ناامید نہیں ہوئی۔ میں پرامید ہوں کہ روشنی کی اک کرن اب بھی موجود ہے جو اس تاریکی اور غفلت میں ڈوبے ہوئوں کو اس دلدل سے عنقریب باہر نکال لے گی۔ انشاﷲ

Samra Waheed
About the Author: Samra Waheed Read More Articles by Samra Waheed: 12 Articles with 11168 views I am outgoing, dedicated, and open-minded. I get across to people and adjust to changes with ease. I believe that a person should work on developing t.. View More