دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت چین کی جانب سے 2024 ء میں اپنے
اعلیٰ معیار کے آزاد تجارتی زونز کے عالمی نیٹ ورک کو وسعت دینے کی کوششوں میں تیزی
لانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔اس اقدام سے گزشتہ سال کے دوران آزاد تجارتی معاہدوں (ایف
ٹی اے) پر جاری بات چیت میں اہم کامیابیاں حاصل ہوں گی۔یہ امر قابل زکر ہے کہ چین
پہلے ہی 29 ممالک یا خطوں کے ساتھ 22 ایف ٹی اے پر دستخط کر چکا ہے اور ان ممالک
اور خطوں کے ساتھ مشترکہ تجارتی قدر چین کی کل تجارت کا ایک تہائی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چین اپنے کھلے منافع اور علاقائی اقتصادی ترقی کو مزید شیئر کرنے کے
اقدام کے طور پر، 2024 میں بھی ایف ٹی اے مذاکرات کے حوالے سے اپنی کوششوں میں
اضافہ کرے گا ، اس بارے میں چین کے پاس ایف ٹی اے مذاکرات کا مکمل ایجنڈا موجود
ہے۔چین کی کوشش ہے کہ چائنا۔آسیان فری ٹریڈ ایریا کے ورژن 3.0 مذاکرات کو رواں سال
کے دوران حتمی شکل دی جائے۔چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا کی تعمیر 2010 میں مکمل ہوئی
تھی۔ کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 سے چین اور آسیان کے درمیان تجارت میں
سالانہ 8.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2023 میں آسیان مسلسل چوتھے سال چین کا سب سے بڑا
تجارتی شراکت دار تھا جبکہ چین کئی سالوں تک آسیان کے سب سے بڑے شراکت دار کی حیثیت
سے اپنی پوزیشن پر فائز رہا ہے۔دونوں فریقوں نے نومبر 2022 میں آزاد تجارتی زون کو
اس کے تیسرے ورژن میں اپ گریڈ کرنے کے لئے مذاکرات کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا
تھا ، مذاکرات میں مصنوعات کی تجارت ، سرمایہ کاری ، ڈیجیٹل اور سبز معیشت جیسے
شعبوں کا احاطہ کیا گیا تاکہ زیادہ جامع ، جدید ، جامع اور باہمی فائدہ مند چین
آسیان ایف ٹی اے کی تعمیر کی جاسکے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ چین۔آسیان فری ٹریڈ ایریا کا آئندہ ورژن علاقائی جامع
اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) کو اپ گریڈ کرنے میں بھی تیزی لائے گا۔ آر سی ای
پی تعاون کے حوالے سے چین کے لیے آر سی ای پی ممبران کے ساتھ کنزیومر گڈز ٹریڈ،
سرحد پار ای کامرس، سروس ٹریڈ اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی کافی
گنجائش موجود ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ 2023 میں آر سی ای پی کے 14 ارکان کے ساتھ
چین کی غیر ملکی تجارت کی مالیت 12.6 ٹریلین یوآن (تقریباً 1.77 ٹریلین امریکی
ڈالر) تھی، جو معاہدے کے نفاذ سے پہلے 2021 کے مقابلے میں 5.3 فیصد اضافہ ہے۔
آسیان کے علاوہ، چین کی کوشش ہے کہ ہونڈوراس کے ساتھ ایف ٹی اے مذاکرات کو بھی مکمل
کیا جائے، پیرو کے ساتھ ایف ٹی اے کو اپ گریڈ کرنے والے مذاکرات پایہ تکمیل تک
پہنچائے جائیں.علاوہ ازیں ، خلیج تعاون کونسل، نیوزی لینڈ، جمہوریہ کوریا اور
سوئٹزرلینڈ کے ساتھ مذاکرات یا ایف ٹی اے کو بھی اپ گریڈ کرنے میں پیش رفت کی جائے
گی۔وسیع پیمانے پر، چین ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ اور ڈیجیٹل اکانومی پارٹنرشپ ایگریمنٹ
کے لئے جامع اور ترقی پسند معاہدے میں شامل ہونے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے
گا۔ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوشش میں ، چین نے متعلقہ
دستاویزات متعارف کروائی ہیں اور شنگھائی اور دیگر اہل علاقوں میں ادارہ جاتی کھلے
پن کو بڑھانے کے لئے اصلاحاتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
اعلیٰ معیار کے کھلے پن کی جانب بڑھتے ہوئےگزشتہ سال چین نے نکاراگوا کے ساتھ ایف
ٹی اے پر دستخط کیے تھے اور سنگاپور کے ساتھ ایف ٹی اے کو مزید اپ گریڈ کرنے کے لئے
پروٹوکول تک پہنچتے ہوئے خدمات اور سرمایہ کاری کے کھلے پن کے منفی فہرست ماڈل کا
عزم ظاہر کیا تھا۔یہ چین کی ایف ٹی اے مذاکرات کی تاریخ میں ایک سنگ میل لمحہ ہے،
جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک اپنے ایف ٹی اے نیٹ ورک کو اعلیٰ معیار کی طرف
آگے بڑھانے میں ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے.سنگاپور کے ساتھ ایف ٹی اے اپ گریڈ
پروٹوکول کے حوالے سے چین کے نزدیک خدمات اور سرمایہ کاری وہ جگہیں ہیں جہاں دونوں
ممالک کی آئندہ ترقی کے امکانات موجود ہیں، یہ دونوں شعبے چین اور سنگاپور کے
مشترکہ مفادات ہیں۔
رواں سال چین، ایف ٹی اے نیٹ ورک کو اعلیٰ معیار کے نیٹ ورک میں مزید ترقی دینے کے
لیے زیرو ٹیرف مصنوعات کے تناسب میں اضافہ جاری رکھے گا، مارکیٹ تک رسائی کی منفی
فہرستوں کے ساتھ سروس ٹریڈ اور سرمایہ کاری کے جامع آغاز کو آگے بڑھائے گا، اور
ڈیجیٹل معیشت، گرین اکانومی، اسٹینڈرڈ سرٹیفکیشن اور سرکاری خریداری سے متعلق
تجارتی قوانین کو نئے ایف ٹی اے مذاکرات میں شامل کرے گا، جس سے چین اور اُس کے
شراکت دار ممالک دونوں کے لیے وسیع ثمرات کا حصول ممکن ہے اور اس سے عالمی معاشی
سرگرمیوں کی بحالی میں بھی نمایاں مدد ملے گی۔
|