عالمی گورننس میں اصلاحات اور ترقی کی چینی دانش

چین نے عالمی گورننس کی اصلاحات اور ترقی کے بارے میں اپنی تجویز پر مبنی دستاویز جاری کر دی۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کا تصور ایک خیال سے عمل اور ایک وژن سے حقیقت کی جانب بڑھا ہے، چین بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرے، بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھے جس میں اقوام متحدہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہو، بین الاقوامی امور میں مرکزی کردار ادا کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کرے اور عالمی گورننس کے نظام کو مزید ترقی یافتہ اور بہتر بنایا جائے۔یہ تجویز بین الاقوامی برادری سے توقع کرتی ہے کہ اقوام متحدہ بین الاقوامی معاملات میں فعال کردار ادا کرے گی اور عالمی گورننس کے نظام میں مسلسل اصلاحات اور بہتری لائے گی۔اس تجویز میں امن، سلامتی، ترقی، انسانی حقوق اور معاشرے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات جیسے عالمی گورننس کے کلیدی شعبوں پر چین کے موقف اور تجاویز کی جامع وضاحت کی گئی ہے۔
تجویز کے مطابق چین کا پیش کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے وژن اور مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے عزم کی وکالت کرتا ہے۔اس تناظر میں چین یوکرین بحران کے سیاسی حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے کیونکہ تنازعات اور جنگوں سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا اور پابندیاں عائد کرنے، دباؤ ڈالنے یا آگ میں ایندھن ڈالنے سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔بیان میں باہمی احترام برقرار رکھنے، سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرنے، گروہی محاذ آرائی سے اجتناب کرنے اور متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سکیورٹی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے کام کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ دستاویز میں ایک مرتبہ پھر چین کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی شدید مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ کی حمایت کرتا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک میں انسداد دہشت گردی کی صلاحیت پیدا کرنے، دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں مزید ہم آہنگی قائم کرنے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے۔
تجویز کے مطابق چین گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کے نفاذ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترقی سے متعلق اتفاق رائے کو استحکام اور وسعت دینے اور عالمی ایجنڈے پر ترقی کے محاذ کو فوقیت دینے کے لئے بین الاقوامی کوششوں پر زور دے گا۔چین ترقی یافتہ ممالک پر بھی زور دیتا ہے کہ وہ سرکاری ترقیاتی امداد اور آب و ہوا کی مالی اعانت سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کریں، عالمی ترقیاتی وسائل کی غیر مساوی تقسیم کو دور کریں، ترقیاتی معلومات کے تبادلے پر توجہ دیں اور ترقی پذیر ممالک کو استعداد کار بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ رواں سال بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ ہے، تجویز میں اعلیٰ سطح کے تعاون اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں مضبوط ترقیاتی لچک پر زور دیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اقتصادی عالمگیریت کو مزید کھلا، جامع، متوازن اور سب کے لیے فائدہ مند بنانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔چین ایک محرک قوت کے طور پر تعاون پر قائم رہنے، مشترکہ ثمرات کے لئے وسیع مشاورت اور مشترکہ شراکت کو آگے بڑھانے اور باہمی سود مند تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے ۔
گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے تحت چین کا مقصد تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینا، تمام ممالک کے لوگوں کے درمیان باہمی تفہیم اور دوستی میں اضافہ کرنا، تعاون کے لئے بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنا اور انسانی تہذیبوں کی ترقی کو آگے بڑھانا ہے۔تجویز میں متنوع تہذیبوں کے احترام پر زور دیتے ہوئے تہذیبوں کے درمیان مساوات، باہمی سیکھنے، مکالمے اور شمولیت کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور ثقافتی تبادلے کو اختلافات سے بالاتر رکھنے، باہمی سیکھنے کو تنازع پر فوقیت دینے اور بقائے باہمی کو برتری کے احساسات سے بالاتر رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ چین کے نزدیک ممالک کی جانب سے انسانی حقوق کے فروغ میں عوام کو ہمیشہ مقدم رکھنا چاہئے، بہتر زندگی کے لئے عوام کی امنگوں کو اپنا نقطہ آغاز اور حتمی مقصد بنانا چاہئے، اور عوام کے لئے براہ راست تشویش کا باعث بننے والے مسائل کو عملاً حل کرنے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں تاکہ دنیا بھر کے لوگ ایک اچھی زندگی گزار سکیں۔اسی طرح تجویز میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تعلیم انسانی تہذیب کی ترقی کے لئے ایک اہم قوت ہے ،یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ چین دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مزید تعلیمی تبادلے ، تعلیم میں کھلے پن کو بڑھانے اور تعلیم کو ترقی دینے میں دیگر ترقی پذیر ممالک کی فعال طور پر مدد کا خواہاں ہے۔درحقیقت ،یہ تجویز ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کے کردار کی عمدہ ترجمانی ہے ۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین کو عالمی چیلنجز کا بخوبی احساس ہے اور وہ دنیا کے بہترین مفاد میں مسائل کے حل کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کا خواہاں ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616470 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More