بیلٹ اینڈ روڈ ، تمام شراکت داروں کے مفادات کا ترجمان

ابھی حال ہی میں اسلام آباد میں سی پیک کے بین الاقوامی تعاون اور کوآرڈینیشن کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا چوتھا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت چین کے نائب وزیر خارجہ سون وے ڈونگ اور پاکستانی سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے کی۔ فریقین نے سی پیک کے گزشتہ 10 سالوں میں حاصل کیے گئے ٹھوس نتائج کو سراہا، اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کیا جائے۔ فریقین کو مشترکہ طور پر ترقی کی راہداری ،عوام کے معاش کی راہداری،اختراع کی راہداری ، گرین راہداری اور ایک کھلی راہداری کی تعمیر کرنی چاہیے۔دونوں فریقوں کو سی پیک کا اپ گریڈ ورژن تشکیل دینا چاہیے تاکہ سی پیک کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر ممکن ہو سکے اور یہ بیلٹ اینڈ روڈ کے اعلیٰ معیار اور مشترکہ تعمیر کا ایک مثالی منصوبہ بن سکے۔

فریقین نے سی پیک کی تعمیر میں تیسرے فریق کی شمولیت کے ماڈل پر بھی گہرائی سے بات چیت کی۔ دونوں فریقوں نے سی پیک منصوبہ جات کی محفوظ اور ہموار پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، اور میڈیا تعاون کو مضبوط بنانے، تھنک ٹینک تبادلے کو بڑھانے اور سی پیک کی تعمیر میں تعاون کے دائرے کو مسلسل تقویت دینے پر اتفاق کیا۔

یہ اجلاس ایک ایسے وقت پر منعقد ہوا ہے جب چین اور اس کے شراکت داروں نے 2024 کے آغاز سے ہی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے فریم ورک کے تحت مشترکہ طور پر اعلیٰ معیار کے تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے مستقل اقدامات اٹھائے ہیں۔ 2013 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے یہ تاریخی اور عظیم انیشی ایٹو پیش کیا تھا جسے وقت کے رجحان کی گہری تفہیم کے ساتھ مستقل آگے بڑھایا گیا ہے۔بی آر آئی کی تجویز پیش کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے یہ عزم ظاہر کیا کہ وہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کو عملی جامہ پہنائیں گے، ایک عملی پلیٹ فارم فراہم کریں گے اور ایک کھلی، جامع، صاف ستھری اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لئے ایک راہ ہموار کریں گے جو دیرپا امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی سے لطف اندوز ہو۔آج ،بی آر آئی کو امن، خوشحالی، کشادگی، سبز ترقی اور جدت طرازی کی راہ میں تبدیل کرنا اور ایک ایسی شاہراہ جو مختلف تہذیبوں کو یکجا کرتی ہے، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے وژن سے انتہائی مطابقت رکھتی ہے۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین اور اس کے شراکت داروں نے بی آر آئی کے تحت اعلیٰ معیار کا تعاون کیا ہے جو بین الاقوامی تعاون کے لیے دنیا کا سب سے وسیع اور سب سے بڑا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔وسیع مشاورت، مشترکہ تعاون اور مشترکہ فوائد کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے، کھلے، سبز اور صاف تعاون کے تصورات کو برقرار رکھتے ہوئے، اور اعلیٰ معیار، عوام پر مرکوز اور پائیدار نقطہ نظر کی پیروی کرتے ہوئے، بی آر آئی تمام شراکت داروں کے مفادات کا ترجمان ہے ۔بی آر آئی تہذیبوں، ثقافتوں، سماجی نظاموں اور ترقی کے مراحل کے درمیان اختلافات سے بالاتر ہے۔ اس نے ممالک کے مابین تبادلوں کے لئے ایک نیا راستہ کھول دیا ہے ، اور بین الاقوامی تعاون کے لئے ایک نیا فریم ورک قائم کیا ہے۔ یہ اقدام ترقی کے لئے انسانیت کی مشترکہ جستجو کی نمائندگی کرتا ہے۔

گزرتے وقت کے ساتھ بی آر آئی نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے اپنے حتمی مقصد سے جڑے رہتے ہوئے متعلقہ شعبوں میں مشترکہ مستقبل کی برادریوں کی تعمیر کے لئے متعدد علاقائی اور دوطرفہ اقدامات تجویز کیے ہیں، جو عالمی امن، سلامتی اور مشترکہ ترقی میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اس یقین پر مبنی ہے کہ ہر ایک کی شراکت پائیدار ترقی کی ضمانت ہے اور باہمی تعاون ہی منزل کے حصول کا درست انتخاب ہے۔ یوں تعاون کا مقصد نہ صرف ایک ملک کے لوگوں کو بلکہ دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ایک اچھی زندگی فراہم کرنا ہے۔

دنیا وسیع پیمانے پر تسلیم کرتی ہے کہ بی آر آئی رابطے، باہمی فائدے، مشترکہ ترقی، تعاون اور جیت جیت کے نتائج کو فروغ دے رہا ہے۔بی آر آئی نے تین ہزار سے زیادہ کوآپریٹو منصوبے تشکیل دیے ہیں، تقریباً 1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے اور تقریباً 40 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد کی ہے۔ بی آر آئی نے شراکت دار ممالک میں کئی قومی سنگ میل کے حصول کو یقینی بنایا ہے، ذریعہ معاش کے منصوبوں میں سہولت فراہم کی ہے اور عملی اقدامات کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ پوری انسانیت ایک مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی ہے اور اس کے حصول کے لئے قیمتی حوالہ اور تجربہ جمع کیا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615747 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More