دیر آئے درست آئے

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کبھی بہت اچھے تو نہیں رہے لیکن بہت زیادہ خراب بھی نہیں ہوئے۔ ماضی کی بات کی جائے تو افغانستان دنیا کا واحد ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی رکنت کی مخالفت کی تھی لیکن کچھ دنوں کے بعد اس مخالفت سے دستبردار ہو گیا تھا۔ جب بھی ان دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات خراب ہوتے ہیں تو کچھ لوگ پوری کوشش کرتے ہیں کہ دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا جائے لیکن تمام تر سازشوں کے باوجود انہیں ایک دوسرے کی مد مقابل نہیں لایا جا سکا، لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے بیچ کافی تلخی بڑھتی جا رہی ہے اس پر دونوں طرف سے دیے جانے والے بیانات جلتی پر تیل کا کام کرہے ہیں، موجودہ نگران حکومت کی جانب سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے بیان نے دونوں ممالک کے تعلقات میں غلط فہمیاں پیدا کی ،مگر جو اقدام اٹھایا گیا ہے وہ غلط نہیں ہےاس اقدام کو بہت پہلے ہی اُٹھالینا چاہئیے تھا ہماری ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی حکومت میں نے یہ دلیرانہ فیصلہ کیا ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو واپس بھجوایا جائے ۔ جس پر بھرپور عمل درآمد بھی جاری ہے اور ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم باشندوں کا اپنے وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے ۔ روزانہ ہزاروں غیر رجسٹر افغان شہریوں کی بزریہ طورخم اور چمن بارڈر کے ذریعے ملک میں واپسی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلا کے بعد وہاں حالات پر آمن ہیں ، اور اب اخلاقی طور پر تمام رجسٹر افغان مہاجروں کو بھی اپنے وطن واپس چلے جانا چاہیے، تاہم خبر یہ ہے کہ نگران حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے ایجنٹ کارڈ کی مدت معیاد میں چھ ماہ کی توسیح کر دی ہے، تاکہ وہ قانونی طریقے سے اپنی مرضی کے ساتھ وطن واپسی کا بروقت اور صحیح فیصلہ کر سکیں۔ موجودہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والا اقدام خوش آئندہ ہے ورنہ اس سے قبل ہم ہمیشہ مصلحتوں کا شکار ہی چلے آرہے تھے جس کا خمیازہ قوم دہشت گردی اور دیگر سنگین جرائم کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہماری معیشت بھی تباہی کے دہائی پر پہنچ چکی ہے۔ دوسری طرف افغانستان کی بات کی جائے افغان قیادت غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجوانے کے مسئلے پر جس قسم کے بیانات دیئے جارہے ہیں وہ افسوس ناک ہیں، افغانستان کو یہ سوچنا چاہیے کہ پاکستان ایک عرصے سے ان کی میزبانی کرتا چلاارہا ہے ان کو خیموں سے باہر نکال کر کاروبار کرنے کی اور پاکستان میں جائیدادیں خریدنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے برعکس ایران میں بھی افغان مہاجرین موجود ہیں مگر اُن کو کیمپوں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی انہیں کاروبار کرنے کی اجازت تھی۔ لیکن پاکستان وہ واحد ملک تھا جس نے افغانیوں کو کھلے دل کے ساتھ نہ صرف قبول کیا بلکہ انہیں اپنے کاروبار میں بھی شامل کیا۔ اس کے علاوہ افغان باشندے پاکستان کے کسی بھی شہر میں آسانی کے ساتھ اجاسکتے تھے، اسی وجہ سے پاکستان میں اتنی دہشت گردی ہوئی اس اڑ میں وہ لوگ بھی پاکستان میں داخل ہو گئے جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے جب کابل میں عبوری حکومت قائم ہوئی تو یقین دلایا گیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے لیے دہشت گردی اور استعمال نہیں ہوئی مگر صورتحال کے برعکس نظر ائی اور کچھ عرصے دہشت گردی کے حملے تیز ہو گئے اس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے جوان اور افسران کی شہادتیں ہوئیں جبکہ سویلینز پر ہونے والے حملوں میں بھی متعد افراد شہید ہوئے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ساری صورت حال دیکھتے ہوئے یہ اقدام اُٹھایا اور غیر رجسٹر افغان مہاجرین کو اُن کے اپنے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اُن کی اڑ میں ہونے والی دہشت گردی کا سدِ باب کیا جا سکے۔

Tabinda Siddiqui
About the Author: Tabinda Siddiqui Read More Articles by Tabinda Siddiqui: 6 Articles with 3425 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.