چین اور عالمی اسپیس تعاون کی کوششیں

چین نے ابھی حال ہی میں شین زو۔17 انسان بردار خلائی مشن لانچ کیا ہے جس میں شامل تینوں خلا بازتقریباً چھ ماہ خلائی اسٹیشن میں گزاریں گے۔حالیہ برسوں میں چین نے خلائی صنعت میں جو تیز رفتار اور مستحکم ترقی کی ہے وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں اس کی آزادانہ صلاحیت اور طاقت کا ثبوت ہے۔ اس دوران چین نے بیرونی خلا میں مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر میں دنیا کے لئے اپنے کھلے پن، قوم کے اعتماد اور آمادگی کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چین نے خلائی تحقیق میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں 2003 میں اپنی پہلی انسان بردار خلائی گاڑی کی لانچ سے لے کر گزشتہ سال خلائی اسٹیشن کی تعمیر کی تاریخی تکمیل تک شامل ہیں۔یہ کامیابیاں اہم تکنیکی ثمرات حاصل کرنے کی کوششوں میں ملک بھر میں وسائل کو متحرک کرنے کے لئے چین کے نئے نظام کا نتیجہ ہیں۔اپنی خلائی صنعت کی ترقی میں خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے ، چین متعدد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہا ہے، خلائی تحقیق میں کھلے پن کا بھی مضبوط حامی ہے اور اسے مسلسل فروغ دے رہا ہے۔مثال کے طور پر چین نے یورپی خلائی ایجنسی کے ساتھ تھیان گونگ۔2 خلائی لیبارٹری پر گاما رے برسٹ پولرائزیشن مانیٹرنگ ریسرچ کی ہے، شین زو۔11 انسان بردار خلائی پرواز مشن کے دوران فرانس کے ساتھ مائکرو گریویٹیشنل ماحول میں انسانی جسم کی طبی تحقیق بھی کی ہے، اور یورپی خلاباز مرکز کے ساتھ مشترکہ کیو ای ایس ٹریننگ اور میری ٹائم ریسکیو مشقیں بھی کی ہیں۔اکتوبر کے اوائل میں چین نے اعلان کیا تھا کہ اس کے چانگ عہ فائیو مشن کی تحقیقات کے ذریعے حاصل کیے گئے چاند کی مٹی کے نمونے جلد ہی مشترکہ تحقیق کے لیے بین الاقوامی ایپلی کیشنز کے لیے کھول دیے جائیں گے۔
اسی طرح حالیہ عرصے میں چین ایک مربوط خلائی ڈھانچے کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت حاصل کر چکا ہے اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن، سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ، اور سیٹلائٹ نیویگیشن سے منسلک مربوط قومی خلائی انفراسٹرکچر سسٹم تشکیل دیا گیا ہے۔ چین کی جانب سے عالمی اسپیس تعاون کو فروغ دینے کی مزید بات کی جائے تو ملک کے قومی خلائی ادارے نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا کی مشترکہ تعمیر اور اشتراک کو مزید فروغ دینے کے لیے باضابطہ طور پر "نیشنل ریموٹ سینسنگ ڈیٹا اینڈ ایپلیکیشن سروس پلیٹ فارم” بھی تشکیل دیا ہے۔اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئےچین کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ 10 سے 15 سالوں میں اپنے خلائی اسٹیشن پر ایک ہزار سے زائد سائنسی تجربات کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس خاطر چینی خلائی اسٹیشن کو کامیابی کے ساتھ منظم کیا گیا ہے ، جس میں سائنسی تجربات کے لئے تمام سہولیات نصب ہیں۔ اگلی دہائی تک یہ خلائی اسٹیشن اطلاق اور ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگا اور سائنس دانوں اور انجینئروں کے لیے خلا کے راز وں کو دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین نے ہمیشہ بیرونی خلا کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی وکالت کی ہے اور بیرونی خلا کو ہتھیار یا میدان جنگ میں تبدیل کرنے یا بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتا ہے۔چین خلائی وسائل کو دانشمندانہ انداز میں تیار اور استعمال کر رہا ہے اور خلائی ماحول کی حفاظت کے لئے موثر اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ بیرونی دنیا کے لیے چین کا کھلا پن دنیا کے ساتھ کیے گئے اہم وعدوں میں اس کے خلوص کو ظاہر کرتا ہے۔بڑھتے ہوئے اعتماد اور مزید کھلے پن کے ساتھ، چین ایک مضبوط خلائی موجودگی کی جانب اپنے نئے سفر پر مزید ترقی حاصل کرنے کے لئے تیار ہے. یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں چین ایرو اسپیس میں جو کامیابیاں حاصل کرے گا اس سے نہ صرف چین بلکہ پوری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616187 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More