خلائی تحقیق میں چین کا 20 سالہ شاندار سفر

چین کے انسان بردار خلائی پروگرام نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران نمایاں پیش رفت کی ہے، جس کا اندازہ ملک کے تھیان گونگ خلائی اسٹیشن کی تعمیر اور مدار میں گردش کرنے والے خلائی اسٹیشن پر خلابازوں کی مسلسل نقل و حمل سے لگایا جا سکتا ہے۔اسی سلسلے کی ایک تازہ ترین کڑی ملک کا شین زو۔17 مشن ہے جس کا تین رکنی عملہ اب تھیان گونگ خلائی اسٹیشن پر خدمات سرانجام دے گا۔

تاریخی اعتبار سے چین کو اپنا پہلا خلاباز خلا میں بھیجے ہوئے 20 سال ہو چکے ہیں۔رواں سال چین کے پہلے انسان بردار خلائی مشن شین زو۔5 کے لانچ کی 20 ویں سالگرہ ہے جس نے 15 اکتوبر 2003 کو خلاباز یانگ لیوی کو کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا تھا۔ اس سنگ میل نے سابق سوویت یونین اور امریکہ کے بعد چین کو انسان بردار خلائی پروازوں کے شعبے میں تیسری طاقت بنا دیا ۔چینی خلا باز یانگ نے بعد میں اپنے تجربات کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا سفر اور ہر لمحہ ناقابل فراموش رہا، جس میں لفٹ آف کے دوران محسوس ہونے والے جھٹکے، پورٹ ہول کے ذریعے سورج کی روشنی کی پہلی کرن کا مشاہدہ اور راکٹ اور خلائی جہاز کے الگ ہونے کے بعد وزن میں کمی جیسے مشاہدات شامل ہیں۔

یہ تاریخی سفر چین کے اپنے شین زو خلائی جہاز کے ذریعے کیا گیا تھا ۔اس اہم سفر کے بعد سے چین نے خلائی تحقیق میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ملک کا دوسرا انسان بردار خلائی جہاز شین زو۔6،خلا میں 115 گھنٹے اور 32 منٹ تک پرواز کرنے کے بعد 17 اکتوبر 2005 کو لینڈنگ سائٹ پر اترا تھا۔25 ستمبر 2008 کو چین نے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلائی جہاز شین زو۔7 کو خلا میں لے جانے کے لیے لانگ مارچ۔2 ایف راکٹ کا استعمال کیا۔28 ستمبر 2008 کو شین زو۔7 خلائی جہاز کا واپسی کا کیپسول کامیابی سے لینڈ کر گیا اور تمام خلاباز خود ہی بحفاظت کیپسول سے باہر نکل آئے۔3نومبر 2011 کو تھیان گونگ

۔1 اور شین زو ۔8 نے زمین کی سطح سے 343 کلومیٹر کی اونچائی پر پہلی خودکار ڈاکنگ مکمل کی۔چین کی خلائی تحقیق میں یہ ایک اہم پیش رفت تھی ، جس سے چین امریکہ اور روس کے بعد اس تکنیک میں مہارت حاصل کرنے والا دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔

جون 2012 میں شین زو۔9 خلائی جہاز کو مدار میں موجود تھیان گونگ۔1 کے ساتھ ڈاکنگ کے لیے خلا میں روانہ کیا گیا۔ یہ چین کا پہلا انسان بردار ڈاکنگ مشن تھا۔اس دوران شین زو ۔9 اور تھیان گونگ ۔1 کے درمیان دو ڈاکنگ ٹیسٹ ، ایک خودکار اور ایک مینوئل ، مکمل کیے گئے۔یہ پہلا موقع تھا جب ایک خاتون خلا باز لیو یانگ بھی مشن کا حصہ تھیں۔ اس کے ایک سال بعد شین زو۔10 مشن سے چین کی پہلی ایپلی کیشن پر مبنی خلائی پرواز کا آغاز ہوا۔سنہ 2016 میں چین نے شین زو۔11 کے ساتھ خلا میں اپنے قیام کو وسعت دی اور چینی خلا بازوں نے مجموعی طور پر خلا میں 33 دن گزارے۔

اس کے بعد 2021 میں شین زو۔12 خلائی مشن کے دوران انسان بردار خلائی جہاز کی کامیابی کے ساتھ خلائی اسٹیشن کے مرکزی ماڈیول تیان ہائی کے ساتھ ڈاکنگ ہوئی۔ یہ پہلا موقع تھا جب چینی خلابازوں کو ان کے اپنے خلائی اسٹیشن میں تعینات کیا گیا تھا۔بعد میں چین نے 30 مئی 2023 کو شین زو۔16 انسان بردار خلائی جہاز لانچ کیا جس میں تین خلابازوں نے پانچ ماہ کے مشن کے لیے تھیان گونگ خلائی اسٹیشن پر قیام کیا ۔اب شین زو۔17 مشن تھیان گونگ کے طویل مدتی آپریشن میں داخل ہونے کے بعد دوسرا انسان بردار مشن ہے۔

چین کے اسپیس حکام کے نزدیک مستقبل قریب میں خلائی اسٹیشن کو مزید بہتر بنانے کا عمل جاری رہے گا ۔ مجوزہ منصوبوں میں چاند پر خلا بازوں کو بھیجنا اور کائنات کی مزید تحقیق کلیدی عوامل ہیں، جبکہ نظام شمسی کا قریب سے جائزہ لینا بھی شامل ہے۔چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی منصوبے کے مطابق چین 2030 سے قبل اپنے خلابازوں کو چاند پر اتارنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔منصوبے کے مطابق چاند کے مدار میں بالترتیب ایک لینڈر اور ایک انسان بردار خلائی جہاز بھیجنے کے لئے دو کیریئر راکٹ لانچ کیے جائیں گے۔

جہاز اور چاند کا لینڈر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ڈاکنگ کریں گے اور پھر خلاباز لینڈر میں داخل ہوں گے۔حکام کے مطابق چاند پر اترنے والے خلابازوں کا انتخاب ان افراد میں سے کیا جائے گا جو پہلے خلائی پرواز کا تجربہ رکھتے ہیں۔اس دوران چین ، چاند پر تحقیق کے حوالے سے سائنسی تحقیقی اسٹیشن کی تعمیر کا بھی جائزہ لے گا اور منظم اور طویل مدتی تحقیق اور متعلقہ تکنیکی تجربات کیے جائیں گے ، جس سے یقیناً خلا کے رازوں کو دریافت کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کے مشن کو آگے بڑھایا جائے گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1025 Articles with 416141 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More