سُوال : رَبیع الاول میں جھنڈے لگانا کیسا ہے ؟
جواب:جھنڈے لگانا جائز ہے اِس لیے ہم جَشنِ وِلادت کے موقع پر جھنڈے لگا کر خوشی کا اِظہار کرتے ہیں ۔ یاد رَکھیے ! جس کام سے شریعت نے منع نہیں کیا وہ جائز ہوتا ہے۔ اُصول یہ ہے : اَلْاَصْلُ فیِ الْاَشْیَاءِ اَلْاِبَاحَۃُ یعنی چیزوں میں اصل اِباحت ہے( یعنی نہ ثواب نہ گناہ)۔ ( تلخیص اصول الشاشی مع قواعد فقہیہ ، ص۱۴۱۔ )نیز حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ بِن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا قول ہے : جس کام کو مسلمان اچھا سمجھ کر کریں وہ اللہپاک کے نزدیک بھی اچھا ہے(مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ، ۲ / ۱۶ ، حدیث : ۳۶۰۰۔)جبکہ وہ کام فی نفسہٖ جائز بھی ہو ایسا نہیں کہ اگر کسی گناہ کو اچھاسمجھ لیا جائے تو وہ جائز ہو جائے گا بلکہ وہ اچھا بھی نہیں ہو گا۔ “ مسلمان جس کام کو اچھا سمجھ کر کریں “ اِس سے مُراد عُلَما اور صُلَحا کا اچھا سمجھ کر کرنا ہے یعنی نیک لوگ اور اہلِ عِلم حضرات اس کام کو اچھا سمجھ کر کریں۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ۲۶ / ۵۱۶۔)جَشن ِ وِلادت کے جھنڈوں کو عاشقانِ رَسُول تسلیم کرتے ہیں اور کوئی ایک بھی سُنی عالِم آپ کو ایسا نہیں ملے گا جو یہ بولتا ہو کہ جَشنِ وِلادت کا جھنڈا مَت لگاؤ۔ یاد رہے !جَشن ِ وِلادت کا جھنڈا لگائیں تو ثواب اور نہ لگائیں تو گناہ نہیں ہے لیکن اس کے لگانے کو گناہ کہنا یہ گناہ ہے۔ جس کام کو شریعت نے گناہ نہیں کہا تو کوئی اور اسے کس طرح گناہ کہہ سکتا ہے؟
|