"جب حضور ﷺ آئے "

حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کے دل آویز موضوع پر عقیدت و محبت سے لبریز اور جذب و عشق سے معمور ایمان افروز منتخب شاہکار تحریروں سے مزین

"جب حضور ﷺ آئے "

"جب حضور ﷺ آئے "
از:۔محمد متین خالد

’’یہ کون آیا ہے کہ محراب یقیں میں کہکشائوں کے جھرمٹ ہجوم کرنے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ نسل آدم کے مقدر پر مسلط بانجھ موسموں کے سلگتے ہوئے بدن، انگڑائیاں لے کر بیدار ہونے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ سلگتی ہوئی فضائیں شاداب ساعتوں اور مخمور لمحوں سے ہمکنار ہونے لگی ہیں، یہ کون آیا ہے کہ شرف انسانی کی مٹتی ہوئی قدریں پھر سے بحال ہورہی ہیں، یہ کون آیا کہ حرم حق کے پرچم چاروں طرف لہرا رہے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ شمیمِ سحر، امن اور سلامی کا مژدہ لیے کلیوں کے گھونگھٹ الٹ رہی ہے، یہ کون آیا ہے کہ حوا کی بیٹی کے برہنہ سر پر چادر رحمت ڈال دی گئی ہے، یہ کون آیا ہے کہ کائنات رنگ و بو میں روشنی کی ہر کرن، وجد میں آگئی ہے، یہ کون آیا ہے کہ روح کائنات جھومنے لگی ہے، یہ کون آیا ہے کہ فصیل قصر شاہی پر عظمت جمہور کے پرچم کھل رہے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ چار دانگ عالم میں غلبہ حق کا اعلان ہونے لگا ہے، یہ کون آیا ہے کہ آتش کدوں کی آگ بجھ گئی ہے، یہ کون آیا ہے کہ باطل کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہے، یہ کون آیا ہے کہ ابلیسیت کے گھر میں صف ماتم بچھی ہے، یہ کون آیا ہے کہ انسان کی ’’خدائی‘‘ کے خاتمے کی نوید سنائی جارہی ہے، یہ کون آیا ہے کہ رنگ و نسل کے بت پاش پاش ہوگئے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ جبر کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے غلاموں کی دنیا میں آزادی کا سورج طلوع ہورہا ہے، یہ کون آیا ہے کہ سسکتی ہوئی انسانیت کے ویران آنگن میں گنگناتی ہوئی خوشبوئیں رقص کرنے لگی ہیں، یہ کون آیا ہے کہ جس کے نقش قدم پر تاریخ کا سفرجاری تھا، جاری ہے اور جاری رہے گا، یہ کون آیا ہے کہ آگہی کا ہر حرف جس کی گفتارِ جمیل سے اکتسابِ شعور کرنے کا پابند ہے، یہ کون آیا ہے کہ شب ستم کی تاریکیاں اپنا رخت سفر باندھنے لگی ہیں، یہ کون آیا ہے کہ بت پرستی کی ہر شکل کی تکذیب کے لیے سامان عبرت فراہم ہونے لگا ہے، یہ کون آیا ہے کہ جس کے ا ٓنے سے زمین پر عدل کا نفاذ ہوگا، یہ کون آیا ہے کہ مقتلوں میں دھول اڑنے لگی ہے اور خون انسانی کی حرمت کو، کعبے کی حرمت سے زیادہ قرار دیا جارہا ہے، یہ کون آیا ہے کہ ہر بریدہ شاخ مسکرانے لگی ہے، یہ کون آیا ہے کہ دامانِ سحر میں گلشن مہکنے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ پیاسی زمینوں اور بنجر ساعتوں پر ابرِ کرم کی رم جھم ہونے لگی ہے، یہ کون آیا ہے کہ ہوائے مشکبار مشام جاں کو معطر کرنے لگی ہے، یہ کون آیا ہے کہ جس کا اسمِ گرامی کائنات کی ہر چیز کی زبان پر رواں ہے، یہ کون آیا ہے کہ جس پر خالق کائنات اور اس کے ملائکہ بھی درود بھیجتے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ قرآن جس کی اطاعت کو خدا کی اطاعت قرار دے رہا ہے، یہ کون آیا ہے کہ جس کے سر اقدس پر ختم نبوت کا تاج سجایا گیا ہے، یہ کون آیا ہے کہ عرش سے فرش تک نور کی چادر تان دی گئی ہے، یہ کون آیا ہے کہ نسل آدم کے بخت خفتہ پر پڑے نامرادی کے قفل، ایک ایک کرکے ٹوٹنے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ تشکیک و الحاد کی وادیوں میں توحید باری اور خالق یکتا و تنہا کا ڈنکا بجنے لگا ہے، یہ کون آیا ہے کہ تاریخ بشر، صدق و صفا، فقر و غنا، جود و سخا اور لطف و عطا کی شگفتہ کلیوں سے مہک رہی ہے، یہ کون آیا ہے کہ تمدن کی جبیں پر چاندنی کی نرم کرنیں نئے دن کا نیا عہد نامہ تحریر کررہی ہیں، یہ کون آیا ہے کہ جس کی زبان سے نکلا ہوا ہر لفظ، حکم خدا ٹھہرا ہے، یہ کون آیا ہے کہ تپتے ہوئے ریگ زاروں اور سلگتے ہوئے صحرائوں سے آبِ خنک کے چشمے پھوٹ نکلے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ شرک و جاہلیت کے تمام فلسفے باطل قرار دیئے گئے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ ابرِ نور و نکہت ہر بستی اور ہر قریے پر کھل کر برسا ہے، یہ کون آیا ہے کہ آئینہ خانوں میں بکھرے ہوئے عکس اور ٹوٹے ہوئے وجود اپنی اکائی کو تحفظ کی ردا میں لپٹا ہوا دیکھ رہے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ کارخانۂ قدرت میں روشنیاں، عمل کی صورت میں تجسیم ہونے لگی ہیں، یہ کون آیا ہے کہ فرعونیت اور قارونیت کو کہیں جائے پناہ نہیں مل رہی، یہ کون آیا ہے کہ تاریک خطوں میں دھنک کے ساتوں رنگ بکھرنے اور مچلنے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ ابر شفاعت جس کے ہمرکاب ہے، یہ کون آیا ہے کہ بنجر سوچوں والے قلمرو انسان بھی اضطراب سے آشنا ہونے لگے ہیں، یہ کون آیا ہے کہ جس کے فیض کا چشمہ قیامت تک جاری رہے گا، یہ کون آیا ہے کہ جو مرکزِ عشق ہے، یہ کون آیا ہے کہ بعد حشر بھی جس کی رسالت کا پھریرا اڑتا رہے گا، یہ کون آیا ہے کہ جس کے ذکرِ جمیل پر معبد جاں میں ریشمیں موسم اترنے لگے ہیں اور یہ کون آیا ہے جس کا ہر نقشِ پا خورشیدِ محبت بن کر افقِ دیدہ و دل پر طلوع ہورہا ہے اور طلوع کا یہ منظر قیامت تک ہر لمحے اور ہر ساعت کے مقدر کو جگمگاتا رہے گا‘‘۔( ﷺ )
مندرجہ بالا اقتباس جناب ریاض حسین چودھریؒ کی وجدان پرور تحریر سے لیا گیا ہے ہے جو "جب حضور ﷺ آئے" میں شامل ہے۔ جناب محمد متین خالد صاحب کی یہ کتاب 1997ء میں شائع ہوئی اور 2023ء میں اس کا جدید ایڈیشن "نئے اضافوں کے ساتھ "علم وعرفان پبلشرز"لاہور کے زیر اہتمام سامنے آیا ہے۔
جناب محمد متین خالد صاحب محتاج تعارف نہیں۔آپ نے ”عقیدہ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت،قادیانی عقائد،قادیانیوں سے متعلق عدالتی فیصلے،قادیانیت سے متعلق آئین و قانون کیا کہتا ہے،احمدی دوستو !تمہیں اسلام بلاتا ہے،مرزا قادیانی کی علمی حیثیت،حضرت مہر علی شاہ گولڑوی اور فتنہ قادیانیت پاکستان کے خلاف قادیانی سازشیں،پارلیمنٹ میں قادیانی شکست،قادیانیت انگریز کا خود کاشتہ پودا،شہیدانِ ناموس رسالت،ناموس ِرسالت کے خلاف امریکی سازشیں،اف یہ پادری،حقوق انسانی کی آڑ میں،علامہ اقبال اور فتنہ قادیانیت اور اسلام کا سفیر جیسی ساٹھ ستر کے قریب معرکة الآراءکتابیں آپ کے قلم سے نکل کر دنیا بھر میں آپ کی پہچان و شناخت بن چکے ہیں،جبکہ ردّقادیانیت پر 50 سے زائد کتابچے اِس کے علاوہ ہیں۔
"جب حضور ﷺ آئے " 490 صفحات کو محیط ہے اس کتاب میں سید آل احمد رضوی،علامہ ابن جوزی،حافظ ابن کثیر،مولانا مودودی،مولانا ابوالحسن ندوی،ابوالفیض قلندر،ابوالکلام آزاد،اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی،مولانا اشرف علی تھانوی،علامہ راشد الخیری،سید سلیمان ندوی،شبلی نعمانی،سیماب اکبر آبادی ،مولانا کوثر نیازی،شورش کاشمیری،مولانا ظفر علی خان،سمیت 100 سے زائد اہل علم کے مضامین و انتخاب شامل ہے۔
محمد متین خالد صاحب لکھتے ہیں کہ "احباب کے مشورے پر نیاایڈیشن کافی ترمیم واضافہ کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے اور نئے ایڈیشن میں چند مزید معروف اور مستند سیرت نگاروں کی ولادت نبوی ﷺ کے حوالے سے لکھی جانے والی نایاب اور نادر تحاریر کو دل آویز عنوانات سے مزین کرکے کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔"کتاب حرف تہجی کے اعتبار سےترتیب دی گئی ہے ۔مزید برآں کتاب کے آخر میں حضور اکرم ﷺ کے القاب واعلام،کے ساتھ ولادت باسعادت کے حوالے سے چند اہم مضامین،منظومات اور نایاب نقشہ جات کو شامل کیا گیا ہے جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے۔
بقول پروفیسر محمد ظفر اقبال جاوید"یہ نثر پارے اُن شخصیتیوں کے قلمی نوادر ہیں جو خاصان بارگاہ ہی نہیں صاحب اسلوب نثر نگار بھی ہیں،جس طرح تامت زیبا کسی سرورداں کی قیامت آفرینیوں کا غماز ہوا کرتا ہے اسی طرح صاحب اسلوب نثر نگار کی تحریر خود بولتی ہےکہ وہ کس قسم کے خرام ناز کا حاصل ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کے دل آویز موضوع پر عقیدت و محبت سے لبریز اور جذب و عشق سے معمور ایمان افروز منتخب شاہکار تحریروں سے مزین یہ کےاب آج ہمیں جناب محمد متین خالد صاحب کی جانب سے تحفتاً موصول ہوئی ہے۔ہم اس شاندار کتاب کی اشاعت نو پر جناب محمد متین خالد صاحب اور علم وعرفان پبلیشرز لاہور کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اور جناب محمد متین خالد صاحب کے انتہائی مشکور ہیں کہ یہ محبتوں اورعقیدتوں بھرا ایمان افروز تحفہ ہمیں ارسال فرمایا۔ اللہ کریم آپ کو دین و دنیا کی بھلائی اور خیر عطا فرمائے اور ہمیشہ آسانیوں و فراوانیوں میں رکھے ۔
آمین بحرمۃ سیدالمرسلیٰن وخاتم النبیّینﷺ
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 316 Articles with 313533 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More