عالمی معاشی ترقی میں چین کی مقناطیسی حیثیت

چین 2023 میں بڑی معیشتوں میں شرح نمو کے لحاظ سے سرفہرست ہے جس کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں سال بہ سال 5.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو حکومت کے پہلے سے طے شدہ سالانہ ہدف تقریباً 5 فیصد اور 2022 میں 3 فیصد اضافے سے زیادہ ہے۔یہ ایک ایسی معیشت کے لئے یقیناً مشکل سے حاصل شدہ کارکردگی ہے جو عالمی مجموعے کا تقریباً 17 فیصد ہے، اور وہ بھی اُس دوران جب عالمی معیشتیں بدستور کووڈ 19 وبا کے اثرات کو محسوس کر رہی ہیں اور عالمی تبدیلیوں اور افراتفری سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ چین کی حاصل کردہ معاشی کامیابیاں متحرک خدمات کے نظام، سمارٹ مینوفیکچرنگ میں بھرپور سرمایہ کاری اور اہم بیرونی تجارتی سرگرمیوں کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی تھیں. دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی اندرونی حرکیات شاید اس سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں جتنا کوئی سوچ سکتا ہے۔اس کی تازہ ترین مثال شمال مشرقی چین کی سخت سردی میں سفری سرگرمیاں ہیں، جس کے ساتھ ساتھ غیر متوقع طور پر کھپت کا جنون بھی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہیلونگ جیانگ صوبے کے برفانی دارالحکومت ہاربین میں سیاحوں کی ریکارڈ آمد دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ منجمد "آئس سٹی"، جو کبھی موسم سرما میں مسافروں کی جانب سے نظر انداز کیا جاتا تھا، حالیہ برسوں میں موسم سرما کے کھیلوں کے لئے بڑھتے ہوئے ملک گیر جوش و خروش کی وجہ سے ایک مقبول تعطیلات کی منزل کے طور پر دوبارہ ابھرا ہے.شہر کی تازہ ترین سیاحتی فتح کے پیچھے وسیع مضمرات ہیں۔ سب سے پہلے، یہ ملک کے شمال مشرقی علاقوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا ایک حوصلہ افزا قدم ہے۔

اس وقت یہ سرمائی کھیل چین بھر کے سیاحتی بیوروز کے لئے "مقبول ترین" سرگرمی بنے ہوئے ہیں ہے کیونکہ وہ اپنے شہروں کو ری برانڈ کرتے ہیں اور آن لائن اور آف لائن پروموشن ایونٹس کے ساتھ سیاحوں کو راغب کرتے ہیں، تاکہ اپنے اپنے شہروں کے قدرتی مناظر، ثقافتی تجربات اور کھانوں کو متعارف کروایا جا سکے۔سیاحوں کی اس قدر دلچسپی ایک بار پھر ملک میں گھریلو کھپت کی زبردست رفتار کو ظاہر کرتی ہے، جس کی بنیاد 400 ملین سے زیادہ افراد پر مشتمل دنیا کا سب سے بڑا متوسط آمدنی والا گروپ ہے۔

ویسے بھی اس وقت چین میں کھپت میں تیزی آ رہی ہے اوریہ چینی معیشت کی ترقی کے ایک اہم محرک کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہے۔ کھپت نے 2023 میں جی ڈی پی کی نمو میں 82.5 فیصد کا حصہ ڈالا ، صارفی مصنوعات کی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 7.2 فیصد اضافہ ہوا۔ سروس سیکٹر کی ویلیو ایڈڈ پیداوار میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 5.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو جی ڈی پی کا 54.6 فیصد ہے۔ان عوامل کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ چینی صارفین چین کے معاشی مستقبل کے بہترین ضامن ہیں۔ جب تک چینی صارفین کو چین کے مستقبل پر اعتماد ہے، معیشت معقول حد تک ترقی کرتی رہے گی.یہ ایک بنیادی حقیقت ہے اور اس پہلو کو بھی فراموش نہ کیا جائے کہ ، چینی صارفین کی مارکیٹ کا پیمانہ عالمی اقتصادی تاریخ میں بے مثال ہے۔

چین کی تیز رفتار معاشی ترقی کے پیچھے یہ نکتہ بھی کارفرما ہے کہ اُس کی فیکٹریاں اسمارٹ مینوفیکچرنگ کی جانب منتقلی کے لئے کمر بستہ ہیں. چین 2023 میں 5.22 ملین گاڑیوں کی برآمد کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا کار برآمد کنندہ بن کر ابھرا ہے۔ تمام گاڑیوں کی برآمدات میں سے تقریبا ایک تہائی نئی توانائی کی گاڑیاں (این ای وی) تھیں۔اسی طرح جدت طرازی اور ترقی کے لیے ایک محرک کے طور پر، چین کی ہائی ٹیک صنعتوں نے قابل ذکر پیش رفت کا تجربہ کیا ہے۔چین وہ واحد ملک ہے جس میں اقوام متحدہ کی صنعتی درجہ بندی میں تمام زمروں میں صنعتیں موجود ہیں ، اور 200 سے زیادہ پختہ صنعتی کلسٹروں کا گھر ہے۔چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اضافی قدر عالمی مجموعے کا تقریباً 30 فیصد ہے ، جو لگاتار 14 سالوں سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

چین اس وقت اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور گرین انرجی کی جانب منتقلی کو تیز کر رہا ہے ، قابل تجدید توانائی جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں میں سرمایہ کاری ، وسائل اور صلاحیتوں کو متحرک کر رہا ہے ، اور ملک کی صنعتی اپ گریڈیشن ، تجارت کو متنوع بنانے اور اندرون اور بیرون ملک صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم کرنے میں مسلسل پیش رفت دکھا رہا ہے ۔مشکلات کے باوجود،چین عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہا ہے، ترجیحات کی نشاندہی کر رہا ہے، اپنی خوبیوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے، خامیوں کو دور کر رہا ہے اور اپنے ترقی کے روڈ میپ کو دوبارہ ترتیب دے رہا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں جلد معاشی بحالی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں، چینی معیشت اپنی مضبوط بنیادوں پر بیمار عالمی معیشت کے لیے ایک "پک اپ" کے طور پر سامنے آئی ہے، کیونکہ ملک کو ایک بڑی مارکیٹ، عالمی تجارتی مرکز، عالمی مینوفیکچرنگ بیس اور ٹیلنٹ اور سرمائے کے لیے ایک مقناطیس کی حیثیت حاصل ہے۔یہ عوامل نہ صرف چین کے مفاد میں ہیں بلکہ ایشیا اور دنیا کے لئے بھی اچھے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے خیال میں چین اپنی اہم اقتصادی اور تجارتی طاقت اور ایک پرامن دنیا کی تعمیر کی خواہش کی وجہ سے عالمی اعتماد اور معاشی بحالی میں نمایاں ترین قوت ہے اور ہر گزرتے لمحے چین کا کردار مزید نمایاں ہو گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615699 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More