ابھی حال ہی میں چینی حکام کی جانب سے "چین کا قانونی فریم ورک
اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات" کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا ہے۔ وائٹ
پیپر میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی انسانیت کی مشترکہ دشمن ہے جو بین الاقوامی امن و
سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور تمام ممالک اور پوری انسانیت کے لیے ایک چیلنج ہے۔
بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان اس سے لڑنے کی ذمہ داری میں برابر کے شریک ہیں۔
پیش لفظ اور اختتام کے علاوہ یہ وائٹ پیپر پانچ حصوں پر مشتمل ہے۔ ان میں "انسداد
دہشت گردی کے لئے ایک بہتر قانونی فریم ورک"، "دہشت گردی کی سرگرمیوں کے تعین اور
سزا کے لئے واضح دفعات"، "دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں طاقت کا معیاری استعمال"، "انسداد
دہشت گردی کے طریقوں میں انسانی حقوق کا تحفظ" اور "عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کا
مؤثر تحفظ" ، شامل ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کا شکار ہونے کے ناطے چین کو طویل عرصے سے
دہشت گردی کے حقیقی خطرے کا سامنا ہے۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین نے ہمیشہ
قانون پر مبنی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بہت اہمیت دی ہے اور بین الاقوامی
کنونشنوں اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے یا ان میں شامل ہونے اور فوجداری قوانین میں
ترمیم اور بہتری لاکر تجربہ حاصل کیا ہے۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران چین نے قانون پر مبنی انسداد دہشت گردی کا
راستہ تلاش کیا ہے جو ایک مضبوط قانونی فریم ورک کے قیام ، سخت گیر، غیر جانبدار،
طریقہ کار پر مبنی قانون نافذ کرنے اور انصاف کی غیر جانبدار فراہمی اور انسانی
حقوق کے موثر تحفظ کو یقینی بنانے کی روح کے عین مطابق ہے۔اس دوران ،چین نے قومی
اور عوامی سلامتی کا تحفظ کیا ہے، لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کیا ہے اور عالمی اور
علاقائی سلامتی اور استحکام میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
وائٹ پیپر کے مطابق انسداد دہشت گردی کے نقطہ نظر جو انسانیت کی مشترکہ اقدار کی
حمایت کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے اصولوں اور ضوابط کی تعمیل کرتے ہیں، اور اپنے قومی
حالات اور قانونی اداروں کے مطابق ہیں، یہ سب قانون کی حکمرانی کے تحت دہشت گردی کا
مقابلہ کرنے کی عالمی کوششوں کا حصہ ہیں۔دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ مشترکہ
مستقبل کی عالمی برادری کے وژن کو برقرار رکھتے ہوئے چین عالمی گورننس کے حصے کے
طور پر انسداد دہشت گردی کے کاز کو آگے بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام
کرنے کا خواہاں ہے۔
وسیع تناظر میں چین کا شمار ایسے ممالک میں کیا جاتا ہے جو ہمیشہ عالمی سطح پر
سلامتی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش رہے ہیں جس میں انسداد دہشت گردی کی
کوششیں بھی قابل زکر ہیں۔
چین کے امن دوست رویوں کی مزید بات کی جائے تو ، ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی
سلامتی کی صورتحال گہری اور پیچیدہ تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور دنیا ابتری اور
تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، اس اہم تاریخی موڑ پر چین کی جانب سے گلوبل
سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) پیش کیا گیا جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام
ممالک ایک مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل پیرا
ہوں، ہر ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے، اقوام متحدہ کے
مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کی جائے، تمام ممالک کے مناسب سیکورٹی خدشات پر توجہ
دی جائے، اور بات چیت اور مشاورت کے ذریعے ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو
حل کیا جائے، امن کو برقرار رکھنے کے لئے ذمہ داری کا اشتراک کیا جائے، پرامن ترقی
کے راستے پر چلا جائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کے قیام کے لیے مل کر کام
کیا جائے۔چین کی جانب سے دہشت گردی کی سرکوبی سمیت دنیا میں قیام امن اور سلامتی کو
آگے بڑھانے کی کوششیں یقیناً ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر چین کے تعمیری
کردار کو اجاگر کرتی ہیں۔
|