پلے لینڈ۔
یہ لاہور کے ایک پلے لینڈ(Play land) کا منظر ہے ،اس میں زیادہ تر مڈل کلاس طبقہ
اپنے بچوں کے ساتھ تفریح کے لئے آتا ہے ،والدین کی تفریح کیا ہونی ہے ،بس بچوں کو
خوش دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں۔ شدید مہنگائی کے اس دور میں وہ دو تین ماہ بعد ہی بچوں
کی ایسی تفریح افورڈ کر پاتے ہیں۔ان والدین کو غور سے دیکھیں تو بچے جس جھولے کی
طرف اشارہ کردیں والدین ادھر کو چل دیں گے ، گود میں اٹھاۓ پھر رہے ہیں ،جھولوں کے
پاس باری کے انتظار میں کھڑے ہیں ،بچوں کو اتار رہے ہیں ،چڑھا رہے ہیں،انھیں خوش
دیکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ یہاں موجود بیشتر والدین کو گھنٹوں کھڑا
رہنا پڑتا ہے ،اکا دکا کرسیاں بڑی عمر کے افراد دادی ،نانی وغیرہ کے پاس ہوتی ہیں۔
ساری زندگی والدین اپنے بچوں کی خاطر ان گنت قربانیاں دیتے ہیں ،کبھی مال کی ،کبھی
وقت کی ،کبھی آرام کی ،کبھی اپنی ایسی ضروریات کی ،جن کے بغیر وہ خود بیمار پڑ
جائیں(میں یہاں موجود ایک باپ کی گھسی ہوئی، خستہ چپل کو بے اختیار دیکھتی گئ جو اس
کی محنت مشقت کا درد ناک احوال ظاہر کر رہی تھی ) مگر بچوں کی اسکول فیس ،ملبوسات
،کھانے پینے کو ترجیح میں رکھتے ہیں۔اس ایثار کے بدلے وہ بچوں سےکچھ بھی نہیں چاہتے
مگر ایک لمحہ رک کر والدین کو سوچنا چاہئیے کہ کیا وہ ان بچوں کو ،خدا کا شعور دے
رہے ہیں ؟ انھیں آخرت کے بارے میں کچھ بتارہے ہیں ؟ جنت اور دوزخ کی حقیقت بھی بتائ
ہے کبھی ؟ حقوق اور فرائض کا کچھ بتایا ؟رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ
اور ایمان والی زندگی کی کہانیاں سنائی ہیں ؟
اگر نہیں سنائیں تو معاذ اللہ ، اولاد اس دنیاوی زندگی کو غفلت سے گذار دے گی اور
آخرت میں ویسے ہی روۓ گی ،جیسے بیشتر بچے اس پلے لینڈ سے باہر جاتے ہوئے روتے ہیں !
"کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں عبث پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف
لوٹائے نہیں جاؤ گے ؟"(سورہء مومنون ،آیت نمبر 115)
|