ماں اپنے کام جلدی جلدی سمیٹ رہی تھی کہ اس کے بیٹے حسن کے سکول سے واپسی کا وقت ہوا چاہتا تھا۔ کان دروازے کی سمت لگے تھے تاکہ بیٹے کے آنے پر بیل کی آواز سن پائے ۔ بیل کی آواز آتے ہی ماں نے سکھ کا سانس لیا اور دروازہ کھولتے ہی پریشان ہو گئی کہ بیٹا زاروقطار رو رہا تھا۔ ماں نے السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ کہتے ہوئے اس کا بیگ اتارنے میں اس کی مدد کی۔ بیٹے نے روتے ہوئے ہی سلام کا جواب دیا اور ساتھ ہی سوال بھی کر دیا، " امی کیا میں اچھا عاشق رسول ﷺ نہیں ہوں؟" میرے دوستوں نے آج مجھے یہ بات کہی ھے۔ میرے سارے دوستوں نے 12 ربیع الاول منانے کے لئے خوب شاپنگ کی ہے۔ جھنڈیاں، بینرز، لائٹس، گرین ٹوپیاں اور نہ جانے کیا کیا کچھ خریدنے کا بول رہے ہیں۔ میرے دوست مصطفیٰ نے تو نعلینِ مبارک کا نقش بھی خریدا ہے۔ امی یہ کیسا ہوتا ہے؟ بس میں بھی آج ہی یہ سب چیزیں ضرور خریدوں گا۔ میں بھی حضرت محمد ﷺ سے محبت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ حمزہ بتا رہا تھا کہ اس کے ابو کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی پھر بھی وہ اس کے ضد کرنے پر اسے بازار سے یہ سب دلوانے کے لئے لے کر گئے۔ مجھے یہ سب سن کر بہت غصہ آیا اور شرمندگی بھی ہوئی کیونکہ میرے پاس انہیں بتانے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا۔ راستے میں میرے دوستوں نے میرا خوب مذاق اڑایا اور کہا کہ تم صرف آپ ﷺ سے زبانی ہی محبت کرتے ہو، خریدا تو تم نے کچھ بھی نہیں۔ (حسن کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ایک ہی سانس میں ساری باتیں بتا دے۔) ماں نے حسن کی تمام باتیں غور سے سنیں اور جواب میں صرف اتنا کہا، "بیٹا آپ کو اتنا غصہ آیا کہ آپ گھر آ کر مجھے سلام کرنا ہی بھول گئے؟ اب جلدی سے اپنا یونیفارم وغیرہ اپنی مخصوص جگہ پر رکھو۔ آج جمعۃالمبارک ہے۔ سب سے پہلے نہاؤ اور نماز کی تیاری کرو۔ میں اس موضوع پر ان شاءاللہ کھانے کے بعد بات کروں گی۔" کھانے کے بعد حسن نے ماں کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا جیسے پوچھ رہا ہو کب چلنا ہے؟ ماں نے پوچھا، " حسن بیٹا آپ حضرت محمد ﷺ سے کتنی محبت کرتے ہو؟" حسن فوراً بولا، "امی بہت زیادہ ، اسی لئے تو میں یہ سب چیزیں خرید کر اپنے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں بھی سچا عاشق رسول ﷺ ہوں." ماں نے پھر حسن سے پوچھا, " اور اللّٰہ تعالیٰ سے کتنی محبت کرتے ہو؟" حسن نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دائیں بائیں پھیلا کر جواب دیا, "اتنی زیادہ" ماں بولی, " حسن آپ چاہتے ہو کہ اللّٰہ تعالٰی بھی آپ سے محبت کریں اور آپ بھی اللّٰہ کے محبوب بندے بن جاؤ." حسن حیرانی سے بولا، (شائد اس کے ننھے ذہن نے اس بارے میں ابھی سوچا نہیں تھا) "جی امی مگر وہ کیسے؟" "بیٹا ہم اللّٰہ کے پسندیدہ بندے اسی صورت میں بن سکتے ہیں جب ہم اس کے محبوب حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کریں۔ " ماں نے بیٹے کی سوالیہ نظروں کو بھانپ لیا، اپنی بات جاری رکھی، حسن بیٹا پیارے نبی ﷺ کی اطاعت کا مطلب ہے کہ مکمل طور پر زندگی کے ہر معاملے میں آپ ﷺ کی بات یعنی حدیث اور عمل کو افضل رکھیں۔ اپنی مرضی اور عقل کو پیارے نبی ﷺ کی سنت کے مطابق ڈھالیں۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کیا یہ عمل آپ ﷺ کی سنت کے مطابق ہے؟" حسن، " امی مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے کیسے زندگی گزاری ہے؟" ماں، "حسن اس کے لئے قرآن و سنت کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ وہ واحد ہستی ہیں جن کی ہر ایک ادا، قول اور سنت مبارکہ کا علم کتابوں میں تحریر ہے۔ یہ بات جو میں نے سمجھائی ہے اس کا حکم قرآن پاک میں موجود ہے۔ اللّٰہ تعالٰی نے سورہ آل عمران میں فرمایا ہے، "اے نبیؐ ! لوگوں سے کہہ دو کہ، اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے" ماں نے حسن کو مزید سمجھاتے ہوئے کہا، "میرے پیارے بیٹے آپ جن باتوں کی مجھ سے فرمائش کر رہے ہو۔ آپ ان کے بارے میں پہلے مکمل جان لو کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ کی زندگی میں آپ ﷺ نے یا آپ ﷺ کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ایسا کوئی عمل کیا تھا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس کام کا میں تمہیں حکم دوں ، اس پر عمل کرو اور جس سے منع کروں ، اس سے باز رہو ۔‘‘ بیٹا ایسا نہ ہو کہ جس محبت کا اظہار ہم کر رہے ہیں ویسی محبت اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کو مطلوب ہی نہ ہو۔ اب آپ بڑے ہو رہے ہو، آپ کے ہر عمل کو لکھا جا رہا ہے۔ آپ نے زندگی کا سفر پیارے رسول ﷺ کے نقش قدم پر چل کر طے کرنا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے، "یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ ( موجود ) ہے" ماں، "بیٹا میری بات سمجھ میں آ رہی ہے؟" حسن نے جلدی سے اپنا سر ہلاتے ہوئے کہا، "جی امی! اور اب یہ سب باتیں میں اپنے دوستوں کو بھی بتاؤں گا۔" "ان شاءاللہ" ماں نے بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا، "اور ہر نماز کے بعد یہ دعا بھی مانگنی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلائے۔ آمین ثم آمین"
|