وڈیو لیک کلچر کے عہد میں

بچپن سے ہی ہم اپنے بڑوں سے ایک بات سنتے آئے کہ اللہ تعالیٰ 70 بار ڈھکتا ہے 71 ویں بار کھول دیتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی انسان چوری چھپے غلط کام کرتا ہے کوئی گناہ کرتا ہے تو اللہ اس کا پردہ رکھتا ہے اسے ڈھیل دیتا ہے کہ کبھی تو میرا یہ بندہ سدھر جائے گا غلط کام سے تائب ہو جائے گا مگر جب وہ باز آ کے نہیں دیتا تو پھر اللہ اس کے گناہ کو دنیا پہ آشکار کر دیتا ہے اور نتیجے میں اسے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تبھی جا کے وہ نادم و شرمسار ہوتا ہے، بعض نہیں بھی ہوتے ۔ موجودہ دور میں ہمیں اپنے گرد و پیش میں اس مفروضے کی ٹھوس اور عملی مثالیں سیلیبریٹیز کے ہاں ملتی ہیں ۔ وڈیو لیک کے ٹرینڈ کا عہد ہے آئے دن کسی مشہور شخصیت کی نا زیبا آڈیو وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہے اور بات کھلنے پر تفصیلات سامنے آنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ کوئی ان کی پہلی غلطی نہیں ہے ۔ شرم و حیا اور عزت و غیرت سے ناطہ توڑے تو عرصہ ہوا بے غیرتی و بے حیائی کا سلسلہ پرانا ہے ۔ اور ایک روز اللہ نے رسی کھینچ لی تو شرمناک کردار بے نقاب ہو گیا ۔ کیمرے کے سامنے کوئی بھی نازیبا حرکت یا گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا یقین ہونا چاہیئے کہ ایک روز یہ لیک ضرور ہو گا ۔ ایسے کرتوت ریکارڈ کیے ہی اس لئے جاتے ہیں تاکہ ایک روز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیے جائیں کیونکہ اب یہ راتوں رات جنگل کی آگ کی طرح میڈیا پر وائرل ہونے کا بھی ایک ہتھکنڈہ بن چکا ہے ۔ اور یہ سب اکثر ہی کسی کی بےخبری میں بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے اور بعد میں اس کے ذریعے بلیک میل کیا جاتا ہے ۔ کئی لڑکیوں نے رسوائی کے خوف سے خود کشی کر لی لیکن جن کی روزی روٹی ہی فحاشی اور بے حیائی کی کمائی سے چلتی ہو وہ دو چار دن میڈیا کے سامنے ٹسوے بہا کر پھر سے اپنی سرگرمیوں میں گم ہو جاتی ہیں۔
 
کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی عورت سر سے پیر تک کپڑوں سے ڈھکی ہوئی ہو مگر پھر بھی ننگی کی ننگی؟ جبکہ لباس کا کپڑا باریک بھی نہیں بلکہ خاصا گاڑھا ہے ۔ مگر کتنے بھی موٹے دبیز کپڑے کا لباس اگر تکیے کے غلاف کی طرح جسم پر کسا ہوا ہو تو وہ ننگا ہونے کے ہی مترادف ہے کہ انگ انگ نمایاں ہے ۔ اور اس پر سے بھی وہ کسی سفلے کی فرمائش پر پوری بہ رضا و رغبت کپڑے کو جسم سے ہٹا کر نمائش کر رہی ہے اور اسے ریکارڈ کر لیا جاتا ہے پھر پبلک کر دیا جاتا ہے تو سارا واویلا ایک حیا باختہ ہی کے حق میں کیوں؟ قانونی کارروائی صرف ایک ہی فریق کے خلاف کیوں؟ جرم تو دونوں کا ایک جتنا ہے پھر سزا صرف ایک ہی کو کیوں؟ قومیں ایسے ہی نہیں تباہ ہوتیں ۔
✍🏻 رعنا تبسم پاشا

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1729815 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.