انصاف کے نام پر خود انصاف کے رکھوالوں کے کھلواڑ
(M. Furqan Hanif, Karachi)
کہانی کچھ سالوں پرانی ہے ، جب منصب عدل کے موجودہ اعلی ترین منصب پر فائز شخص واحد نے ملک و قوم کی مجموعی بھلائی کے بجائے اپنے ذاتی مقاصد کو اوزار بناتے ہوئے ملک میں جاری بے انصافی اور تعصب کا پرچم چھامتے ہوئے ملک عزیز کے بحرانوں میں مزید بحرانوں کو جنم دیا اور ان کو روکنے والا کوئی نہیں۔ انتہائی بدنیتی، ناانصافی اور تعصب کی بنیاد پر منتخب حکومت کو برطرف کرتے ہوئے کروڑوں پاکستانیوں کے منہ پر تمانچے مارے۔ ان کی بد نیتی کی بنا پر پاکستان کی حکومت کو گرا دیا گیا اور خصوصی طور پر نواز شریف جیسے سیاست دان کو ناپسند قرار دیا گیا۔
خصوصی طور پر منتخب نواز شریف کو بے سروپا مقدمات میں ملوث کرکے باقاعدہ گھنائونی غیر آئینی، غیر قانونی بلکہ اختیارات کا ناجائز، ننگا استعمال کرکے اقتدار سے ہٹایا گیا۔ اس بات سے اختلاف کرنے والوں سے گزارش ہے کہ اس سازش کی ابتدا کے موقع پر آٹا، دال، گھی، تیل، ڈالر اور دیگر اشیا کے نرخ دیکھیں یعنی ٢٠١٦ کہ جب عدالتی ناانصافی کا آغاز ہوا تھا اور آج ٢٠٢٣ کے نرخ دیکھیں۔
بندیال کے دور میں پاکستان عدلیہ کی کی رینکنگ دنیا کے 150 عدلیہ نظاموں میں سے 145 تک پہنچ گئی، جس کی بنا پر پاکستان کا قانونی نظام اپنی قابلیت کھو بیٹھا۔ اومر عطا بندیال کی غیر قانونی اور غیر مجاز اقتدار کارروائیوں کی بد نتیجہ آرائی کا شکار ہونے کی وجہ سے پاکستان کے قانونی نظام کا ثبوتی اعتبار منہ پر آ گیا۔ بندیالی دور ناانصافی کے دوران یہ انکشاف گویا مرے پر سو درے جیسے پڑنے والے معلوم ہوئے کہ جب یہ معلوم ہوا کہ عدلیہ کی رینکنگ دنیا کے 150 عدلیہ نظاموں میں سے 145 تک پہنچ گئی (اعداد و شمار میں کچھ کمی بیشی کی معذرت) جس کی بنا پر پاکستان کا قانونی نظام اپنی قابلیت کھو بیٹھا۔ اومر عطا بندیال کی غیر قانونی اور غیر مجاز اقتدار کارروائیوں کی بد نتیجہ آرائی کا شکار ہونے کی وجہ سے پاکستان کے قانونی نظام کے منہ پر طمانچے پر طمانچے پڑنے والی بات ہے۔
بندیال خصوصی طور پر حقیقی جمہوری سیاستی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے خلاف بد نیت تھے، لیکن انہوں نے محض ایک پارٹی اور اس کے رہنما کی کھلم کھلا حمایت کی اور نوبت یہاں تک آگئی کہ چیف جسٹس صاحب اور ان کے ہم خیال ججز ایماندار ججز کے بجائے عمران دار ججز مشہور ہوگئے۔
اب بندیال کا عہدہ ختم ہونے کے قریب ہے اور اب ایک ماہر، ایماندار، غیر جانبدارجج، جسٹس فائزعیسٰی ، چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھیں گے۔ بہت زیادہ توقعات ہیں کہ نئے چیف جسٹس واقعی غیر جانبدار طور پر کام کریں گے اور متعصب جج گروپ کی غیر آئینی، غیر ضروری اور غیر قانونی کاروائیوں پر قانونی اقدامات لیں گے۔
امید ہے کہ جسٹس قاضی فیض عیسی کے زیرِ اہتمام پاکستان نئی روشنی کی طرف بڑھنے کا موقع ملے گا ۔ پاکستان کو نئے روشن حالات کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھنے کا امکان ہوتا ہے، جبکہ ناانصافی اور غیر قانونی طور پر انصاف کا خون خود انصاف کے رکھوالے کے ہاتھوں اب مزید نہیں ہوگا، ایبسولیٹلی ناٹ۔
امید واثق ہے کہ آنے والے چند دنوں کے بعد پاکستان کی عدلیہ، حکومت اور عوام کو اپنا آئینی حق جلد نصیب ہوگا اور پاکستان کو استحکام اور خوشحالی کی جانب بڑھنے سے کوئی روک نہیں سکے گا، ان شا اللہ۔
|