حماس کے پیرا گلائیڈرز اور لاہور میں فلسطین مارچ امت_ مسلمہ کے چند تاریخی مسائل میں سے ایک " مسئلہء فلسطین" بھی ہے ،جس کا آغاز 1917ء کے " معاہدہء بالفور" سے ہوا تھا جب انگریز حکومت نے یہودیوں کے وطن کے قیام کا اعلان کیا تھا تاہم اسرائیل کا قیام 1948ء میں عمل میں آیا جسے تمام اخلاقی اصولوں کے علی الرغم ،مغرب کے ایماء پر دنیاۓ عرب کے سینے میں خنجر کی مانند گھونپ دیا گیا۔برسہا برس سے فلسطینی مسلمان قبلہء اول بیت المقدس کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کے آباو اجداد کے زمانے کے گھروں اور بستیوں پر یہودی آباد کاروں نے قبضہ کر کے مقامی باشندوں کو وہاں سے بے دخل کردیا ہے ۔ صہیونی معاذ اللہ قبلہء اول کو شہید کرکے وہاں یہودیوں کا معبد " ہیکلِ سلیمانی" تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے ناپاک عزائم مسلم دنیا کو کسی اژدھے کی مانند گھیرے ہوۓ ہیں۔گذشتہ چند روز قبل فلسطین کی آزادی کی تنظیم " حماس" نے ایک نئ تحریک کا آغاز کیا اور " غزہ " جسے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل کہا جاتا ہے ،کو توڑ کر باہر نکل آۓ اور ابابیلوں کی مانند اسرائیلیوں پر " پیرا گلائڈر اٹیک " کر کے دنیا بھر کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ " ہر چیز چائنہ میں بنتی ہے لیکن جرات ،فلسطین میں بنتی ہے !"- اب صورت حال یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار یہودی ڈر گئے ہیں اور ان کی کثیر تعداد فلائیٹیں پکڑ کے فرار ہورہی ہے۔اسرائیل کی پکار پر عالم_ کفر نے اس جنگ میں چھلانگ لگادی ہے ،امریکہ کا بحری بیڑا اسرائیل کی مدد کو آرہا ہے ،برطانیہ اور دیگر اقوام بھی جنگ کے لئے ایندھن بھیج رہی ہیں جب کہ مسلمان ممالک میں سے اب تک صرف ترکی اور قطر نے واضح طور پر فلسطینی مسلمانوں کی عملی امداد کا اعلان کیا ہے ۔اسرائیل نے فلسطینی شہری آبادیوں پر فاسفورس بموں کی بوچھاڑ کر رکھی ہے اور ہسپتالوں میں زخمیوں اور شہداء کے لئے جگہ کم پڑ گئ ہے۔ایسے میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق صاحب کی اپیل پر جمعہ کے روز مال روڈ پر " یکجہتیء فلسطین مارچ" کیا گیا جس میں مردو خواتین ،بچوں اور بزرگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے فرمایا کہ "مسجد_ اقصیٰ اور ارض_ مقدس فلسطین کے وارث صرف غزہ و فلسطین کے مسلمان نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمان ہیں۔اگر امریکہ،فرانس اور جرمنی ،اسرائیل کا ساتھ دیتے ہیں تو کیا ہمارا حق نہیں ہے کہ ہم اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کا ساتھ دیں؟ اللہ اور رسول ص نے ظلم کے خلاف جہاد کا درس دیا ہے۔ ستاون اسلامی ممالک اگر متحد ہوگئے تو اسرائیل ہمارے رستے کی دیوار نہیں بن سکتا ، ہم نماز مسجد_ اقصیٰ میں ادا کریں گے۔ سراج الحق صاحب نے نگران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاکڑ صاحب " دو ریاستی حل" قائد اعظم کی پالیسی سے انحراف ہے "-عالم_ اسلام کے حکمران بتائیں کہ وہ اسرائیل کے محافظ ہیں یا اسلام کے ؟ اگر امریکی بحری بیڑہ غزہ جاسکتا ہے تو ہم بھی جاسکتے ہیں۔یہ ہماری عزت اور ایمان کا مسئلہ ہے۔ آپ نے حکومت پاکستان سے فلسطین پر فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کی خصوصی دعوت پر تشریف لائے مجلس وحدتِ مسلمین کے راہنما علامہ جواد احمد نقوی صاحب نے بھی " یکجہتیء فلسطین مارچ" سے خطاب کرتے ہوئے نقارہء حق سے پنڈال کو گرما دیا اور مجمع ہمہ تن گوش ہوکے سننے لگا، آپ نے خطاب میں فرمایا کہ " آج سراج الحق صاحب نے فلسطینی بھائیوں کی خاطر اہم فریضہ ادا کیا ہے ۔اسرائیل اور فلسطین کی جنگ وہی جنگ ہے جو حضرت امام حسین نے لڑی تھی ۔ جب شیخ احمد یاسین نے الگ جماعت کی بنیاد رکھی تو اسرائیل کو پہلی بار اپنا وجود خطرے میں نظر آیا ۔ ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ فلسطینیوں کو مکمل طور پر فلسطین سے بے دخل کرکے اسرائیل یہودیوں کو دے دیا جاۓ۔" ڈیل آف دا سنچری " میں سعودی عرب بھی شامل تھا۔حماس کا کہنا ہے کہ ایک چپہ بھی فلسطین کا کسی کو نہیں دیں گے ۔لوگ کہتے ہیں کہ حماس کی موجودہ جنگ سے اسرائیل سب کچھ مٹادے گا۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ تم نے وہ پڑھا ہے جو تمہیں انگریزوں نے پڑھایا ہے لیکن حماس نے کربلا کو پڑھا ہے، یہ مشق ان کو امام حسین نے سکھائی ہے ۔جب لشکر تمہارے خلاف جمع ہو جائیں تو پھر ڈرنا نہیں ہے: خون_ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا ! شہیدوں کا خون ، ملت کی بیداری کا سبب بنتا ہے۔حماس کی جدوجہد سے اب نریندر مودی کو بھی اپنا انجام نظر آرہا ہے ۔اس کا بلڈ پریشر تھم نہیں رہا ،اسے سمجھ آگئ ہے کہ اگلا نمبر کشمیر کا ہے۔موت سے اسلام نے مٹنا ہوتا تو کربلا میں مٹ جاتا ،اج اسلام سے لڑنے والوں کا نام مٹ چکا ہے۔سراج الحق صاحب ،ہم سب کے امیر ہیں۔جو طوفان اقصیٰ سے اٹھا ہے ،تھمے گا نہیں ،سارا خس و خاشاک بہا لے جائے گا ۔کشمیر آزاد ہوگا اور پاکستان اس ذلت سے نکلے گا۔پاکستانی فوج ،دنیا کی بہترین فوج ہے جس سے اسرائیل کو ڈرنا چاہئے ۔فوج کو واضح اقدام کرنا چاہئیے ،آگے بڑھنا چاہئیے۔ آپ کے خطاب کے بعد میدان نعروں سے گونج اٹھا۔حلقہء خواتین جماعتِ اسلامی کی ممتاز راہنماؤں محترمہ ثمینہ سعید ، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ، ڈاکٹرذبیدہ جبیں ، ڈاکٹر حمیرا طارق، ربیعہ طارق ،عظمی ' عمران اور دیگر نے خواتین کے قافلوں کی قیادت فرمائ۔ " یکجہتیء فلسطین مارچ" سے جماعتِ اسلامی لاہور کے راہنماؤں ذکر اللہ مجاھد ،ضیاء الدین انصاری ،لیاقت بلوچ ،جبران بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ عوام کی جوق در جوق شرکت اس بات کا عملی مظہر ہے کہ پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے دکھ درد میں شامل ہے۔ ~ تو پکارے گا تو اے صحنِ حرم آئیں گے۔ اب ابابیلوں کے انداز میں ہم آئیں گے ! #
|