ادب، ثقافت اور مطلب و معنی کے انداز۔

یہ مقالہ ساٸنسی مفروضوں پر مبنی مطلب و معنی کے انداز اور وجوہات پر گفتگو ہے۔

ادب، ثقافت اور مطلب و معنی کے انداز۔

انسانی تہذیب صدیوں سے روانی کے ساتھ چلتی آرہی ہے۔ نہیں معلوم کتنی قومیں اور کتنے انسان اس دنیا میں آے اور چلے گٸے اور یہ بھی نہیں معلوم کہ اور کتنی قوموں نے آنا ہیں اور کتنے انسانوں نے پیدا ہونا ہے۔ یہ سلسلہ تاقیام قیامت جاری و ساری رہنا ہے۔
انسان دنیا میں آکر کسی نہ کسی مذہب، سیاست، ثقافت، معاشرہ یا زبان سے منسلک ہوجاتا ہے۔ انسان چاہے جہاں بھی پیدا ہو اسکی پہلی درس گاہ ماں باپ کا گود اور خاندان پھر معاشرہ ہوتا ہے۔ وہ بے معنی دنیا کو مطلب دیتا ہے جس طرح سے اس پہلی درس گاہ میں سمجھا جاتا ہے۔ اگر اس درس گاہ میں پانی کو زہر سمجھا جاے تو وہ انسان بھی پانی کو زہر ہی سمجھے گا۔ اگر نمک کو حرام تصور کرے تو وہ انسان بھی نمک کو حرام ہی تصور کریگا۔ اگر ٹوپی پہننے کو معیوب سمجھا جاے تو وہ انسان بھی ٹوپی سے شرمندگی محسوس کریگا۔ نیز وہ انسان ہر چیز کے مطلب و معنی اسی پہلی درس گاہ سے ہی سیکھتا اور سمجھتا ہے۔

انسان تعلق داری اور رشتہ داری بھی اسی پہلی درس گاہ کے اصولوں کے مطابق ہی استوار کرے گا۔ اگر اس درس گاہ میں ماں کو زیادہ درجہ دینے کا رواج ہے تو وہ انسان بھی ماں کو زیادہ درجہ دے گا۔ اگر باپ کو ظالم و جابر سمجھا جاے تو وہ انسان بھی باپ کو اسی نظر سے ہی دیکھے گا۔ الغرض ہر شے، ہر رشتہ، ہر زی روح کو مطلب و معنی اسی حساب سے ملتا ہے جس طرح سے اس پہلی درس گاہ میں لوگوں کا نظریہ ہوتا ہے۔ انسان ہر چیز اسی سے ہی سیکھتا ہے۔ انسانی خصوصيات اور خصلتیں دونوں اسی درس گاہ کی پیداوار ہیں۔ انسان سماج میں اسی انداز میں جینا چاہتا ہے جس کا اس سماج میں رواج ہو۔ انسانی خواہشات اور جذبات اور احساسات، ان سب کا منبع نظام معاشرہ پر منحصر ہوتا ہے۔ انسان اس معاشرے کے رواج و نظام کے مطابق اپنا مقام بنانا چاہتا ہے۔ جب خواہشات بیچ میں آجاتی ہیں تب انسان شعوری دنیا سے نکل کر نفس کی دنیا میں گم ہوجاتا ہے۔ وہ ہر رشتے کو تہہ تیخ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔

کچھ رشتوں کے نام نہیں ہوتے ”مقام " ہوتے ہیں۔ اور اگر کوئی ایک بار اس مقام سے گر جائے تو کبھی پہلے جیسا تعلق نہیں رہ پاتا۔
پھر بات تربیت تک پہنچ جاتی ہے۔ انسان وہی دیکھنا پسند کرتا ہے جو اسے پہلی درس گاہ یعنی خاندان و معاشرے نے دکھایا ہوتا ہے۔ وہی کھانا، پینا اور پہننا پسند کرتا ہے جو اس نے معاشرے میں دیکھا ہو۔ ہر عمل و حرکت کے پیچھے مطلب و معنی ہوتے ہیں جو کہ انسان معاشرے سے ہی سیکھتا ہے۔ بعض معاشروں میں بڑوں بالخصوص والدین کے سامنے سیگریٹ پینے کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ بڑے بغیر کسی قباحت کے سیگریٹ کا کش لگا رہے ہوتے ہیں۔ مطلب چھوٹے اگر ایسی عادات کا شکار ہوتب وہ چپ کے سٹا لگا لیتے ہیں کیونکہ سماج میں سیگریٹ کھلم کھلا پینا غلط سمجھا جاتا ہے چھپ کے پینے میں کوٸی حرج نہیں، عجیب رواج ہے۔ بہت سارے کام یا عادات صرف امیر خاندانوں کے لیے راٸج ہوتا ہے۔ اگر غریب ایسا کرے تو سماج کی منہ میں زبان نکل آے گی۔ کیونکہ سماج میں وہی بامعنی ہوتا ہے جو پہلے سے دستور عام ہوتا ہے۔
کافی سال پہلے کی بات ہے کہ ایک نویں کے شریف خاندان کے نفس بچے کو ہم نے کہا تمہیں ان لڑکوں کےساتھ مل جل کر رہنا زیب نہیں دیتا، تم ایک محنتی اور شریف لڑکے ہو، لہذا اپنے گھر کے دوسرے بچوں کی طرح گھر میں ہی وقت گزارا کریں۔ مگر وہ لڑکا سماج سے متاثر تھا۔ سماج میں ان لڑکوں کی عزت تھی، انہیں لوگ پسند کرتے تھے۔ کیونکہ ان لڑکوں کی عزت کی وجہ انکے خاندان تھے۔ ہم نے اس شریف لڑکے کو اپنی ڈکشنری کے مطابق سماج کا مطلب سمجھانے کی کوشش کی مگر ہماری نہیں سنی گٸی۔ معاشرے میں جھگڑا کرنے والوں، چالاکیاں رکھنے والوں اور اچھے کاموں سے دور رہنے والوں کو عزت ملتی تھی۔ مار کھا کر آنے والوں، سادہ لوح اور نیک کام کرنے والوں کی اہمیت کم ہی ہوتی ہے۔ ہم نے کہہ دیا تھا کہ سب کے سب کسی نہ کسی دن پاک صاف ہوجاٸیں گے اور ایک صرف تم بدنام ہوجاے گا۔ اس کی بڑی وجہ تمہاری سادگی اور دوسروں کے لغت کے مطابق مطلب و معنی اخذ کرنا ہے۔ پھر اس وقت تمہارا اپنا لغت کھل کر سامنے آجاے گا اور تمہیں ہر چیز کا مطلب سمجھانے لگے گا اور تم سمجھ بھی جاوگے مگر لوگوں کو تم سے کوٸی مطلب نہیں رہے گا۔ تم بے معنی اور بے مطلب کھڑا رہ جاوگے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم اس وقت زندہ رہوں تب تم پلٹ کر ہمارے پاس ہی پہنچ جاوگے۔ مگر فکر مت کرنا۔ ہم تمہیں ایک ایسی دنیا کے مطلب و معنی کے بارے تمہیں رہنماٸی فراہم کرٸں گے کہ اسے سمجھ کر تم معاشرے میں اپنا مقام حاصل کرسکو گے۔ اگر مطلب و معنی سمجھ گیا ہے تو ابھی کے ابھی پلٹ کر آجانا۔

AR Mir
About the Author: AR Mir Read More Articles by AR Mir: 31 Articles with 59459 views I am a columnist, writer, social activist, researcher and a Lecturer in English Language and Literature at University level. .. View More