” ارے سنو! بچوں کی تعلیم و تربیت کیسی جا رہی ہے؟ “
” ہاں بالکل اعلی! یہی تو سرمایہ ہے،سکول کے بعد گھر پر ٹیوشن اور شام کو کچھ پل
کھیلنے کے بعد بچوں کی ماں روزانہ کی ڈائری چیک کرتی ہے،بلکہ ان کی ماں ہی پڑھائی
کے معاملات دیکھ لیتی ہے- “
” کاش!تم بھی وقت نکال کر بچوں کو نماز کے لیے مسجد لے جایا کرتے ۔“
|