غیر مذہب لوگوں کو ان کا حق دینے سے اور ہمارا انسانیت کا فرض ادا
کرنے سے کیا خدا ناراض ہوتا ہے۔
انسانی تاریخ شروع سے ہی خونریز رہی ہے جب بھی کسی ایک قوم یا مذہب نے دوسری قوم
مذہب پر غلبہ پایا تو بے تحاشہ انسانوں کا خون بہایا جہاں ایک انسان کا قتل پوری
انسانیت کے قتل جیسی عظیم سوچ کو بھی پیروں کے نیچے روند دیا گیا۔
خدا تو تب بھی ناراض ہوتا ہے جب انسانیت کونچلے سطح کے درجے سے بھی نیچے کرا دیا
جائےخدا تو تب بھی ناراض ہوتا ہے جب کسی انسان کو اس کے رنگ نسل مذہب ذات پات کی
بنیاد پر اس کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اور برا سلوک کیا جائے خدا تو تب بھی ناراض
ہوتا ہے جب ایک ہی اسمان کی چھت سے برسنے والے خوشیوں کے قطروں کو مذہب رنگ نسل اور
ذات پات کی بنیاد پر محروم کر دیا جائے خدا تو تب بھی ناراض ہوتا ہے جب ایک ہی زمین
سے اگنے والی روزی کو مذہب نسل ذات کی بنیاد پر محروم کر دیا جائے خدا تو تب بھی
ناراض ہوتا ہے جب تمام دنیا کے انسانوں کو انسانیت اور برابریت کی بنیاد پر ملنے
والی نعمتوں کو بھی مذہب رنگ نسل اور ذات کی بنیاد پر محروم کر دیا جائے
کیا غیر مذہب لوگوں کے ساتھ انسانیت کی بنیاد پر بنائے گئے رشتوں اور معاملات میں
گھلنے ملنے سے خدا ناراض ہوتا ہے اس بات کا جواب تو انسان کی اپنی ذاتی سوچ میں ہے
ذاتی سوچ کا دائرہ کا ٹھیک کرنے کے لیے دوسروں کو مذہب رنگ نسل ذات کی بنیاد کی
بجائے انسانیت کی بنیاد پر جانچنا سوچنا اور مشاہدہ کرنا ہوگا۔
دنیا کا سب سے خوبصورت رشتہ انسانیت کا رشتہ ہے جو لوگوں کو باہم جوڑنے اور ایک
دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک بناتا ہے انسانیت ایک درس ہے جو ہمیں پیدائشی طور پر ہی
عقل اور سمجھ بوجھ کی صلاحیت کے ساتھ مل جاتا ہے جو ہمیں بغیر رنگ مذہب نسل ذات کے
دوسروں کا احترام اور محبت کرنا سکھاتا ہےتو خدارا اپنے ارد گرد بسنے والے لوگوں کی
خوشیوں کا باعث اور خوشیوں کا حصہ بنیے
مذہب رنگ نسل ذات کی دین خدا کی مرضی ہے اور انسانیت خدا کی نعمت تو خدا کی مرضی پہ
شکر کے ساتھ خدا کی نعمت کا استعمال کریں۔
|