عربی قصہ ہے کہ ایک بستی کے لوگ جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے کے لیئے مشہور تھے۔ اس بستی کے ایک مرد و عورت نے خفیہ طور پر نکاح کرلیا۔نکاح یقیناً شریعت کے مطابق تھا۔۔ نکاح خوان قاضی اور گواہوں کی موجودگی میں۔ کچھ عرصے بعد میاں بیوی میں ناچاقی ہوگئی اور شوہر نے بیوی کو گھر سے نکال بھی دیا،اور اسے تمام شرعی حقوق سے بھی محروم کردیا۔
خاتون شہر کے قاضی کے پاس مقدمہ لے کر گئی اور بتایا کہ شوہر نے گھر سے نکال دیا ہے۔ قاضی نے کہا تمہارے اس نکاح کی توکسی کو خبر ہی نہیں۔ خاتون نے کہا کہ جناب ہمارا نکاح بالکل شرریعت کے عین مطابق ھوا۔ قاضی نے پوچھا ۔۔کوئی گواہ ہے؟ جی ۔۔قاضی صاحب ۔۔دو گواہ بھی تھے،ان ہی کی موجودگی میں یہ نکاح ہوا تھا۔
قاضی صاحب نے شوہر اور گواہوں کو طلب کرلیا۔مگر انہوں نے بھری عدالت میں خاتون کو پہچاننے اور نکاح سے صاف انکار کردیا ۔ اور بیک زبان کہا کہ ہم نے تو اج سے پہلے اس خاتون کو کبھی دیکھا تک نہیں۔ قاضی صاحب نے خاتون ،شوہر اور گواہوں کو بیک وقت گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے خاتون سے پوچھا ۔۔کیا تمہارے شوہر کے پاس کتّے ہیں؟ خاتون نے کہا؟ہاں قال: هل تقبلين بشهادة الكلاب وحكمهم؟ قاضی نے خاتون سے پوچھا ۔۔کیا اپ کتوں کی گواہی اور ان کے فیصلے کو قبول کرلیں گی؟ قالت: نعم خاتون نے کہا۔۔جی ۔۔مجھے ان کی گواہی اور فیصلہ قبول ہوگا ۔ قاضی نے حکم دیا کہ خاتون کو اس شخص کے گھر لیجایا جائے۔۔اگر وہ اس خاتون کو دیکھ کر (اجنبی جان کر)بھونکنے لگیں,تو یہ عورت جھوٹی ہے۔ اور اگر وہ کتے خاتون کو دیکھ کر۔۔گھر کا فرد سمجھ کر۔۔۔ خوش ہوں اور اس کا استقبال کریں تو ،خاتون کا دعویٰ درست اور شوہر اور گواہ جھوٹے ہیں ۔اور یہ خاتون گھر کی مالکن ہے۔
یہ حکم جاری کرتے ہی قاضی اور عدالت میں موجود لوگوں نے شوہر اور گواہوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا،جن کے چہرے جھوٹ پکڑے جانے کے خوف سے پیلے ڑگئے تھے اور جسم کپکپانے لگے تھے۔ فیصلہ تو ہوچکا تھا کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے
فقال القاضي: اجلدوهم فإنهم يكذبون٠ قاضی صاحب نے سپاہیوں کو حکم جاری کیا ۔۔ گرفتار کرلو۔۔ان جھوٹوں کو اور انہیں کوڑے لگاؤ۔۔کہ یہی جھوٹے ہیں۔ اور آبزرویشن دی: بئس القرى التي كلابها أصدق من اهلها.. بدترین بستیاں ہیں وہ،جن کے باشندوں سے زیادہ ان کے کتے سچے ہیں۔ آج کل ہمارے معاشرے میں جھوٹ اس طرح سرائیت کرتا جارہا ہے. لوگوں کو اس پر بولنے میں کوئی قباحت یا شرمسار ہونا بھی اب بہت بڑی بات ہے. جب اس طرح سے جھوٹ ہر بندے کی زبان پر غالب ہو تو وہ قومیں اپنی تباہی کا راستہ اختیار کرتیں ہیں. ان قوموں کی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سزا مستجب قرار ہوتے ہیں .
جبکہ قرآن و حدیث میں کئی جگہ بار بار تاکید کئی جتنا ہوسکو تو جھوٹ سے بچو.
جھوٹ کی تباہ کاریاں (قرآن وحدیث کی روشنی میں)
جھوٹ بولنے والا ، دردناک سزا پائے گا اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے درد ناک سزا ہے۔‘‘ ( سورۃ البقرہ ، آیت نمبر: 10 )
منافقت جھوٹے شخص کا پیچھا نہ چھوڑے گی اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی اِس بد عہدی کی وجہ سے جو انہوں نے اللہ کے ساتھ کی، اور اس جھوٹ کی وجہ سے جو وہ بولتے رہے، اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق بٹھا دیا جو اس کے حضور ان کی پیشی کے دن تک ان کا پیچھا نہ چھوڑے گا۔‘‘ ( سورۃ التوبۃ ، آیت نمبر: 77 )
جھوٹ بولتے ہو؟ تم تو مؤمن نہیں ہو ! اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’یقینا جھوٹ گھڑنے والے وہ لوگ ہوتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور وہی جھوٹے بھی ہوتے ہیں۔‘‘ ( سورۃ النحل ، آیت نمبر:105 )
جھوٹا شخص شیاطین کا آسان شکار اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ کیا ہم آپ کو بتائیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں؟ وہ ہر جھوٹے اور گنہگار پر نازل ہوتے ہیں۔‘‘ ( سورۃ الشعراء ، آیات: 221۔222 )
اللہ کو یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون؟ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ہم اُن سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون۔‘‘ ( سورۃ العنکبوت ، آیت نمبر: 03 )
جھوٹ بولنےو الا شخص ہدایت سے محروم اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’بے شک اﷲ تعالی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزرنے والا سراسر جھوٹا ہو۔‘‘ ( سورۃ غافر ، آیت نمبر: 28 ) جھوٹے شخص کا مقدر ہے تباہی اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ ہر جھوٹے اور گنہگار شخص کے لیے ہلاکت اور بربادی ہے ۔ ‘‘ ( سورۃ الجاثیہ ، آیت نمبر: 07 )
جھوٹا شخص کسی سے مخلص نہیں ہوتا اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جنہوں نے اس قوم سے دوستی کرلی ہے جس پر اللہ نے عذاب نازل کیا ہے؟ یہ نہ تم میں سے ہیں اور نہ ان میں سے اور یہ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور خود بھی اپنے جھوٹ سے باخبر ہیں۔‘‘ ( سورۃ المجادلہ ، آیت نمبر: 14 )
جھوٹے شخص کا کام نہیں بننے والا اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’جس روز اللہ ان سب کو اٹھائے گا، وہ اس کے سامنے بھی اُسی طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور اپنے نزدیک یہ سمجھیں گے کہ اس سے ان کا کچھ کام بن جائے گا، خوب جان لو کہ وہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں۔‘‘ ( سورۃ المجادلہ ، آیت نمبر: 18 )
جھوٹوں کے متعلق رب کی گواہی اللہ تعالی کا فرمان ہے: ’’ اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں۔‘‘ ( سورۃ المنافقون ، آیت نمبر: 01 )
جھوٹ بولنا ، منافق کی علامت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ چار عادتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہوگا اور جس میں ان میں سے کوئی ایک بھی ہوگی، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی یہاں تک کہ وہ اسے ترک کر دے: جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب عہدکرے تو دغابازی کرے اور جھگڑے تو گالیاں دے۔‘‘ ( صحیح بخاری : 2459 ، بروایت: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص )
جھوٹ کا بھیانک نتیجہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ بدکاری پر ابھارتا ہے اور بدکاری جہنم میں گرانے کا سبب بن جاتی ہے۔‘‘ ( صحیح مسلم: 2607، بروایت: سیدنا عبد اللہ بن مسعود )
جھوٹ مت پھیلائیے، ورنہ کذاب لکھ دیئے جاؤ گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی بلاتکان جھوٹ بولتا رہتا ہے ، نتیجتاً وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کذاب یعنی بے حد جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ ( صحیح مسلم: 2607، بروایت: سیدنا عبد اللہ بن مسعود )
نبی کریم ﷺ کے نزدیک سب سے قابل نفرت خصلت ام المومنین سيده عائشہ کہتی ہیں: جھوٹ سے بڑھ کر کوئی خصلت آپﷺ کے نزدیک قابل نفرت نہ تھی ، جب آپﷺ کو اپنے کسی ساتھی کے متعلق جھوٹ بولنے کی خبر ملتی تو اس کے ساتھ آپﷺ کا رویہ بدل جاتا، جب تک کہ یہ معلوم نہ ہو جاتا کہ اس نے اس عمل سے توبہ کر لی ہے۔۔‘‘ (جامع ترمذی : 1973 ، سلسلہ صحیحہ :2052 ، بروایت: ام المؤمنین سیدہ عائشہ )
سنی سنائی باتوں کو پھیلانا ، بہت بڑا گناہ ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرتا پھرے۔ ‘‘ ( صحیح مسلم: 4، بروایت: سیدنا ابو ہریرہ )
جھوٹ پھیلایا، بہت بڑا عذاب پایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ میرے پاس خواب میں دو آدمی آئے، انہوں نے بتایا کہ جسے آپ نے اس حالت میں دیکھا تھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا تھا تو وہ بڑا ہی جھوٹا شخص تھا، وہ ایک بات کو لیتا اور ساری دنیا میں پھیلا دیتا تھا، قیامت تک اسے یہی سزا ملتی رہے گی۔‘‘ ( صحیح بخاری: 6096، بروایت: سیدنا سمرہ بن جندب )
طنز ومزاح میں جھوٹ؟ تباہ کر ڈالے گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ بار بار ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹی بات کرتا ہے۔‘‘ ( سنن ابو داؤد: 4990، بروایت: سیدنا معاویہ بن حیدہ )
یہ بھی جھوٹ شمار ہوگا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جو شخص کسی بچے کو بلا کر کہتا ہے کہ ادھر آؤ ، تمہیں چیز دوں ، پھر وہ اسے کچھ بھی نہیں دیتا ، تو یہ بھی جھوٹ شمار ہو گا۔ ‘‘ ( مسند احمد:9836 ، بروایت: سیدنا ابو ہریرہ )
بچے کو بہلانے کے لیے بولا جانے والا جھوٹ سیدنا عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ میری والدہ نے مجھے بلاتے ہوئے کہا آؤ میں تمھیں ایک چیز دیتی ہوں، رسول اللہﷺ نے والدہ سے دریافت فرمایا، تم اسے کیا دینا چاہتی ہو؟ انھوں نے عرض کی کہ کھجور۔ آپﷺ نے فرمایا، اگر کچھ نہ دیتیں تو یہ تمھارا جھوٹ لکھا جاتا ۔ “ ( سنن ابو داؤد : 4991 ، بروایت: سیدنا عبد اللہ بن عامر )
جھوٹ کے سبب تجارت سے برکت روٹھ جاتی ہے! رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’خریدوفروخت کے وقت بات چھپانے اور جھوٹ بولنے والوں کی تجارت سے برکت ختم کر دی جاتی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری : 2079، بروایت: سیدنا حکیم بن حزام)
یہ صلح کا پیامبر ہے، اسے اتنی اجازت ہے! رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص دو آدمیوں کے درمیان صلح کرادے اور اس میں ( اپنی طرف سے ) کوئی اچھی بات منسوب کردے یا اچھی بات کہہ دے تو وہ جھوٹانہیں ہے۔‘‘ (صحیح بخاری:2692، بروایت: سیدہ ام کلثوم)
خیانت نہ جھوٹ اور نہ بے وفائی! رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’مسلمان مسلمان کابھائی ہے، نہ وہ اس سے خیانت کرتا ہے نہ جھوٹ بولتا ہےاور نہ بے سہارا ہی چھوڑتا ہے۔‘‘(جامع ترمذی:1927، بروایت: سیدناابوہریرہ)
جھوٹ سے جتنی دوری، جنت سے اتنی ہی نزدیکی! رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’میں (محمد ﷺ) اس شخص کو جنت کے درمیان میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے۔‘‘ (سنن ابوداؤد: 4800، بروایت : سیدنا ابو امامہ الباہلی)
جھوٹ دل کو بے قرار کرتا ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اس چیز کو چھوڑ دو جوتمہیں شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرو جوتمہیں شک میں نہ ڈالے،سچائی دل کو مطمئن کرتی ہے، اور جھوٹ دل کو بے قرار کرتا اور شک میں مبتلا کرتا ہے۔‘‘ (جامع ترمذی :2518، بروایت: سیدناحسن )
جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی؟ رسول اللہﷺ نےتین بار فرمایا:’’کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! ہمیں ضرورآگاہ کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ پھر آپﷺ نے ٹیک چھوڑی اور سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’سنو! جھوٹی بات کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔‘‘ پھر مسلسل اس کا تکرار کرتے رہےیہاں تک کہ ہم لوگ کہنے لگے: کاش!آپ خاموش ہوجائیں۔ (صحیح بخاری: 2654، بروایت: سیدنا ابوبکرہ نفیع بن حارث)
بڑے بڑے گناہ ! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بڑے گناہ یہ ہیں : اللہ کے ساتھ شرک کرنا،والدین کی نافرمانی کرنا ،ناحق قتل کرنا،اور جھوٹی قسم کھانا ۔‘‘(صحیح بخاری :6675 ،بروایت: سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص )
جھوٹ اجاڑنے اور ویران کرنے کا سبب ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے جن احکامات کی اطاعت کی جاتی ہے ان میں صلہ رحمی سے جلد، کسی کو بدلہ نہیں ملتا جبکہ ظلم اور قطع رحمی سے جلد کسی چیز پر سزا نہیں ملتی اور جھوٹی قسم علاقوں کو ویران کر دیتی ہے۔ ‘‘ ( سلسلۃ احادیث صحیحہ: 978، بروایت: سیدنا ابو ہریرہ )
جھوٹا شخص ، مرنے سے پہلے ہی جھوٹ کا وبال دیکھ لے گا رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے رشتہ داری کا خیال نہ کیا یا جھوٹی قسم کھائی وہ مرنے سے پہلے اس کا وبال دیکھ لے گا۔ ‘‘ ( سلسلہ احادیث صحیحہ: 1121، بروایت: سیدناا بو ہریرہ )
جھوٹے کا ٹھکانہ جہنم میں ہی رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے جان بوجھ کر، تاکید کے ساتھ جھوٹی قسم كھائی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کر لے۔‘‘ ( سلسلۃ احادیث صحیحہ: 2332، بروایت: سیدنا عمران بن حصین )
جھوٹ اور جہالت کی باتوں سے روزہ جاتا رہتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹ بولنا، اس کے مطابق عمل کرنا اور جہالت کی باتیں ترک نہ کرے تو اللہ تعالٰی کو (اس کے روزے) کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا ترک کرے “ ( صحیح بخاری: 6057 ، بروایت: سیدنا ابو ہریرہ )
|