اساتذہ کا مقام' حکومت کا کردار اور ہماری ذمہ داریاں

حکومت پنجاب نے اب معزز استاتذہ کرام پر بھی ظلم کی انہتا کر دی ہے پورے پنجاب میں نہتے استاتذہ کرام اور سکولوں کی طالبات و طلباء پر ہوائی فائرنگ ، لاٹھی چارج اور پکڑ دھکڑ شروع ہے اور سرکاری سکولوں کی نجی کاری کی جا رہی ہے غریب اور سفید پوش طبقے کے پاس ایک تعلیم مفت تھی اس کو بھی ختم کیا جا رہا ہے قوم کا مستقبل یہ چھوٹے بچے اور بچیاں آج حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے سڑکوں پر ہیں اور سکولوں کو تالے لگے ہیں۔۔۔۔
پولیس نے قوم کے معماروں کو حوالات میں بند کر دیا۔ شرم کا مقام ہے، جن کی بدولت قومیں ترقی کرتی ہیں ، اپنے جائز مطالبہ کے لیے احتجاج کی پاداش میں پولیس نے ان کو ہی لہو لہان کر دیا اور ان کے ساتھ مجرموں کی طرح سلوک کرنے لگی۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا ، بلکہ پہلے بھی اساتذہ کو اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے پر متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو استاد ہیں یہی معاشرہ کی بنیاد ہیں اور انکے ساتھ اس تشدد کی سخت مزامت کرتا ہوں ۔
کچھ دن پہلے ایم سی ہائی سکول سے گزر رہا تھا تو دیکھا میرے قابل عزت اساتذہ کرام روڈ پر احتجاج کر رہے واقع ہی دکھی لمحات تھے جو معاشرے کے امن کے لئے کام کرتے ہیں وہی ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں انتہائی تلخ اور نازیبہ بات ہے ۔جس طرح امتوں کے لیے انبیاء کرام کو بھیجا گیا اسی طرح میں سمجھتا ہوں طلباء کے اصلاح کے لیے اساتذہ کرام کو بھیجا گیا ہے ۔ان کا وقار ان کا ادب ہمارے لیے نہایت ہی ضروری ہے ۔
وہ قوم آخرکس طرح ترقی کر سکتی ہے، جو اپنے ہی محسنوں اور معماروں سے مجرموں کی طرح سلوک کرے۔ اساتذہ قوم کے محسن اور ملک وقوم کی ترقی کے ضامن ہوتے ہیں۔ لیکن افسوس ہمارے ملک بھر میں حکومتی سطح پر اساتذہ کو ان کے جائز مقام سے محروم رکھا جاتا ہے۔ استادکو قوم کی بنیاد کہا اور روحانی باپ کا درجہ دیا جاتا ہے۔استاد ہی معاشرے کی زندگی کا سلیقہ ہوتا ہے اس چیز کو براقرار اور باور کرنے کے لیے 5 اکتوبر کو ٹیچر ڈے منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا اصل مقصد استاذہ کا احترام کو اجاگر کرنا اور استاد کی اہمیت کو حق حاصل دینا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد اصل یہ بھی ہے کہ معاشرے میں استاد کے بغیر کوئی کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ۔لیکن بد قسمتی سے اساتذہ کو وہ حق حاصل نہیں جو انکا اصل حق ہے ۔پنجاب بھر میں اساتذہ سمیت سرکاری ملاز میں شدید مہنگائی سے دو چار ہیں ۔ دریں اثناء یہ الٹیٹمنٹ رولز میں ترامیم کے نوٹیفکیشن کا جامہ جس کی وجہ سے ہر سرکاری ملازم کو ریٹائر منٹ پر لاکھوں روپے کے نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے، ساتھ ہی پنشن وگریجویٹی کے رولز میں تبدیلیوں کی بازگشت نے سرکاری ملازمین کے اوسان خطا کر دیئے ہیں ۔ جہاں آج بے لگام مہنگائی کے دور میں دو وقت کی روٹی اور سفید پوشی کا بھرم رکھنا محال ہو چکا ہے تو وہاں یوٹیٹمنٹ پنشن وگریجویٹی میں کمی کے لیے رولز میں ترامیم کی بازگشت نے ملازمین میں عدم تحفظ اور بے چینی و اضطراب کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ دوسری طرف تعلیمی اداروں کی این جی اوز کو حوالگی اڈاپشن 14 ہزار SSE'S کی منتقلی اور پے پروٹیکشن و دیگر زیر التواء مسائل اساتذہ میں بے چینی و اضطراب کا موجب ہیں۔ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس پنجاب صوبہ پنجاب کے سرکاری ملازمین و پنشنرز کی مضبوط آواز اور موثر پلیٹ فارم ہے جس میں سکول و کالجز کے استند وایپ کا ہول سیکٹریٹ ریونیو ہیلتھ بلدیات میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ دیر محکم بات کی تنظیمات شامل ہیں ۔ آگریا پنجاب کے 12 ستمبر (ملتان) کے اجلا میں متفقہ اظہار کیا گیاہے کہ یو ٹیٹمنٹ میں کمی پیش و گریجویٹی میں کمی کے لیے رولز میں تبدیلیاں ملازمین کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ مزید یہ کہ ملازمین بے لگام
مہنگائی کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ معاشی استحصال اور محکمہ تعلیم کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہ الیمنٹ پنشن و گریجویٹی اور تعلیم بچاؤ تحریک کا آغاز کیا گیا ہے۔
احتجاجی تحریک کا مقصد اعلی ایوانوں کو سرکاری ملازمین کے معاشی مسائل سے آگاہ کرنا اور استدعا کرنا ہے کہ یہ الٹیٹمنٹ میں کی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے پنشن وگریجویٹی میں کمی کے لیے رولز میں ترامیم نہ کی جائیں موجودوشدید مہنگائی کی ہر کے تناسب سے تنخواہوں و پیش میں اضافہ کیا جائے تعلیمی اداروں کی این جی اوز کو حوالگی اور اڈاپٹن کو ختم کیا جائے 14 ہزار SSE,S کو جلد از جلد منتقل اور پے پروٹیکشن کے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد و دیگر مسائل کو حل کیا جائے ۔

Asad Mukhtar
About the Author: Asad Mukhtar Read More Articles by Asad Mukhtar: 7 Articles with 3816 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.