دنیا میں اگائی جانے والی مختلف اقسام کی فصلوں میں سویابین اپنی مثال آپ رکھتی ہے۔ بے مثال غذائیت کی حامل اس فصل کو کہیں معجزاتی فصل تو کہیں فیلڈ میٹ کہا جاتا ہے ۔دنیا کے بہت سے ممالک کی یہ ایک اہم فصل ہےرواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق بزازیل دنیا میں سب سے ذیادہ سویابین پیدا کر رہا ہے جبکہ اس کے بعد امریکا اس کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے۔ سویابین کو خوردنی تیل اور جانوروں کی خوراک کے لیے اگایا جاتا ہے۔ خوردنی تیل کا اہم ذریعہ اور پولٹری فیڈ کا اہم عنصر ہونے کی وجہ سے سویابین کی کاشت پاکستان میں بہت ضروری ہے لیکن سویا بین کی کاشت پاکستان میں بہت کم کی جاتی ہے۔ سویا بین کی کاشت پاکستان میں 1960 کی دہائی کی ابتداء میں شروع کی گئی تھی، اس وقت اس کو موسم سرما کے چارہ کےطور پر کاشت کیا جاتا تھا لیکن اس کی کاشت کے لیے خصوصی معاونت نہیں دی گئی تھی۔ اس کے باوجود، 1970 کی دہائی میں سویابین کی کاشت کے لیے کئی تجربات کئے گئے جن سے خوشگوار نتائج بھی حاصل ہوئے ۔ جس وجہ سے کچھ وقت کے لیے سویابین کسانوں میں مقبول بھی ہونے لگی لیکن بعد ازاں سویابین کی علاقائی مخصوص پیداوری ٹیکنالوجی نہ ہونا، سویابین کے متعلق محکمہ توسیع زراعت کی صیحح بنیادوں پر حکمت عملی نہ اپنانہ ، سوبابین کی پاکستان کے موسم کے مطابق اقسام کا نہ ہونا، علاقائی طور پر نئی اقسام کا نہ بنایا جانا، لوکل آئل سیڈ پروڈکشن کےلیے پالیسیز نہ ہونا، لوکل آئل سیڈ مارکیٹ کا ڈویلپمنٹ نہ ہونا جیسے عوامل کی وجہ سے اس کی مقبولیت اور کاشت میں کمی آگئی۔ سویا بین کی کاشت کے لیے پیداواری ٹیکنالوجی بہت اہم ہے۔ پاکستان میں مختلف اقسام کے موسم پائے جانے کے ساتھ ساتھ مختلف آب و ہوا کے علاقے شامل ہیں جن کی کیفیت ہر موسم میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔ ان تبدیلیوں کی بنا پر پاکستان میں علاقائی بنیادوں پر پیداواری ٹیکنالوجی کا مختلف ہونا ضروری ہے۔ کسی بھی فصل کے پیداواری ٹیکنالوجی کے لیے بوائی کا وقت، زمین کی تیاری، بیج کی بوائی کا طریقہ، پودوں کا درمیانی فاصلہ ، لائنوں کا درمیانی فاصلہ ، پانی کی فراہمی، کھاد کی فراہمی، جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے کا طریقہ، نقصان دہ کیٹروں کاکنٹرول وغیرہ جیسے عوامل کو مدنظر رکھنا ہوتاہے۔ ان سب عوامل کا مقصد کھیت میں صحت مندپودو ں کی اتنی تعداد کو برقرار رکھنا ہے جس سے ہم ذیادہ سے ذیادہ پیدوار حاصل کر سکیں۔ کسی بھی فصل کے لیے پودوں کی کھیت میں تعداد کا برقرار ہونا بہت ضروری ہے پودوں کی تعداد بیج کی کوالٹی، شرح بیج ، پودے سے پودے کے فاصلےاور لائن سے لائن کے فاصلہ وغیرہ جیسے عوامل پر منحصر ہے۔ پاکستان میں چند اداروں کے علاوہ سویابین کا اچھا اور خالص بیج ملنا مشکل ہے ۔ خالص بیج نہ ہونے کی وجہ سے بیج کی شرح اگاؤ پر فرق پڑتا ہے جس سے پودوں کی تعداد متاثرہوتی ہے اور پیداوار میں کمی آتی ہے۔سویابین کے پودوں کی تعداد کو برقرار رکھنے کے لیے شرح بیج فی ایکٹر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، سویابین کی مختلف اقسام کے بیج سائز اور شکل کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ، اس فرق کی وجہ سے سویابین کی مختلف اقسام کے لیے شرح بیج فی ایکٹر بھی مختلف ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ شرح بیج مختلف ہونے کی ایک اور اہم وجہ مختلف اقسام کے پودوں کے پھیلاؤ کا مختلف ہونا بھی ہے ۔ سویابین کی کچھ اقسام ذیادہ پھیلاؤ اور کچھ کم پھیلاؤ والی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی شرح بیج اورپودے سے پودے کا فاصلہ اور لائن سے لائن کا فاصلہ بھی مختلف ہوتا ہے ۔ شرح بیج طے کرنے میں تیسری اہم چیز اگاؤ کا طریقہ ہے، سویابین کو مختلف طریقوں مثلا کھیلیوں ، بیڈ اور ہموار زمین پر اگایا جاتا ہے ۔ اگاو کا طریقہ مختلف ہونے کی وجہ سے بھی شرح بیج پر فرق پڑتا ہے جوکہ آخر کار پودوں کی تعد اد کے کم یا ذیادہ ہونے کا سبب بنتا ہے ۔ اسی طرح لا ین میں پودوں کا درمیانی فاصلہ اور لائنوں کا درمیانی فاصلہ پودوں کی تعدا د پر بلاواسطہ اثر انداز ہوتا ہے ۔ سویابین کی جن اقسام کا پھیلاؤ ذیادہ ہے ان میں پودوں کا درمیانی فاصلہ ذیادہ جبکہ کم پھیلاؤ والی اقسام میں کم رکھا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے مختلف اقسام کی تعداد کھیت میں مختلف ہوتی ہے ۔ سویابین میں پودوں کی تعداد کو برقرار رکھنا جس سے ذیادہ سے ذیادہ پیداوار حاصل ہوسکے ایک اہم امر ہے جس کے لیے تحقیقاتی اداروں میں اس امر پر تجربات کو فروغ دینا چاہیے ۔
|