بی آر آئی اور معاشی ترقی کا نیا فلسفہ

گزشتہ ایک دہائی کے دوران ، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون یوریشیائی براعظم سے افریقہ اور لاطینی امریکہ تک پھیل چکا ہے۔اس دوران 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ چین کی جانب سے اکتوبر میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم کے موقع پر بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو اعلیٰ معیار اور اعلیٰ سطح کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں لانے کے لیے آٹھ اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان اقدامات میں کثیر الجہتی بیلٹ اینڈ روڈ کنکٹیویٹی نیٹ ورک کی تعمیر، کھلی عالمی معیشت کی حمایت، ماحول دوست ترقی کو فروغ دینے اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو آگے بڑھانے کی کوششیں شامل ہیں۔
حقائق کے تناظر میں بی آر آئی مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کے تصور سے مطابقت رکھتا ہے۔یہ تصور اس بات کی وکالت کرتا ہے کہ تمام لوگوں، تمام ممالک اور تمام افراد کی تقدیر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، لہذا انہیں ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کا مطلب ایک کھلی، جامع، صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر ہے جہاں ہر کوئی دیرپا امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی سے لطف اندوز ہو سکے اور ایک بہتر زندگی کے لئے لوگوں کی خواہش کو حقیقت میں تبدیل کیا جا سکے۔
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بی آر آئی مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کا ایک عظیم عمل ہے، اور یہ اس عظیم وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے۔اس انیشی ایٹو نے پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے شروع کرتے ہوئے ، بی آر آئی ترقی پذیر ممالک کو انفراسٹرکچر کے شعبے میں رابطہ سازی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو حل کرنے میں مدد دے رہا ہے ، جس سے تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری کو فروغ مل رہا ہے ، اور عالمی معیشت کی ترقی کو بھی آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
اس کا سہرا بھی بی آر آئی کو جاتا ہے کہ اس نے موسمیاتی تبدیلی اور غربت میں کمی جیسے تمام ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجوں کے حل کو فروغ دینے میں بھی بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں ، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون نے تقریباً 1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری سامنے لائی ہے ، جس کا نتیجہ 3،000 سے زیادہ تعاون کے منصوبے ہیں ، اور تقریباً 40 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا گیا ہے۔اس اقدام نے صرف ایک دہائی میں زبردست نتائج حاصل کیے ہیں اور دنیا نے اس کا وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے کیونکہ یہ دنیا کے ترقیاتی تصورات سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔یہاں اس امر کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ کچھ اقدامات کے برعکس جو "زیرو سم گیم" پر زور دیتے ہیں ، بی آر آئی کا مقصد اعلیٰ معیار ، استحکام اور بہتر زندگی ہے۔ یہ وسیع تر اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے اعلیٰ معیار اور جیت جیت تعاون پر زور دیتا ہے ، اور جامع اور پائیدار ترقی کے لئے کھلے ، سبز اور صاف تعاون کے لئے پرعزم ہے۔
اپنے بہترین اور وسیع نکتہ نظر کے باعث گزشتہ دہائی میں بی آر آئی قدیم شاہراہ ریشم کے تصور اور جذبے پر مبنی رابطے کے منصوبے سے ایک جامع عالمی تعاون شراکت داری میں تبدیل ہوا ہے۔اس کی قیادت اور رہنمائی چین کر رہا ہے جبکہ تمام شراکت دار ممالک مساوی بنیادوں پر مستفید ہو رہے ہیں۔ساتھ ساتھ چین ، بی آر آئی پارٹنر ممالک کے ساتھ گزشتہ 40 سالوں کے اپنے ترقیاتی تجربات کا اشتراک کر رہا ہے۔ اسی باعث ماہرین کے نزدیک یہ اقدام 21 ویں صدی کا نیا معاشی ترقی کا فلسفہ ہے ، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کو اعتدال کے ساتھ تعمیر کیا جائے اور اسے معاشی ترقی کو آسان بنانے کے لئے تعمیر کیا جائے ، نہ کہ محض مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے۔کہا جا سکتا ہے کہ بی آر آئی چین کی جانب سے اُس کے پرامن عروج کا ٹھوس اظہار بھی ہے۔ چین عالمی نظام میں ایک اہم کھلاڑی ہے جو دنیا کی خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین بی آر آئی کے ذریعے اپنی تکنیکی مہارت کا اشتراک کر رہا ہے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ضروری فنانسنگ اور افرادی قوت فراہم کررہا ہے، اور دنیا کے لئے اپنی بڑی گھریلو مارکیٹ کو مسلسل کھول رہا ہے، کیونکہ چین کا ماننا ہے کہ ایک خوشحال دنیا سب کے مفاد ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412767 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More