ساس!بہو تم بھی کسی کی بیٹی ہو ،ایک عورت ہو ،تمہاری بھی ایک ماں ہے ۔کچھ نہیں تو مجھے عورت ہی سمجھ کر اپنے رویے میں کچھ تبدیلی لاؤ ۔ "بہو!واہ جی بڑی گل کیتی ،آپ بھی عورت تھی ،بیٹی تھی ،اور ماں بھی تھی لیکن تب آپ کو یہ احساس نہیں ہوا کہ اپنی ساس کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرتی ۔ "ساس!سچ کہا۔۔۔۔! لیکن یاد رکھنا یہ مکافات عمل ہے جو کرو گئی ۔۔۔۔کل یہی جواب سننے کے لیے تیار رہنا تم بھی ۔
|